Total Pageviews

Abdulamin BarkaTi Qadri

Wednesday, June 22, 2016

معلومات قرآن کریم

معلوماتِ قرآن کریم

قرآن کریم کی پہلی منزل میں چار سورتیں، پچاسی رکوع اور چھے سو انہتر آیات ہیں۔

قرآن کریم کی دوسری منزل میں پانچ سورتیں، چھیاسی رکوع اور چھے سو پچانوے آیات ہیں۔

قرآن کریم کی تیسری منزل میں سات سورتیں، اڑسٹھ رکوع اور چھے سو پینسٹھ آیات ہیں۔

قرآن کریم کی چوتھی منزل میں نو سورتیں، چھہتر رکوع اور نو سو تین آیات ہیں۔

قرآن کریم کی پانچویں منزل میں گیارہ سورتیں، بہتر رکوع اور آٹھ سو چھپن آیات ہیں۔

قرآن کریم کی چھٹی منزل میں چودہ سورتیں، انہتر رکوع اور اور آٹھ سو ستاسی آیات ہیں۔

قرآن کریم کی ساتویں منزل میں چونسٹھ سورتیں، ایک سو دو رکوع اور ایک ہزار پانچ سو اکسٹھ آیات ہیں۔

قرآن کریم کا سب سے بڑا پارہ تیسواں پارہ ہے جس میں سینتیس سورتیں ، انتالیس رکوع اور پانچ سو چونسٹھ آیات ہیں۔

قرآن کریم کا سب سے چھوٹا پارہ چھٹا پارہ ہے جس میں ایک سو گیارہ آیات ہیں۔

قرآن کریم کی سب سے چھوٹی آیات(بامعنی) سورة المدثر کی آیت نمبر اکیس ہے۔
ثم نظر ( پھر تامل کیا)
سورة المدثر۔۔آیت نمبر اکیس

قرآن کریم کی سب سے بڑی آیت سورة البقرہ کی آیت نمبر دو سو بیاسی ہے۔

قرآن کریم کا سب سے بڑا رکوع سورة صفٰت کا دوسرا رکوع ہے جس میں تریپن آیات ہیں۔

قرآن کریم کا سب سے چھوٹا رکوع سورة المزمل کا دوسرا رکوع ہے جس میں ایک ہی آیت ہے۔

قرآن کریم کی سب سے چھوٹی سورت سورة الکوثر ہے جس کی تین آیات ہیں ، گیارہ الفاظ ہیں اور سینتیس اعراب ہیں۔

قرآن کریم کی سب سے بڑی سورة البقرہ ہے جس کی دو سو چھیاسی آیات ہیں،چالیس رکوع ہیں اور چھے ہزار نو سو اٹھاون الفاظ ہیں۔

سورة اخلاص تہائی قرآن ہے جبکہ سورة کافرون اور سورة زلزال چوتھائی قرآن ہے،
(ترمذی)

قرآن کریم میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گیارہ بار "يا أيها النبي " پکارا گیا ہے۔

عرب ممالک میں ہر پارے کے دو حصے ہوتے ہیں ہر حصہ حزب کہلاتا ہے۔

لفظ قرآن، قرآن مجید میں بطور معرفہ پچاس بار اور بطور نکرہ اسی بار آیا ہے ۔یعنی پچاس بار قرآن کا مطلب کلام مجید ہے اور اسی بار ویسے کسی پڑھے جانے والی چیز کے معنی
میں استعمال ہوا ہے۔

قرآن کریم کی وہ سورتیں جو سو سے کم آیات والی ہیں مثانی کہلاتی ہیں۔

قرآں کی وہ سورتیں جو سو سے زیادہ آیات والی ہیں مَیں کہلاتی ہیں۔

قرآن کریم کے دوسرے اور پانچویں پارے میں نہ کسی سورت کی ابتداء ہے اور نہ ہی انتہا۔

قرآن کریم کے دو جملے جن کو الٹی سمت میں بھی پڑھا جائے تو مطلب اور تلفظ وہی رہتا ہے
کل فی فلک۔۔۔۔۔۔سورة الانبیا، آیت تینتیس
ربک فکبر۔۔۔۔۔۔۔سورة المدثر، آیت تین

قرآن پاک کی سورة المجادلہ کی ہر سورت میں لفظ خاص" اللہ " آیا ہے۔

قرآن کریم کے آٹھ پارے ایک نئی سورت سے شروع ہوتے ہیں۔

قرآن کریم میں صحابہ کرام میں سے صرف ایک صحابی کا نام آیا ہے۔۔۔حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔۔

ہدہد کا نام قرآن کریم میں صرف ایک بار آیا ہے۔۔۔سورة النمل آیت بیس۔

قرآن کریم میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ پاک کے عرش کو آٹھ فرشتوں نے تھام رکھا ہو گا۔۔۔۔سورة الحاقہ، آیت سترہ۔

قرآن کریم میں سب سے زیادہ دہرائی جانے والی آیت" پس تم اپنے پردوردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاو گے؟
سورة الرحمن میں اکتیس بار

قرآن کریم میں تین مساجد کا نام آیا ہے
مسجد اقصٰی، مسجد الحرام اور مسجد ضرار

قرآن کریم کے مطابق سیدنا موسٰی علیہ السلام کو نو معجزے عطاء فرمائے گئے۔۔۔۔
حوالہ
سورة النمل آیت نمبر بارہ۔۔۔۔۔سورة بنی اسرائیل آیت نمبر ایک سو ایک

پانچ نبی جن کے نام اللہ رب العزت نے ان کی پیدائش سے قبل بتا دیے تھے
سیدنا احمد صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔سورة الصف آیت نمبر چھے
سیدنا یحیٰی علیہ السلام۔۔۔سورة المریم آیت نمبر سات
سیدنا عیسٰی علیہ السلام ۔۔۔سورة آل عمران آیت نمبر پینتالیس
سیدنا اسحاق علیہ السلام
سیدنا یعقوب علیہ السلام
سورة ھود آیت نمبر اکہتر

قرآن کریم میں اللہ پاک نے اپنی صفت ربوبیت کا ذکر سب سے زیادہ مرتبہ فرمایا ہے قرآن کریم میں لفظ رب ایک ہزار چار سو اٹھانوے مرتبہ آیا ہے۔

قرآن کریم کی سورة الفاتحہ کو سورة واجبہ بھی کہتے ہیں کیوں کہ نماز میں اس کی قرآت واجب ہے۔

قرآن کریم میں دو دریاوں کا ذکر آیا ہے کہ یہ ایک ساتھ ہونے کے باوجود ان کا پانی آپس میں نہیں ملتا ایک کا پانی کھارا ہے ایک کا پانی میٹھا ہے ان دریاوں کا ذکر سورة الرحمٰن آیت نمبر انیس بیس میں ہے یہ دونوں دریا جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاون میں واقع ہیں۔

سورة صمد،سورة نجات،سورة اساس، سورة معوذہ،سورة تفرید،سورة تجرید،سورة جمال اور سورة ایمان۔۔یہ سب سورة اخلاص کے نام ہیں۔

سورة الحجر آیت نمبر بہتر میں اللہ پاک نے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان (عمر) کی قسم کھائی ہے

تیری جان(عمر) کی قسم وہ تو اپنی مستیوں میں مدہوش تھے۔

قرآن کریم کی پانچ سورتوں کا آغاز الحمد سے ہوتا ہے۔
سورة الفاتحہ،سورة الانعام، سورة سبا،سورة الکہف اور سورة فاطر۔

قرآن کریم کی پانچ سورتوں کا آغاز قل سے ہوتا ہے
سورة االاخلاص،سورة الکافرون ،سورة الفلق،سورة الناس اور سورة الجن

لاالہ الا محمد الرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)
پورا کلمہ طیبہ قرآن کریم میں کسی ایک جگہ بھی نہیں آیا ہے۔

"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم " سب سے پہلے سیدنا خالد بن سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھی تھی۔

قرآن کریم میں چار سبزیوں کا ذکر ہے۔
ساگ،ککڑی ،لہسن اور پیاز

قرآن کریم کی آخری وحی کے کاتب سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔

قرآن کریم میں تین شہروں کا نام آیا ہے
یثرب،بابل اور مکہ

قرآن کریم میں چار پہاڑوں کا نام آیا ہے
کوہ جودی،کوہِ صفا،کوہِ مروہ اور کوہِ طور

قرآن کریم میں چار دھاتوں کا ذکر آیا ہے
لوہا،سونا،چاندی اور تانبا

قرآن کریم میں تین درختوں کا نام آیا ہے
کھجور،بیری اور زیتون

قرآن کریم میں پانچ پرندوں کا ذکر آیا ہے
ہدہد،ابابیل،کوا،تیتر اور بٹیر

قرآن کریم نے ابولہب کے علاوہ کسی کو کنیت سے نہیں پکارا
عرب کسی کو عزت اور شرف سے نوازنے کے لیے کنیت سے پکارتے ہیں لیکن یہاں معاملہ اور ہے ابولہب کا اصل نام عبدالعزیٰ تھا جو ایک کہ شرکیہ نام ہے عزیٰ اس بت کا نام تھا جسے قریش کے کفار پوجتےتھے اور عبدالعزیٰ کا معنی عزیٰ کا غلام۔۔لہذا اللہ پاک نے شرکیہ نام سے پکارنے بجائے ابولہب کو کنیت سے پکارا۔

قرآن کریم میں سب سے طویل نام والی سورت سورة بنی اسرائیل ہے۔

قرآن کریم میں سب سے زیادہ اسماء الحسنےٰ کا ذکر سورة الحشر کی آیت نمبر تئیس میں ہے۔

قرآن کریم میں پیغمبروں کے نام سے چھے سورتیں ہیں
سورة یونس،سورة یوسف،سورة ہود، سورة ابراہیم،سورة محمد اور سورة نوح

قرآن کریم کی تین سورتیں ہیں جن کا نام ان سورتوں کے پہلے لفظ سے لیا گیا ہے
سورة طحہٰ، سورة یٰسین اور سورة ق

قرآن کریم کی بارہ سورتیں ہیں جن کے نام میں کوئی نقطہ نہیں آتا
مائدہ،ہود،رعد،طٰہ،روم،ص،م حمد،طور،،ملک،دہر،اعلی، اور عصر

قرآن کریم لفظ الرحمٰن ستاون اور الرحیم ایک سو چودہ مرتبہ آیا ہے۔

قرآن میں لفظ ابلیس گیارہ مرتبہ آیا ہے،۔

قرآن کریم میں انسانوں میں سب سے زیادہ ذکر سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا آیا ہے۔۔چھتیس بار
(کم و بیش)

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قرآن کریم کے سب سے پہلے حافظ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔

سورة بنی اسرائیل کا دوسرا نام سورة اسراء بھی ہے۔

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ترجمانِ قرآن بھی کہا جاتا ہے۔

قرآن کریم میں لفظ احمد ایک بار آیا ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم چار مرتبہ

قرآن کریم میں لفظ اللہ دو ہزار چھے سو اٹھانوے دفعہ آیا ہے۔

قرآن کریم کا سب سے پہلے اردو ترجمہ سترہ سو چھہتر میں شاہ رفع الدین نے کیا تھا۔

قرآن کریم کی ایک سورت کا آغاز دو پھلوں کے نام سے ہوا ہے
سورة التین
والتین وزیتون
انجیر اور زیتون

قرآن کریم کی جس سورت کا اختتام دو نبیوں کے نام پر ہوتا ہے وہ سورة الاعلی ہے
ابراہیم و موسی

قرآن کریم کی حوامیم(یعنی جن سورتوں کا آغاز حم سے ہوتا ہے) وہ سات ہیں۔
سورة غافر،، سورة فصلت، سورة زخرف،سورة الدخان ،سورة الجاثیہ ،سورة الاحقاف اور سورة الشوریٰ

قرآن کریم کی پانچ سورتیں ہیں جن کا آغاز الر سے ہوتا ہے
سورة یونس ، سورة ہود، سورة یوسف، سورة الحجر اور سورة ابراہیم

قرآن کریم کی تین سورتیں سبح سے شروع ہوتی ہیں
سورة الحدید،سورة الحشر، سورة اور سورة الصف
قرآن کریم میں دو سورتیں ہیں جن کا آغاز یسبح سے ہوتا ہے
سورة الجمعہ اور سورة التغابن

دو سورتیں ہیں جن کی ابتدا تبارک سے ہوتی ہے
سورة الفرقان اورسورة الملک

چھے سورتیں ہیں جو الم سے شروع ہوتی ہیں
سورة البقرة ،سورة آل عمران، سورة العنکبوت،سورة الروم،سورة لقمان اور سورة السجدہ

قرآن کریم میں دو سورتیں ہیں جن کا آغاز طسم سے ہوتا ہے۔
سورة الشعراء اورسورة القصص

چار سورتیں ہیں جن کی ابتداء انا سے ہوتی ہے
سورة الفتح،سورة نوح،سورة القدر اور سورة الکوثر

دو سورتیں ہیں جو ویل سے شروع ہوتی ہے
سورة المطفیفین، سورة الھمزہ

تین سورتیں ہیں جن کی ابتداء یاایھالنبی سے ہوتی ہے
سورة الاحزاب ،سور ة الطلاق اور سورة التحریم

سورة الاخلاص کی تمام آیات د پر ختم ہوتی ہیں۔

سورة التوبہ کی آیت نمبر چھتیس میں ہے کہ مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔

سورة المجادلہ کا دوسرا نام سورة ظہار ہے۔

قرآن کریم کہ پے در پے تین سورتیں ہیں جن میں لفظ اللہ نہیں آیا
سورة الرحمن،سورة الواقعہ اور سورة القمر

سورہ محمد کا دوسرا نام سورة القتال ہے۔

قرآن کریم کی سات سورتیں حیوانوں کے نام پر آئی ہیں۔
سورة البقرة۔۔ گائے

سورة الانعام۔۔۔مویشی

سورة النحل۔۔۔شہد کی مکھی

سورة النمل ۔۔۔چیونٹیاں

سورة العنکبوت۔۔۔۔مکڑی

سورة العادیات۔۔۔۔۔گھوڑے

سورة الفیل۔۔۔۔۔ہاتھی

اور

قرآن کریم میں
آدم علیہ السلام کا ذکر پچیس بار
ادریس علیہ السلام کا ذکر دو بار
نوح علیہ السلام کا ذکر تینتالیس بار
ہود علیہ السلام کا ذکر سات بار
صالح علیہ السلام کا ذکر نو بار
ابراہیم علیہ السلام کا ذکر انہتر بار
لوط علیہ السلام کا ذکر ستائیس بار
اسماعیل علیہ السلام کا ذکر بارہ بار
اسحاق علیہ السلام کا سترہ مرتبہ
یعقوب علیہ السلام کا سولہ مرتبہ
یوسف علیہ السلام کا ستائیس مرتبہ
ایوب علیہ السلام کا چار بار
شعیب علیہ السلام کا گیارہ بار
ہارون علیہ السلام کا بیس مرتبہ
ذوالفکل علیہ السلام کا دو مرتبہ
داود علیہ السلام کا سولہ مرتبہ
سلیمان علیہ السلام کا سترہ بار
ہارون علیہ السلام کا بیس بار
الیسع علیہ السلام کا کا د وبار
یونس علیہ السلام کا چار بار
زکریا علیہ السلام کا سات مرتبہ
یحییٰ علیہ السلام کا پانچ مرتبہ
اور
عیسی علیہ السلام کا پچیس مرتبہ

ذکر آیا ہے
اللہ پاک کمی پیشی معاف فرمائے
آمین

No comments:

Post a Comment