Total Pageviews

Abdulamin BarkaTi Qadri

Wednesday, June 1, 2016

علما اور عوام

علمائے اہل سنت؛  عوام اہل سنت کی نظر میں
―――――――――――
میری کہانی میری زبانی  جو ہوگی سچ بیانی
کرتے رہینگے سچ بیاں،لگے جس کو تلخ بیاں

آج اگر علمائے کرام کے کردار و عمل کو دیکھا جائے تو اس میں نہ کردار مصطفی، نہ  اخلاق مصطفی، نہ  سیرت مصطفی، نہ  پیغام مصطفی اور نہ  ہی  سنت مصطفی کی کوئی جلق نظر آتی ہے اور نہ ہی اسوۂ حسنہ کا کوئی پہلو نظر آتا ہے  (الا ماشاء اللہ)،،،،،! ہمیں اپنے کردار کو بدلنا ہوگا، عمل کے میدان میں اترنا ہوگا، سلف صالحین و بزرگان دین کی نصیحت پہ عمل پیرا ہونا ہوگا، یہ ہماری کمی ہے جو آج اغیار ہم پہ تھوکتی ہے، ہمیں اسلاف کی عادات و اطوار کو اپنانا ہوگا( ان شاء اللہ)

مگر اس وقت میری شکایت علما وحفاظ سے نھیں ہے بلکہ مسجد   مدرسہ  اور دارالعلوم کے ٹرسٹیوں سے ہیں، اکثر جگہوں پر جاہل مطلق ٹرسٹی ہیں جو وہ خود فیصلہ کرتی ہیں ایک عالم کے لئے چاہے وہ تنخواہ کا مسئلہ ہو یا دیگر کسی امور دین کا مگر فیصلہ جاہل ہی کرتا ہے، آج مسجد کا امام ہو یا کسی مدرسہ یا دارالعلوم کا مدرس ہو اس کی تنخواہ صرف ۱۵۰۰ (پندرہ سو) سے لیکر ۶۰۰۰  (چھ ہزار) تک محدود رہتی ہے، چاہے وہ جامعہ اشرفیہ کا فارغ التحصیل ہو یا جامعہ ازہر مصر کا فارغ التحصیل ہو یا دنیا کے کسی بڑے ینورسیٹی کا فارغ التحصیل ہو، پھر جب وہ کسی مسجد کا امام بنتا ہے یا کسی  مدرسہ  کا  مدرس تو اس کی تنخواہ ۵۰۰۰ ہزار طے کی جاتی ہے اور اسی پانچ میں اپنے (گھر، دکان، مارکیٹ، دواخانہ، سفر  اور جسمانی لباس وغیرہ) کے اخراجات پورا کرنا رہتا ہے...اسی پانچ میں ہی اس کی زندگی کٹ جاتی ہے اور دنیا کو الودع کہ دیتا ہے.......!

مگر جو لوگ عصری تعلیم حاصل کرتے ہیں
ان کے لئے ہر چیز مہیا کی جاتی ہے، چاہتا ہے کہ میرا بیٹا ڈاکٹر بنے، وکیل بنے، جج بنے، انجنیئر بنے، دنیا کی ہر اونچی پوسٹ والا آدمی بنے، سب کچھ بنے مگر میرا بیٹا مولوی نہ بنے،  کیوں!  میرا بیٹا (ڈاکٹر، وکیل یا انجینئر) بنے گا تو ماہانہ ۷۰ سے ۸۰ ہزار دیگا  اور اگر مولوی بنا تو میرا بیٹا خرچے کے لئے اپنے ہی باپ کی جیب صاف کرےگا، اب یہی خواہش(وکیل ڈاکٹر) اب علما میں پیدا ہو رہی ہے جس کی وجہ سے دینی علوم اٹھتا جا رہا ہے، جہالت عام ہوتی جا رہی ہے، اور وہابیت اپنے مشن میں کامیاب ہوتی ہوئی نظر آتی ہے😢😰

یہ حالات ہیں موجودہ دور کے جو میں نے بڑے ہی غور و خوض کے بعد آپ کے سامنے پیش کیئے۔ 👏

جب ایک وکیل مہینہ کا پچاس ہزار کما سکتا ہے، ایک سڑک چھاپ بیس ہزار کما سکتا ہے، ایک راعی(بکریاں چرھانے والا) مہینہ کے پندہ ہزار کما سکتا ہے اور اپنی ضرورتوں کو پوری کر سکتا ہے، تو دین اسلام کی خدمت کرنے والے کو کیسے نھیں مل سکتا ؟ ؟ ؟؟😢
جن کی مغفرت کے لئے بحری، ارضی و سماوی مخلوقات دعائیں کرتی ہیں،

وقت کو بدلنے کے لئے ہمیں متحد ہونا پڑے گا، کندھے سے کندھا ملا کر سامنے آنا پڑے گا۔ کیوں کہ یہ احساس نہ تو کسی ناظم اعلی کو ہو سکتا ہے اور نہ عوام کو، کیوں کہ ناظم اعلی صاحب کبھی آفریقہ میں ہوتے ہیں تو کبھی دوبئ تو کبھی جاپان تو کبھی لنڈن، کار میں گھمتے ہیں، اے  سی میں رہتے ہیں اور قوم کو بے وقوف بنا کر لاکھوں میں چندہ جمع کرتے ہیں اور اپنا پیٹ بھرتے ہیں اور الا ماشاء اللہ!

مگر ہماری حیثیت صرف پانچ ہزار ہی کی رہنے والی ہے اور اسی میں سب کچھ کرنا ہوگا، ہمیں اپنی سوچ کو بڑی کرنا ہوگی، صرف یہ کہ کر ہم ناظم یا ٹرسٹی کی بات قبول کر لیتے ہیں کے دین کی خدمت ہو رہی ہے پانچ ہزار میں
العیاذباللہ..!!! یہ کام خطبہ واعظین حضرات سے کیوں نھیں کہا جاتا جو ایک ہی رات میں ایک لاکھ لیکر چلا جاتا ہے مگر جس مقرر کو اس مقام پہ پہونچایا اس کی ایک مہینہ کی تنخواہ صرف پانچ ہزار، استغفراللہ!  یہ کہاں کا انصاف ہے، خدارا ہوش کے ناخن لیجیے اور صحیح معنوں میں مدرس و امام کی تخواہ دیجیے ورنہ وہ وقت دور نھیں جب مسجدوں میں جاہل امام اور خطیب جاہل مطلق ہوگا، جو دین مصطفی کی شناخت کو بگاڑ کر رکھ دیگا۔ جہاں کہی بھی ایسا ماحول ہو پانچ والا وہاں پندہ کی مانگ کیجیے کیوں کہ جب تک آپ نھیں بولو گے یہ قوم و ناظم تمہیں پانچ دینا بھی گوارہ نھیں کرے گی!اٹھئیے ورنہ یہ لوگ مولوی کو  کمزور اور بھنگی سمجھ کو پانچ دیتی ہے میں میں نے اپنی سوچ بدلی آپ اپنی بھی سوچ بدلیں تبھی کچھ کام ہو سکتا ہے جزاک اللہ خیرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل سے جو  بات نکلتی ہے  اثر رکھتی ہے
پر  نہیں  طاقت  پرواز  مگر  رکھتی  ہے
💌💌💌💌💌💌💌💌💌
🖊از قلم
📧عبدالامین برکاتی قادریؔ
🇮🇳ویراول گجرات ہند
📲ف +919033263692

🔍تصحیح نگار
حضرت مفتئ اعظم پنجاب، خطیب اعظم،  حضرت مفتی سیف اللہ خان اصدیقی اشرفی چشتی قادری حفظہ اللہ
😰😰😰😰😰😰😰😰
ہر گروپ میں ضرور شیئر کریں براہ کرم

No comments:

Post a Comment