Total Pageviews

Abdulamin BarkaTi Qadri

Friday, June 24, 2016

بدگمانی سے بچو...!

دو سال قبل جب میں نے ایک کمپنی میں ملازمت کی تو وہاں کم و بیش سب ہی خوش مزاج لوگ تھے مگر ایک انگریز نوجوان ایسا بھی تھا جو اکثر میری بات کا جواب نہ دیتا.. میں اسے آواز دیتا تو بعض اوقات وہ میری طرف دیکھنا بھی گوارا نہ کرتا اور کبھی میں مذاق کرتا تو مسکراتا تک نہیں.. میرے دل میں یہ بات آگئی کہ کیسا بدمزاج آدمی ہے.. شائد اپنی گوری چمڑی پر نازاں ہے.. یہاں تک کہ ایک سال یوں ہی گزر گیا.. پھر ایک روز اس نے کسی بات کے دوران مجھے بتایا کہ وہ سماعت سے جزوی طور پر محروم ہے اسلئے اکثر لوگوں کی باتیں سن نہیں پاتا..

مجھ پر گھڑوں پانی پڑ گیا کہ میں کیسے اس سے اتنا عرصہ بدگمان رہا !!!

-------------------------------------------------

میرے گھر سے قریبی علاقے میں ایک شخص مجھے اکثر نظر آتا.. وہ ڈبل روٹی یا چپس کھاتا تو کافی سارا کونے میں پھینک دیتا.. میں سوچنے لگا کہ کیسا ناشکرا ہے.. رزق کی بےحرمتی کرتا ہے اسے ضائع کردیتا ہے.. اگر نہیں کھانا ہوتا تو تھوڑا لیا کرے.. یہی سوچتے ایک روز اس سے آنکھیں چار ہوئی تو اس نے مسکرا کر چمکتی آنکھوں کے ساتھ کہا.. "بھائی ! یہ دیکھو ! یہ میں کیڑوں کو کھانا ڈالتا ہوں.. الله انہیں کیسے رزق دیتا ہے.."

میں ٹھٹھک کر رک گیا.. میں جسے ناشکرا سمجھتا تھا وہ تو الله کی ناتواں مخلوق کو رزق دینے کا ذریعہ بنا ہوا تھا.. ندامت سے میرا سر جھک گیا !!!

--------------------------------------------------

یہاں انگلینڈ میں رواج ہے کہ ہمارے دیسی لوگ اپنا نام بدل کر انگریزو جیسا بنا لیتے ہیں.. جیسے جمشید بدل کر "جم" بن جاتا ہے یا تیمور بدل کر "ٹم" رہ جاتا ہے وغیرہ.. ایک روز اپنے دوستوں سے ملنے ایک دوسرے علاقے گیا تو وہاں دیکھا کہ سب گورے میرے ایک دوست محمد کو "مو" کہہ کر بلا رہے ہیں.. مجھے شدید تکلیف ہوئی کہ کائنات کے حسین ترین نام کو بدل کر کیسا کر ڈالا.. صرف اسلئے کہ گوروں سے مناسبت ہو جائے..؟ اسی خیال کو دل میں دبائے رکھا لیکن کہا نہیں.. واپس گھر آگیا..

کچھ عرصہ بعد پھر ملاقات ہوئی اسی دوست سے.. اس بار نہیں رہا گیا.. میں نے کہا.. "محمد ! تمہارا نام تو سب سے بلند ہے اور تم نے اسے بدل کر "مو" کر دیا.. ایسا نہ کرو.."

میری بات سن کر اس نے جواب دیا.. "عظیم بھائی ! میں نے ایسا جان کر کیا ہے.. جب کام پر ہوتا ہوں تو یہ لوگ غصہ یا مذاق میں مجھے گالیاں دیتے ہیں.. میں نہیں چاہتا تھا کہ میرے نبی کے نام کے ساتھ کوئی نازیبا کلمہ یہ کہیں.. لہٰذا میں نے اپنا نام "مو" لکھوا دیا تاکہ یہ "مو" کو گالی دیں.. "محمد" کو نہیں.."

یہ سن کر میری حالت ایسی تھی کہ کاٹو تو لہو نہیں.. میں دہل گیا کہ اگر آج میری ملاقات نہ ہوتی اور میں اس سے یہ نہ پوچھتا تو ساری زندگی میں اپنے اس بھائی کے بارے میں بدگمانی سینے میں دبائے رکھتا.. وہ حرکت جس کا کرنا مجھے گستاخی لگتا تھا وہ تو حب رسول کا اعلی نمونہ تھی !!!

----------------------------------------------------

میں اب جان گیا ہوں.. میں اب سمجھ گیا ہوں کہ میری یہ آنکھ مجھے جو بھی دکھائے' میں کسی کے بارے میں بدگمانی نہیں رکھوں گا.. میرے رب نے اپنی کتاب میں سچ کہا ہے کہ.. .. ..

''اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو ! گمانوں سے بہت اجتناب کیا کرو.. کیونکہ بعض گمان صریح گناہ ہوتے ہیں.. اور ٹوہ میں نہ لگو.."  (سورہ الحجرات ١٢)

وقت کی قدر و قیمت

💯👇🏽💯👇🏽💯👇🏽💯👇🏽💯

وقت کی قدرو قیمت
جاننے والے ۰۰۰ ⭐

1۔عامر بن قیس ایک زاہد تابعی تھے ۔ ایک شخص نے ان سے کہا "آو بیٹھ کر باتیں کریں" انہوں نے جواب دیا کہ پھر سورج کا بھی ٹھہرالو۔

2۔تاریخ بغداد کے مصنف خطیب بغدادی لکھتے ہیں کہ جاحظ کتاب فروشوں کی دکانیں کرایہ پر لے کر ساری رات کتابیں پڑھتے رہتے تھے

3۔ فتح بن خاقان خلیفہ عباسی المتوکل کے وزیر تھے ۔ وہ اپنی آستین میں کوئی نہ کوئی کتاب رکھتے تھے اور جب انہیں سرکاری کاموں سے فرصت ملتی تو آستین سے کتاب نکال کر پڑھنے میں لگ جاتے

4۔ اسماعیل بن اسحاق القاضی کے گھر جب بھی کوئی جاتا تو انہیں پڑھنے میں مصروف پاتا۔

5۔ابن رشد اپنی شعوری زندگی میں صرف دو راتوں کو مطالعہ نہیں کرسکے

6-امام ابن جریر طبری ہر روز چودہ صفحات لکھ لیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی عمر عزیز کا ہر لمحہ فائدے اور استفادے کے ساتھ گذارا

6۔البیرونی کے شوق علم کا یہ عالم تھا کہ حالت مرض میں مرنے سے چند منٹ پیشتر وہ ایک فقیہ سے جو
ان کی مزاج پرسی کے لیے آیا تھا ، علم الفرائض کا ایک مسلہ پوچھ رہے تھے۔

7-امام الحرمین ابوالمعالی عبد الملک جو مشہور متکلم امام غزالی کے استاد تھے ، فرمایا کرتے تھے کہ میں سونے اور کھانے کا عادی نہیں۔ مجھے دن اور رات میں جب نیند آتی ہے سو جاتا ہوں اور جب بھوک لگتی ہے کھا لیتا ہوں۔ ان کا اوڑھنا بچھونا ، پڑھنا اور پڑھانا تھا۔

8۔ علامہ ابن جوزی کی چھوٹی بڑی کتابوں کی تعداد ایک ہزار ہے ، وہ اپنی عمر کا ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرتے تھے۔ وہ اپنی قلم کے تراشے سنبھال کر رکھ دیتے تھے چنانچہ ان کی وفات کے بعد ان تراشوں سے گرم کردہ پانی سے انہیں غسل دیا گیا۔ وہ اپنے روزنامچے "الخاطر" میں ان لوگوں پر کف افسوس ملتے نظر آتے ہیں جو کھیل تماشے میں لگے رہتے ہیں، ادھر ادھر بلامقصد گھومتے رہتے ہیں، بازاروں میں بیٹھ کر آنے جانے والوں کو گھورتے ہیں اور قیمتوں کے اتار چڑھاو پر رائے زنی کرتے رہتے ہیں۔

9-امام فخر الدین رازی کی چھوٹی بڑی کتابوں کی تعداد ایک سو سے کم نہ ہوگی۔ صرف تفسیر کبیر تیس جلدوں میں ہے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ کھانے پینے میں جو وقت ضائع ہوتا ہے میں ہمیشہ اس پر افسوس کرتا ہوں۔

10۔علامہ شہاب الدین محمود آلوسی مفسر قرآن نے اپنی رات کے اوقات کو تین حصوں میں تقسیم کررکھا تھا۔ پہلے حصہ میں آرام و استراحت کرتے ، دوسرے میں اللہ تعالی کو یاد کرتے اور تیسرے میں لکھنے پڑھنے کا کام کرتے تھے۔

💯👆🏽💯👆🏽💯👆🏽💯👆🏽💯

سنی اور شیطان

جب بھی نماز کا وقت ہوتا تو ابلیس اپنے بچوں کو کہتا کہ جاؤ سنیوں کو
نماز سے روکو۔
ایک دن اس کے بیٹے نے پوچھ لیا کہ آپ صرف سُنی کو روکنے کا کیوں
کہتے ہو؟؟
۔وہابی دیوبندی بھی تو نماز پڑھتے ہیں ان کو کیوں نہیں روکا جاتا
ابلیس نے کہا وہ اس لیے کہ سُنی لوگ نبی پاکﷺ کی تعظیم کرتےہیں
جبکہ وہابی لوگ صرف عبادت کرتے ہیں تعظیم کو شرک سمجھتے ہیں
ابلیس کے بیٹے نے دوبارہ سوال کیاکہ کیا عبادت کے لیے تعظیمِ نبی ضروری ہے؟
ابلیس بولا ہاں بیٹا میں نے لاکھوں سال عبادت کی لیکن اللہ کے نبی حضرت آدم علیہ اسلام کی
تعظیم نہ کرنے کی وجہ سے توبہ کا دروازہ مجھ پر ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا
جن فرشتوں نے اللہ کے حکم سے سجدہ تعظیمی  کیا ان پر آج بھی اللہ کی رحمت برستی ہے

نبی پاکﷺ کے زمانے میں جن لوگوں نے عبادت کے ساتھ تعظیم کی ان کو صحابی کا رتبہ ملا اور جن لوگوں
نے صرف عبادت کی اور تعظیم سے انکار کیا وہ منافق بنے
نبی پاکﷺ کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد جس نے عبادت کے ساتھ ساتھ تعظیم نبی کی وہ اللہ کا ولی بنا
اور جس نے صرف عبادت کی اور تعظیم سے انکار کر دیا وہ خوارج بنا
یہی وجہ ہے کہ میں وہابی کو عبادت کرنےسے نہیں روکتا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اس کی عبادات بھی
تعظیمِ نبی کے بغیر بے کارہیں
اصل خطرہ تو مجھے عاشقانِ رسولﷺ سے ہے
اگر انہوں نے عبادت شروع کر دی تو لازم اللہ پاک انہیں کوئی مقام و مرتبہ عطا فرمائے گا
یہ سن کے ابلیس کا بیٹا نکل گیا دوبارہ سنیوں کو ورغلانے

دعوت فکر للعوام و علما

... .. ...... ... ..دعوت فکر. .....
1-ہر ترقی یافتہ قوم اپنے مذھبی پیشواؤں کی عزت وتوقیر کا بھرپور خیال رکھتی ھے لیکن ھماری قوم کو کیا ھوگیا ھے؟ کہ اس نے اپنے مذھبی رھنماوں کو چندے کی رسید تھماکر شھر شھر قریہ قریہ گھماکر اور دروازے دروازے پھراکر گویا انھیں قدم قدم ذلیل کرنے کی مھم چھیڑ رکھی ھے، اور شکوہ کناں بھی ھے کہ ھمیں ترقی سے حصہ کیوں نھیں مل رھا هے؟؟ ! قسم بخدا ترقی کرنا ھے تو اپنے مذھبی پیشواوں کو عزت دو، ان کے ھاتھوں سے رسید چھینو، اور مدرسے کا پیٹ بھرنے کے لئیے کوئی اور سبیل پیدا کرو، ان وارثین منبرو محراب کو بھینٹ نہ چڑھاؤ ،  ورنہ قوم کی تعمیر و ترقی کا ھر خواب ھمیشہ نا آشنائے تعبیر رھےگا.
2-جس دور میں درس نظامی کا نصاب تشکیل دیا گیا اس دور کے علماء سے چندے نھیں کرایا گیا بلکہ بیت المال اور اوقاف اسلامی سے ان کی ضروریات پوری کی گئیں، ان کی عزت نفس کا بھرپور خیال رکھا گیا اور ان کی قدرو منزلت میں کوئی کمی روا نہ رکھی گئی بلکہ گاھے گاھے سیم وزر سے تول کر ان کی عزت وتوقیر طشت از بام بھی کی گئی.لیکن اس زوال آمادہ دور میں درس نظامی کا جامع نصاب پڑھانے والے اساتذہ کی درگت کس قدر قابل افسوس ولائق صد رحم ھے!
  میرے بھائیو اور ذمہ داران قوم وملت!
3- دنیا جھان کے کسی بھی فرم، کمپنی اور ادارے کا یہ دستور نھیں کہ وہ اپنے ملازمین سے کام بھی کروائے اور ان کی تنخواہ کی فراھمی بھی انھیں سے کرائے لیکن اگر یہ اندھا قانون اور ظالمانہ دستور پوری شدومد کے ساتھ مدارس اسلامیہ میں رائج ونافذ ھے کہ یہاں بےچارے مدرسین سال بھر تک ملازمت کرتے ھیں اور پھر اپنی تنخواہ کی حصولی کے لئے انھیں وصولی بھی کرنا پڑتی ھے. فیا اسفی علی قومی! !!
4-آج تک مجھے یہ بات سمجھ نھیں آئی کہ آخر یہ نظمائے مدارس اور اراکین ادارہ کیا بلا ھیں اور کس درد کی دوا؟. ان کے خلاف پرجوش منظم اور ہمہ گیر تحریک چلانا وقت کی ناگزیر ضرورت ھے ورنہ مذھبی رھنماوں کے ساتھ اس ننگے کھیل کی شب دیجور کبھی آشنائے سپیدہ سحر نہ ھوگی.

از: مولانا افروز قادری چریا کوٹی
ترتيب و پیشکش: محمد عباس مصباحی گورکھپوری

Wednesday, June 22, 2016

کلکی اوتار اور اسلام

💠"کالکی اوتار" اور "اسلام"💠

بھارت میں شائع ھونے والی کتاب
"Muhammad.. In The Hindu Scriptures"
(جس کا اردو ترجمہ "کالکی اوتار" کے نام سے شائع کیا گیا) نے دنیا بھر ھلچل مچا دی ھے.. اس کتاب میں يہ بتایا گیا ھے کہ ھندووں کی مذھبی کتابوں میں جس "کالکی اوتار" یعنی آخری اوتار کا تذکرہ ھے وہ آخری رسول محمد (صلی ﷲ علیہ وسلم) بن عبدﷲ ھیں
📌اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ھوتا تو شايد وہ اب تک جیل میں ھوتا اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ھوتی، مگر اس کے مصنف "پنڈت وید پرکاش" برھمن ھندو ھیں اور الہ آباد یونیورسٹی سے وابستہ ھیں.. وہ سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ھیں.. انہوں نے اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور معروف محققین پنڈتوں کے سامنے پیش کیا، جو اپنے شعبے میں مستند گرادنے جاتے ھیں.. ان پنڈتوں نے کتاب کے بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد يہ تسلیم کیا ھے کہ کتاب میں پیش کيے گئے حواله جات مستند اور درست ھیں.. انہوں نے اپنی تحقیق کا نام "کالکی اوتار" یعنی تمام کائنات کا رھنما رکھا ھے..
📌ھندووں کی اھم مذہبی کتب میں ايک عظیم رھنما کا ذکر ھے جسے "کالکی اوتار" کا نام دیا گیا ھے.. اس سے مراد محمد (صلی ﷲ علیہ وسلم) ھیں جو مکہ میں پیدا ھوئے.. چنانچہ تمام ھندو جہاں کہیں بھی ھوں ان کو کسی کالکی اوتار کا مزید انتظار نہیں کرنا، بلکہ محض "اسلام قبول کرنا ھے" اور آخری رسول (صلی ﷲ علیہ وسلم) کے نقش قدم پر چلنا ھے جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے ھیں..
📌اپنے اس دعوے کی دليل میں پنڈت وید پرکاش نے ھندووں کی مقدس مذھبی کتاب "وید" سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کيئے ھیں
💠1: "وید" کتاب میں لکھا ھے کہ "کالکی اوتار" بھگوان کا آخری اوتار ھوگا جو پوری دنیا کو راستہ دکھائے گا.. ان کلمات کا حوالہ دينے کے بعد پنڈت وید پرکاش يہ کہتے ھیں کہ يہ صرف محمد (صلی ﷲ علیہ وسلم) کے معاملے میں درست ھو سکتا ھے
💠2: "وید" کی پیش گوئی کے مطابق "کالکی اوتار" ايک جزیرے میں پیدا ھوں گے اور يہ عرب علاقہ ھے جیسے جزیرة العرب کہا جاتا ھے
💠3: مقدس کتاب میں لکھا ھے کہ "کالکی اوتار" کے والد کا نام "وشنو بھگت" اور والدہ کا نام "سومانب" ھوگا.. سنسکرت زبان میں "وشنو" ﷲ کے معنوں میں استعمال ھوتا ھے اور "بھگت" کے معنی غلام اور بندے کے ھیں چنانچہ عربی زبان میں "وشنو بھگت" کا مطلب ﷲ کا بندہ یعنی "عبدﷲ" ھے.. اور "سومانب" کا مطلب امن ھے جو کہ عربی زبان میں "آمنہ" ھوگا اور محمد (صلی ﷲ علیہ وسلم) کے والد کا نام عبدﷲ اور والدہ کا نام آمنہ ھے
💠4: وید کتاب میں لکھا ھے کہ "کالکی اوتار" زیتون اور کھجور استعمال کرے گا.. يہ دونوں پھل نبی صلی الله عليه وسلم کو مرغوب تھے
💠5: وہ اپنے قول میں سچا اور دیانت دار ھو گا.. مکہ میں محمد (صلی ﷲ علیہ وسلم) کے لئے صادق اور امین کے لقب استعمال کيے جاتے تھے
💠6: "وید" کے مطابق "کالکی اوتار" اپنی سرزمین کے معزز خاندان میں سے ھو گا اور يہ بھی محمد (صلی ﷲ علیہ وسلم) کے بارے میں سچ ثابت ھوتا ھے کہ آپ قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے جس کی مکہ میں بےحد عزت تھی
💠7: ھماری کتاب کہتی ھے کہ بھگوان "کالکی اوتار" کو اپنے خصوصی قاصد کے ذريعے ايک غار میں پڑھائے گا.. اس معاملے میں يہ بھی درست ھے کہ محمد (صلی ﷲ علیہ وسلم) مکہ کی وہ واحد شخصیت تھے جنہیں ﷲ تعالی نے غارِ حرا میں اپنے خاص فرشتے جبرائیل کے ذريعے تعلیم دی
💠8: ھمارے بنیادی عقیدے کے مطابق بھگوان "کالکی اوتار" کو ايک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا جس پر سوار ھو کر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر کر آئے گا.. محمد (صلی ﷲ علیہ وسلم) کا "براق پر معراج کا سفر" کیا يہ ثابت نہیں کرتا؟
💠9: ھمیں یقین ھے کہ بھگوان "کالکی اوتار" کی بہت مدد کرے گا اور اسے بہت قوت عطا فرمائے گا.. ھم جانتے ھیں کہ جنگ بدر میں ﷲ نے محمد (صلی ﷲ علیہ وسلم) کی فرشتوں سے مدد فرمائی
💠10: ھماری ساری مذھبی کتابوں کے مطابق "کالکی اوتار" گھڑ سواری، تیر اندازی اور تلوار زنی میں ماھر ھوگا.. پنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ھے وہ اھم اور قابل غور ھے
📌وہ لکھتے ھیں کہ گھوڑوں، تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکا ھے.. اب ٹینک، توپ اور مزائل جیسے ہتھیار استعمال میں ھیں لہذا يہ عقل مندی نہیں ھے کہ ھم تلواروں، تیروں اور برچھیوں سے مسلح "کالکی اوتار" کا انتظار کرتے رھیں
💎حقیقت يہ ھے کہ مقدس کتابوں میں "کالکی اوتار" کے واضح اشارے محمد (صلی ﷲ علیہ وسلم) کے بارے میں ھیں جو ان تمام حربی فنون میں کامل تهے
💎💎💎

امیر خسر اور نظام الدین اولیاء

حضرت امیر خسرو رحمته الله علیه نے ایک بار بہت خوبصورت نعتیه رباعی
لکھی اور حضرت نظام الدین اولیاء رحمته الله علیه کی خدمت میں پیش
کی . حضرت نے رباعی سن کر فرمایا " خسرو ! رباعی خوب هے لیکن
سعدی کی جو رباعی هے بلغ العلے بکماله ، اسکا جواب نہیں "
اگلے دن حضرت امیر خسرو نے پہلے سے زیادہ محنت سے مزید اچھی
رباعی لکھی اور پیرو مرشد کو سنائی تو انھوں نے سن کر پھر فرمایا که
خسرو رباعی خوب هے لیکن سعدی کی رباعی کا جواب نہیں . حضرت
امیر خسرو نے کئی بار محنت کی لیکن پیرو مرشد هر بار یہی فرماتے
که خسرو ! رباعی خوب هے لیکن سعدی کی رباعی کا جواب نہیں . آخر
ایک دن حضرت امیر خسرو نے عرض کی " سیدی ! سعدی نے بھی
نعتیه رباعی لکھی اور میں بھی کئی دن سے نعت لکھ کر پیش کر رها
هوں لیکن آپ هر بار یہی فرماتے هیں که سعدی کی رباعی کا جواب
نہیں ، ایسا کیوں هے ؟
پیرو مرشد نے فرمایا ،
اچھا ، جاننا چاهتے هو تو آج آدھی رات کے وقت آنا .
چنانچہ امیر خسرو آدھی رات کے وقت حاضر خدمت هوئے تو مرشد کو
وظائف میں مشغول پایا . فرمایا ، " خسرو ! ادھر آؤ ، میرے پاس بیٹھو اور
دیکھو"
مرشد کی توجه هوئی اور حضرت امیر خسرو نے دیکھا که دربار رسالت
صلی الله علیه وآله وسلم آراستہ هے صحابه کرام اور هزاروں اولیاء کرام
موجود هیں . شیخ سعدی دربار میں موجود هیں اور پڑھ رهے هیں ،
بلغ العلے بکماله ،...
کشف الدجا بجماله ...
حسنت جمیع خصاله ...
صلو علیه وآله ... صلو علیه وآله ...
اور نبی کریم صلی الله علیه وآله وسلم فرما رهے هیں ،
سعدی ! پھر پڑھو ،
سعدی کہتے هیں لبیک یا سیدی ! اور پھر رباعی پڑهنے لگتے هیں ،
رباعی ختم هوتی هے اور نبی اکرم صلی الله علیه وآله وسلم فرماتے
هیں ، سعدی ! پھر پڑھو اور سعدی پھر پڑھنے لگتے هیں .
یه دیکھ کر امیر خسرو نے عرض کیا ، پیرو مرشد ! لکھتا تو میں بھی خوب
هوں لیکن سعدی کی رباعی کا جواب نہیں ...
اور واقعی اس رباعی کا جواب نہیں . کہتے هیں جب حضرت سعدی نے
یه رباعی لکھی تو تین مصرعے لکھ لئے ،
بلغ العلے بکماله ...
کشف الدجا بجماله ...
حسنت جمیع خصاله ...
لیکن چوتھا مصرع موزوں نہیں هو رها تها اسی پریشانی میں سو گئے تو
خواب میں نبی کریم صلی الله علیه وآله وسلم کی زیارت کی اور دیکھا
که سرکار صلی الله علیه وآله وسلم فرما رهے هیں ،
سعدی کہتے کیوں نہیں ،
صلو علیه وآله ...
تب سے یه رباعی زبان زد عام هے اور آج بھی اس کی مقبولیت میں فرق
نہیں آیا ...
بلغ العلے بکماله ،...
کشف الدجا بجماله ...
حسنت جمیع خصاله ...
صلو علیه وآله ... صلو علیه وآله

علما کی توہین کفر ہے

عالم کی توہین......

حدیث شریف ...
(1) حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے....
سرکار دوعالم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا....
جو ہمارے عالم کا حق نہ پہچانے وہ میری امت میں سے نہیں....
الترغیب و الترهیب ، ج-1 ، ص-74

(2) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی...
رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا....
تین شخص ایسے ہیں جن کو کهلا ہوا منافق ہی ہلکا سمجهے گا....
(ا)-بوڑها مسلمان... (ب)-عالم جو مسلمانوں کو نیک بات بتائے... (ج)-مسلمان عادل بادشاہ
رواہ الطبرانی ..... الترغیب و الترهیب ، ج-1 ، ص-75

(3) حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت...
نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے فرمایا...
عالم زمین پر اللہ کی حجت ہے ، پس جس نے عالم کی عیب جوئی کی وہ ہلاک ہو گیا...
کنزالعمال ، ج-10 ، ص-59

(4) حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالٰی عنہ مروی...
حضور اکرم صلی الله عليه وسلم فرماتے ہیں....
علماء کے حق کو ہلکا نہ جانے گا ، مگر منافق....
فتاوی رضویہ ، ج-9 ، ص-140

اسی وجہ سے علما نے تصریح فرمائی ہے.... کہ
جس نے عالم کی توہین اس کے عالم ہونے کی وجہ سے کی ... تب تو صریح کفر ہے....
اگر بوجہ علم تو اس کی تعظیم و توقیر کو فرض جانتا ہے... لیکن اپنی کسی دنیوی خصومت و رنجش کی بنیاد پر تحقیر و توہین کی... تو سخت فاجر و فاسق ....
اور اگر بلا وجہ اس سے بغض و حسد و عناد و رنج رکهتا ہے .... تو وہ دل کا مریض اور باطن کا خبیث ہے... کہ اس پر اندیشئہ کفر ہے....

خلاصہ نامی کتاب میں ہے.....
جس نے کسی عالم کی بلاوجہ تحقیر کی .... اس پر کفر کا اندیشہ ہے....

منح الروض الازهر میں ہے.....
ظاہر یہ کہ اس (عالم کی توہین و تحقیر کرنے والے) پر خوف کفر ہے.....
فتاوی رضویہ ، ج-9 ، ص-140

کواشی میں ہے.....
جس نے عالم کو گالی دی اور برا بهلا کہا ... ایسا شخص دائرہ ایمان سے خارج ہے....
امام محمد اور دیگر فقہا کے نزدیک اس گستاخ و بے ادب کی بیوی پر طلاق بائن پڑجائے گی....

حضرت صدرالشہید رحمة الله عليه فتاوی بدیع الدین میں فرماتے ہیں.....
جس نے عالم کی توہین و تحقیر کی تو وہ اسلام سے خارج ہوگیا... اور اس کی عورت پر طلاق بائن پڑ جائے گی......
درة الناصحین ، ص-165

اللہم انا نعوذبک من کل امر لا تحب ..... واهدنا الی ما ترضاہ

اخلاق صحابہ واقعہ

🌸🌸🌸پشیمانی🌸🌸🌸        
ایک مرتبہ حضرت خالد بن ولید،عبدالرحمن بن عوف،ابوذر غفاری اور حضرت بلال رضوان اللہ علیہم اجمعین آپس میں گفتگو کررہے تھے کہ کسی بات کے جواب میں حضرت ابوذر نے کہا کہ یہ کام ایسے کرنا چاھئے۔۔۔۔
جواب میں حضرت بلال نے کہا۔۔نہیں ایسے کرنا غلط ہے۔۔۔!
حضرت ابوذر نے کہا۔۔۔اوہ کالے انسان کے بیٹے تم میری بات کو غلط کہتے ہو۔۔۔۔!

حضرت بلال غصے کی حالت میں اٹھے اور سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و سلم کو ابو ذر کی شکایت کی۔۔آپ یہ سن کر سخت غصے ہوگئے۔۔ادھر حضرت ابوذر بھی آپ کے دربار میں حاضر ہوگئے۔۔
آپ نے انہیں دیکھ کر فرمایا؛
ابوذر تم نے بلال کو ان کی ماں کی وجہ سے عار دلائی،تمہارے اندر جاہلیت کی سی خصلت ہے۔۔۔۔
حضرت ابو ذر یہ سن کر رونے لگ گئے۔۔۔کہنے لگے یارسول اللہ اللہ سے میری اس خطا پر مغفرت طلب کردیجئے۔۔۔

پھر مسجد سے روتے ہوئے نکل گئے۔۔
راستے میں انہوں نے حضرت بلال کو جاتے ہوئے دیکھا تو ان کے راستے میں اپنا چہرہ زمین پر رکھ دیا۔۔۔کہنے لگے بلال!
اللہ کی قسم میں اپنا چہرہ مٹی سے اس وقت تک نہیں اٹھاؤں گا جب تک آپ اپنا پاؤں رکھ کر اس پر سے نہ گزرجائیں۔۔
تم معزز ہو اور میں گھٹیا!!

حضرت بلال رضی اللہ عنہ یہ دیکھ کر رونے لگ گئے،کہنے لگے ؛
اللہ کی قسم میں اس چہرے پر کیسے پاؤں رکھنے کا سوچ سکتا ہوں جو صرف اللہ کے لیے سجدہ ریز ہوتا ہے۔۔۔
پھر دونوں کھڑے ہوئے ایک دوسرے کو گلے ملے اور راضی ہوگئے۔۔۔۔۔

آج ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو دوسروں کے ساتھ بیسیوں دفعہ برا سلوک کرتے ہیں۔۔۔لیکن مجال ہے کہ کبھی ان سے معذرت کی ہو۔۔۔کتنے لوگ ہیں جو جان بوجھ کر دوسروں کا مذاق اڑاتے ہیں،ان کے دل زخمی کرتے ہیں لیکن پھر بھی نادم یا شرمندہ ہو کر اس سے معافی نہیں مانگتے۔۔۔

غلطی انسان ہی کرتے ہیں۔۔۔۔مگر غلطی پر انسان کبھی اتراتے نہیں۔۔۔غلطی پر معافی مانگنے سے آپ کی عزت کم نہیں،بلکہ ہزار گنا مزید آپ کی عزت بڑھ جاتی۔۔۔۔
آئیے آج سے عہد کریں کہ
کسی کا دل نہیں دکھائیں گے۔۔۔اگر کبھی کسی کو ہماری وجہ سے کوئی تکلیف پہنچی تو بلاجھجھک اس سے معافی مانگ کر صحابہ کرام کے بہترین اسوہ کو زندہ کریں گے۔۔۔۔

معلومات قرآن کریم

معلوماتِ قرآن کریم

قرآن کریم کی پہلی منزل میں چار سورتیں، پچاسی رکوع اور چھے سو انہتر آیات ہیں۔

قرآن کریم کی دوسری منزل میں پانچ سورتیں، چھیاسی رکوع اور چھے سو پچانوے آیات ہیں۔

قرآن کریم کی تیسری منزل میں سات سورتیں، اڑسٹھ رکوع اور چھے سو پینسٹھ آیات ہیں۔

قرآن کریم کی چوتھی منزل میں نو سورتیں، چھہتر رکوع اور نو سو تین آیات ہیں۔

قرآن کریم کی پانچویں منزل میں گیارہ سورتیں، بہتر رکوع اور آٹھ سو چھپن آیات ہیں۔

قرآن کریم کی چھٹی منزل میں چودہ سورتیں، انہتر رکوع اور اور آٹھ سو ستاسی آیات ہیں۔

قرآن کریم کی ساتویں منزل میں چونسٹھ سورتیں، ایک سو دو رکوع اور ایک ہزار پانچ سو اکسٹھ آیات ہیں۔

قرآن کریم کا سب سے بڑا پارہ تیسواں پارہ ہے جس میں سینتیس سورتیں ، انتالیس رکوع اور پانچ سو چونسٹھ آیات ہیں۔

قرآن کریم کا سب سے چھوٹا پارہ چھٹا پارہ ہے جس میں ایک سو گیارہ آیات ہیں۔

قرآن کریم کی سب سے چھوٹی آیات(بامعنی) سورة المدثر کی آیت نمبر اکیس ہے۔
ثم نظر ( پھر تامل کیا)
سورة المدثر۔۔آیت نمبر اکیس

قرآن کریم کی سب سے بڑی آیت سورة البقرہ کی آیت نمبر دو سو بیاسی ہے۔

قرآن کریم کا سب سے بڑا رکوع سورة صفٰت کا دوسرا رکوع ہے جس میں تریپن آیات ہیں۔

قرآن کریم کا سب سے چھوٹا رکوع سورة المزمل کا دوسرا رکوع ہے جس میں ایک ہی آیت ہے۔

قرآن کریم کی سب سے چھوٹی سورت سورة الکوثر ہے جس کی تین آیات ہیں ، گیارہ الفاظ ہیں اور سینتیس اعراب ہیں۔

قرآن کریم کی سب سے بڑی سورة البقرہ ہے جس کی دو سو چھیاسی آیات ہیں،چالیس رکوع ہیں اور چھے ہزار نو سو اٹھاون الفاظ ہیں۔

سورة اخلاص تہائی قرآن ہے جبکہ سورة کافرون اور سورة زلزال چوتھائی قرآن ہے،
(ترمذی)

قرآن کریم میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گیارہ بار "يا أيها النبي " پکارا گیا ہے۔

عرب ممالک میں ہر پارے کے دو حصے ہوتے ہیں ہر حصہ حزب کہلاتا ہے۔

لفظ قرآن، قرآن مجید میں بطور معرفہ پچاس بار اور بطور نکرہ اسی بار آیا ہے ۔یعنی پچاس بار قرآن کا مطلب کلام مجید ہے اور اسی بار ویسے کسی پڑھے جانے والی چیز کے معنی
میں استعمال ہوا ہے۔

قرآن کریم کی وہ سورتیں جو سو سے کم آیات والی ہیں مثانی کہلاتی ہیں۔

قرآں کی وہ سورتیں جو سو سے زیادہ آیات والی ہیں مَیں کہلاتی ہیں۔

قرآن کریم کے دوسرے اور پانچویں پارے میں نہ کسی سورت کی ابتداء ہے اور نہ ہی انتہا۔

قرآن کریم کے دو جملے جن کو الٹی سمت میں بھی پڑھا جائے تو مطلب اور تلفظ وہی رہتا ہے
کل فی فلک۔۔۔۔۔۔سورة الانبیا، آیت تینتیس
ربک فکبر۔۔۔۔۔۔۔سورة المدثر، آیت تین

قرآن پاک کی سورة المجادلہ کی ہر سورت میں لفظ خاص" اللہ " آیا ہے۔

قرآن کریم کے آٹھ پارے ایک نئی سورت سے شروع ہوتے ہیں۔

قرآن کریم میں صحابہ کرام میں سے صرف ایک صحابی کا نام آیا ہے۔۔۔حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔۔

ہدہد کا نام قرآن کریم میں صرف ایک بار آیا ہے۔۔۔سورة النمل آیت بیس۔

قرآن کریم میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ پاک کے عرش کو آٹھ فرشتوں نے تھام رکھا ہو گا۔۔۔۔سورة الحاقہ، آیت سترہ۔

قرآن کریم میں سب سے زیادہ دہرائی جانے والی آیت" پس تم اپنے پردوردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاو گے؟
سورة الرحمن میں اکتیس بار

قرآن کریم میں تین مساجد کا نام آیا ہے
مسجد اقصٰی، مسجد الحرام اور مسجد ضرار

قرآن کریم کے مطابق سیدنا موسٰی علیہ السلام کو نو معجزے عطاء فرمائے گئے۔۔۔۔
حوالہ
سورة النمل آیت نمبر بارہ۔۔۔۔۔سورة بنی اسرائیل آیت نمبر ایک سو ایک

پانچ نبی جن کے نام اللہ رب العزت نے ان کی پیدائش سے قبل بتا دیے تھے
سیدنا احمد صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔سورة الصف آیت نمبر چھے
سیدنا یحیٰی علیہ السلام۔۔۔سورة المریم آیت نمبر سات
سیدنا عیسٰی علیہ السلام ۔۔۔سورة آل عمران آیت نمبر پینتالیس
سیدنا اسحاق علیہ السلام
سیدنا یعقوب علیہ السلام
سورة ھود آیت نمبر اکہتر

قرآن کریم میں اللہ پاک نے اپنی صفت ربوبیت کا ذکر سب سے زیادہ مرتبہ فرمایا ہے قرآن کریم میں لفظ رب ایک ہزار چار سو اٹھانوے مرتبہ آیا ہے۔

قرآن کریم کی سورة الفاتحہ کو سورة واجبہ بھی کہتے ہیں کیوں کہ نماز میں اس کی قرآت واجب ہے۔

قرآن کریم میں دو دریاوں کا ذکر آیا ہے کہ یہ ایک ساتھ ہونے کے باوجود ان کا پانی آپس میں نہیں ملتا ایک کا پانی کھارا ہے ایک کا پانی میٹھا ہے ان دریاوں کا ذکر سورة الرحمٰن آیت نمبر انیس بیس میں ہے یہ دونوں دریا جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاون میں واقع ہیں۔

سورة صمد،سورة نجات،سورة اساس، سورة معوذہ،سورة تفرید،سورة تجرید،سورة جمال اور سورة ایمان۔۔یہ سب سورة اخلاص کے نام ہیں۔

سورة الحجر آیت نمبر بہتر میں اللہ پاک نے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان (عمر) کی قسم کھائی ہے

تیری جان(عمر) کی قسم وہ تو اپنی مستیوں میں مدہوش تھے۔

قرآن کریم کی پانچ سورتوں کا آغاز الحمد سے ہوتا ہے۔
سورة الفاتحہ،سورة الانعام، سورة سبا،سورة الکہف اور سورة فاطر۔

قرآن کریم کی پانچ سورتوں کا آغاز قل سے ہوتا ہے
سورة االاخلاص،سورة الکافرون ،سورة الفلق،سورة الناس اور سورة الجن

لاالہ الا محمد الرسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)
پورا کلمہ طیبہ قرآن کریم میں کسی ایک جگہ بھی نہیں آیا ہے۔

"بسم اللہ الرحمٰن الرحیم " سب سے پہلے سیدنا خالد بن سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھی تھی۔

قرآن کریم میں چار سبزیوں کا ذکر ہے۔
ساگ،ککڑی ،لہسن اور پیاز

قرآن کریم کی آخری وحی کے کاتب سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔

قرآن کریم میں تین شہروں کا نام آیا ہے
یثرب،بابل اور مکہ

قرآن کریم میں چار پہاڑوں کا نام آیا ہے
کوہ جودی،کوہِ صفا،کوہِ مروہ اور کوہِ طور

قرآن کریم میں چار دھاتوں کا ذکر آیا ہے
لوہا،سونا،چاندی اور تانبا

قرآن کریم میں تین درختوں کا نام آیا ہے
کھجور،بیری اور زیتون

قرآن کریم میں پانچ پرندوں کا ذکر آیا ہے
ہدہد،ابابیل،کوا،تیتر اور بٹیر

قرآن کریم نے ابولہب کے علاوہ کسی کو کنیت سے نہیں پکارا
عرب کسی کو عزت اور شرف سے نوازنے کے لیے کنیت سے پکارتے ہیں لیکن یہاں معاملہ اور ہے ابولہب کا اصل نام عبدالعزیٰ تھا جو ایک کہ شرکیہ نام ہے عزیٰ اس بت کا نام تھا جسے قریش کے کفار پوجتےتھے اور عبدالعزیٰ کا معنی عزیٰ کا غلام۔۔لہذا اللہ پاک نے شرکیہ نام سے پکارنے بجائے ابولہب کو کنیت سے پکارا۔

قرآن کریم میں سب سے طویل نام والی سورت سورة بنی اسرائیل ہے۔

قرآن کریم میں سب سے زیادہ اسماء الحسنےٰ کا ذکر سورة الحشر کی آیت نمبر تئیس میں ہے۔

قرآن کریم میں پیغمبروں کے نام سے چھے سورتیں ہیں
سورة یونس،سورة یوسف،سورة ہود، سورة ابراہیم،سورة محمد اور سورة نوح

قرآن کریم کی تین سورتیں ہیں جن کا نام ان سورتوں کے پہلے لفظ سے لیا گیا ہے
سورة طحہٰ، سورة یٰسین اور سورة ق

قرآن کریم کی بارہ سورتیں ہیں جن کے نام میں کوئی نقطہ نہیں آتا
مائدہ،ہود،رعد،طٰہ،روم،ص،م حمد،طور،،ملک،دہر،اعلی، اور عصر

قرآن کریم لفظ الرحمٰن ستاون اور الرحیم ایک سو چودہ مرتبہ آیا ہے۔

قرآن میں لفظ ابلیس گیارہ مرتبہ آیا ہے،۔

قرآن کریم میں انسانوں میں سب سے زیادہ ذکر سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا آیا ہے۔۔چھتیس بار
(کم و بیش)

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قرآن کریم کے سب سے پہلے حافظ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔

سورة بنی اسرائیل کا دوسرا نام سورة اسراء بھی ہے۔

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ترجمانِ قرآن بھی کہا جاتا ہے۔

قرآن کریم میں لفظ احمد ایک بار آیا ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم چار مرتبہ

قرآن کریم میں لفظ اللہ دو ہزار چھے سو اٹھانوے دفعہ آیا ہے۔

قرآن کریم کا سب سے پہلے اردو ترجمہ سترہ سو چھہتر میں شاہ رفع الدین نے کیا تھا۔

قرآن کریم کی ایک سورت کا آغاز دو پھلوں کے نام سے ہوا ہے
سورة التین
والتین وزیتون
انجیر اور زیتون

قرآن کریم کی جس سورت کا اختتام دو نبیوں کے نام پر ہوتا ہے وہ سورة الاعلی ہے
ابراہیم و موسی

قرآن کریم کی حوامیم(یعنی جن سورتوں کا آغاز حم سے ہوتا ہے) وہ سات ہیں۔
سورة غافر،، سورة فصلت، سورة زخرف،سورة الدخان ،سورة الجاثیہ ،سورة الاحقاف اور سورة الشوریٰ

قرآن کریم کی پانچ سورتیں ہیں جن کا آغاز الر سے ہوتا ہے
سورة یونس ، سورة ہود، سورة یوسف، سورة الحجر اور سورة ابراہیم

قرآن کریم کی تین سورتیں سبح سے شروع ہوتی ہیں
سورة الحدید،سورة الحشر، سورة اور سورة الصف
قرآن کریم میں دو سورتیں ہیں جن کا آغاز یسبح سے ہوتا ہے
سورة الجمعہ اور سورة التغابن

دو سورتیں ہیں جن کی ابتدا تبارک سے ہوتی ہے
سورة الفرقان اورسورة الملک

چھے سورتیں ہیں جو الم سے شروع ہوتی ہیں
سورة البقرة ،سورة آل عمران، سورة العنکبوت،سورة الروم،سورة لقمان اور سورة السجدہ

قرآن کریم میں دو سورتیں ہیں جن کا آغاز طسم سے ہوتا ہے۔
سورة الشعراء اورسورة القصص

چار سورتیں ہیں جن کی ابتداء انا سے ہوتی ہے
سورة الفتح،سورة نوح،سورة القدر اور سورة الکوثر

دو سورتیں ہیں جو ویل سے شروع ہوتی ہے
سورة المطفیفین، سورة الھمزہ

تین سورتیں ہیں جن کی ابتداء یاایھالنبی سے ہوتی ہے
سورة الاحزاب ،سور ة الطلاق اور سورة التحریم

سورة الاخلاص کی تمام آیات د پر ختم ہوتی ہیں۔

سورة التوبہ کی آیت نمبر چھتیس میں ہے کہ مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔

سورة المجادلہ کا دوسرا نام سورة ظہار ہے۔

قرآن کریم کہ پے در پے تین سورتیں ہیں جن میں لفظ اللہ نہیں آیا
سورة الرحمن،سورة الواقعہ اور سورة القمر

سورہ محمد کا دوسرا نام سورة القتال ہے۔

قرآن کریم کی سات سورتیں حیوانوں کے نام پر آئی ہیں۔
سورة البقرة۔۔ گائے

سورة الانعام۔۔۔مویشی

سورة النحل۔۔۔شہد کی مکھی

سورة النمل ۔۔۔چیونٹیاں

سورة العنکبوت۔۔۔۔مکڑی

سورة العادیات۔۔۔۔۔گھوڑے

سورة الفیل۔۔۔۔۔ہاتھی

اور

قرآن کریم میں
آدم علیہ السلام کا ذکر پچیس بار
ادریس علیہ السلام کا ذکر دو بار
نوح علیہ السلام کا ذکر تینتالیس بار
ہود علیہ السلام کا ذکر سات بار
صالح علیہ السلام کا ذکر نو بار
ابراہیم علیہ السلام کا ذکر انہتر بار
لوط علیہ السلام کا ذکر ستائیس بار
اسماعیل علیہ السلام کا ذکر بارہ بار
اسحاق علیہ السلام کا سترہ مرتبہ
یعقوب علیہ السلام کا سولہ مرتبہ
یوسف علیہ السلام کا ستائیس مرتبہ
ایوب علیہ السلام کا چار بار
شعیب علیہ السلام کا گیارہ بار
ہارون علیہ السلام کا بیس مرتبہ
ذوالفکل علیہ السلام کا دو مرتبہ
داود علیہ السلام کا سولہ مرتبہ
سلیمان علیہ السلام کا سترہ بار
ہارون علیہ السلام کا بیس بار
الیسع علیہ السلام کا کا د وبار
یونس علیہ السلام کا چار بار
زکریا علیہ السلام کا سات مرتبہ
یحییٰ علیہ السلام کا پانچ مرتبہ
اور
عیسی علیہ السلام کا پچیس مرتبہ

ذکر آیا ہے
اللہ پاک کمی پیشی معاف فرمائے
آمین