❣جواب الجواب براہ نام گمنام مولوی❣
علمائے اہل سنت، اور عوام اہل سنت اور میری تجرباتی تحریر پہ ایک مولوی صاحب نے طنز اور تحقیر کے الفاظ لکھیں جو کہ انھون نے پوری جماعت اہل سنت کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا، طنز کرنے والے نہ کبھی امام بنے، نہ مؤذن، نہ اہتمام سے جماعت میں شریک ہوئے، ان کو یہ احساس ہو نہیں سکتا کہ پانچ وقت روزانہ صحیح وقت پر ایک جگہ حاضری دینا کتنا مشکل کام ہے۔ ان پانچ اوقات میں فجر کا وہ وقت بھی ہے جب نیند سے لڑ کر اُٹھنا پڑتا ہے۔ پورے بدن پر ایک پہاڑ جیسا خمار اور بوجھ پڑا ہوا ہو تو اس کو ہٹاکر اُٹھنا اور دوسرے نمازیوں سے جلدی اُٹھ کر مسجد آباد کرنا، ایک دن نہیں سالہا سال بلاوقفہ ایسا کرنا عملی طور پر بہت مشکل اور مشقت اور ذمہ داری کا کام ہے۔یہ جس کی ذمہ داری ہو، اس کو محسوس ہوتا ہے کہ یہ دنیا کی مشکل ترین ڈیوٹی ہے۔
یہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ہر نماز کے وقت دس پندرہ یا بیس منٹوں کی حاضری کا نام ہے، لیکن درحقیقت یہ 24 گھنٹے پابند رہنے کا عمل ہے۔ فجر کے بعد ظہر تک کوئی نماز تو نہیں، لیکن امام صاحب کو مسجد یا اس کے آس پاس میں رہنا پڑتا ہے تاکہ ظہر کی نمازکے لیے موجود ہوسکے۔ وہ اس دوران کسی دور کے سفر پر نہیں جاسکتے۔ کسی ایسی مصروفیت میں شامل نہیں ہوسکتے جس سے ظہر تک فراغت نہ ہوسکتی ہو۔ یہ سب سے لمبا وقفہ ہے جو دن کو کسی امام مسجد یا مسجد کے مؤذن کومل سکتا ہے۔ اس کے بعد ظہر تا عصر کا وقت ہے، وہ بھی عموماً ڈھائی تین گھنٹے کا ہے۔ اس میں عصر کے لیے تیار رہنا ہوتا ہے۔ عصر تا مغرب اور مغرب تا عشاء بہت تھوڑا وقفہ ہوتا ہے جس میں کوئی کاروباری سرگرمی یا دور دراز کا کوئی کام ممکن نہیں۔ عشاء کے بعد فجر تک رات ہے۔ اس میں بھی امام کہیں نہیں جاسکتا،
یہ 24 گھنٹے کی پابندی دنیا کی کسی ڈیوٹی میں نہیں ہے۔ نہ سرکاری میں نہ غیرسرکاری میں۔ اگر کہیں کسی جگہ کسی ملازم کو کوئی عذر ہوتا ہے یا کوئی دیہاڑی دار کام پر کسی وجہ سے نہیں جاسکتا تو ایک دن دودن کا ناغہ بھی کرلیتا ہے، لیکن امام ناغہ نہیں کرسکتا، کیونکہ نماز کا ناغہ نہیں ہوتا۔ خود حاضر ہونا پڑتا ہے یا متبادل کا انتظام کرنا پڑتا ہے۔ اس کام میں نہ کوئی عید کی چھٹی ہے، نہ بارش اور آندھی کا عذر تسلیم کیا جاتا ہے، نہ بیماری میں رخصت ملتی ہے۔ دوسرے سارے کاموں میں کوئی ایک شخص نگرانی کرتا ہے، امام صاحب کی نگرانی محلہ کا ہر شخص کرتا ہے، بلکہ بہت سے حضرات مسجد آتے ہی اس لیے ہیں کہ وہ امام صاحب کی حاضری درج کریں۔ ہر شخص کو جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔ یہ تو ڈیوٹی میں لچک کا مسئلہ تھا۔ جیسا کہ اس فقیر کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے
اللہ توفیق عطا کرے، فکر و تدبر اور دقیانوسی سوچ کو بدلنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین
مضمون جاری رہےگا، آپ لوگ شیئر کرتے رہئے جزاک اللہ خیرا فی الدارین، آمین
💌💌💌💌💌💌💌💌💌
❣اسیر بارگاہ رضا❣
📧عبدالامین برکاتی قادریؔ
🇮🇳ویراول گجرات ہند
No comments:
Post a Comment