Total Pageviews

Abdulamin BarkaTi Qadri

Monday, January 25, 2016

غیر مقلد کے گندے مسائل انہیں کی کتب سے

😳غیرمقلدین کےشرمناک مسائل😳

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ غیر مقلدین (جو خود کو اہل حدیث کہتے ہیں) کا وجود انگریز دور سے پہلے نہ تھا۔ انگریز کے دور سے پہلے پورے ہندوستان میں نہ ان کی کوئی مسجد تھی، نہ مدرسہ اورنہ کوئی کتاب۔ انگریز نے ہندوستان میں قدم جمایا تو اپنا اولین حریف علماء اھل سنت بریلوی کو پایا۔ یہی وہ علماءتھے جنہوں نے انگریز کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا اور ہزاروں مسلمانوں کو انگریز کے خلاف میدان جہاد میں لا کھڑا کیا ، وہابی غیر مقلدین  نے انگریز کے خلاف جہاد کو حرام قرار دیا اور مسلمانوں میں تفرقہ اور انتشار پھیلایا اور آج تک اپنی اسی روش پر قائم ہیں۔
فقہ حنفی جو تقریبا ً بارہ لاکھ مسائل کا مجموعہ ہے اس عظیم الشان فقہ کے چند ایک مسائل پر اعتراض کرتے ہوئے غیر مقلدین عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ فقہ قرآن وحدیث کے خلاف ہے اور غیر مقلدعوام کی زبان پر یہ تو ایک چلتا ہوا جملہ ہے کہ “فقہ حنفی میں فلاں فلاں گندہ اورحیاءسوز مسئلہ ہے” اس لیے ضرورت محسوس ہوئی کہ عوام کو آگاہ کیا جائے کہ خود غیر مقلدین کی مستند کتابوں میں کیا کیا گندے اور حیا سوز مسائل بھرے پڑے ہیں۔ افسوس کہ غیر مقلد علماءنے یہ مسائل قرآن وحدیث کا نا م لے کر بیان کئے ہیں۔ آپ یقین کریں جتنے حیاءسوز مسائل غیر مقلدین نے اللہ اور اس کے رسولﷺ سے منسوب کئے ہیں کسی ہندو ، سکھ یایہودی نے بھی اپنے مذہبی پیشوا سے منسوب نہیں کیے ہوں گے۔ غیر مقلدین تقیہ کر کے ان مسائل کو چھپاتے رہے ہیں۔ ان کی کوشش رہی ہے کہ فقہ حنفی پر خواہ مخواہ کے اعتراض کیے جائیں تاکہ ان کے اپنے مسائل عوام سے پوشیدہ رہیں۔
آپ یہ مسائل پڑھیں گے تو ہو سکتا ہے کہ کانوں کو ہاتھ لگائیں اور توبہ توبہ کریں۔ کوئی شاید یہ بھی کہے کہ ایسی کتاب لکھنے کی کیا ضرورت تھی لیکن یہ حقیقت ہے جس تیزی سے اخلاق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غیر مقلدین اپنا لٹریچر پھیلا رہے ہیں حقیقت کو آشکار کرنا ہماری مجبوری ہے۔ دُعا کریں کہ اللہ تعالیٰ غیر مقلدین کو ہدایت عطا فرمائیں اور امت کو اس فتنے سے بچائیں۔ آمین

📎مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
منی ہر چند پاک ہے (عرف الجادی ۔ ص۱۰)

اور معروف غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں خان لکھتے ہیں:
منی خواہ گاڑھی ہو یا پتلی ، خشک ہو یا تر ہر حال میں پاک ہے۔
(نزل الابرار ۔ ج۱ص۴۹)

اور نامور غیر مقلد عالم مولانا ابو الحسن محی الدین لکھتے ہیں:
منی پاک ہے اور ایک قول میں کھانے کی بھی اجازت ہے
( فقہ محمدیہ ۔ ج۱ص ۴۶)

مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں :
عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے
(کنزالحقائق س۱۶)
م
عروف غیر مقلد عالم نوب نورالحسن خان لکھتے ہیں:
نماز میں جس کی شرمگاہ سب کے سامنے نمایاں رہی اس کی نماز صحیح ہے۔
(عرف الجادی ۔ص۲۲)

مشہور غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں :
عورت تنہا بالکل ننگی نماز پڑھ سکتی ہے۔ عورت دوسری عورتوں کے ساتھ سب ننگی نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ میاں بیوی دونوں اکٹھے مادر زاد ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ عورت اپنے باپ ، بیٹے ، بھائی ، چچا ، ماموں سب کے ساتھ مادر زاد ننگی نماز پڑھے تو نماز صحیح ہے“۔
(بدورالاہلہ ۔ ص۳۹)

یہ نہ سمجھیں کہ یہ مجبوری کے مسائل ہوں گے۔
علامہ وحید الزماں وضاحت فرماتے ہیں ”کپڑے پاس ہوتے ہوئے بھی ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے“۔
( نزل الابرار۔ ج۱ ص۶۵)

معروف غیر مقلدعالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”شرمگاہ کے اندر جھانکنے کے مکروہ ہونے پر کوئی دلیل نہیں“۔
( بدورالاہلہ۔ص۱۷۵)
آگے لکھتے ہیں:

رانوں میں صحبت کرنا اور دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنا جائز ہے کوئی شک نہیں بلکہ یہ سنت سے ثابت ہے ۔
(معاذاللہ ۔ استغفراللہ)
(بدورالاہلہ۔ص۱۷۵)

اور مشہور غیر مقلدعالم علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
بیویو ں اور لونڈیوں کے غیر فطری مقام کے استعمال پر انکار جائز نہیں
(ہدیہ المہدی ج۱ ۔ ص۱۱۸)

آگے لکھتے ہیں:
دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنے سے غسل بھی واجب نہیں ہو تا
(نزل الابرار۔ ج۱ص۲۴)

علامہ وحید الزما ں نے ایک عجیب وغریب مسئلہ غیر مقلدین کے لیے یہ بھی بیان کیا کہ :
خود اپنا آلہءتناسل اپنی ہی دبر میں داخل کیا تو غسل واجب نہیں ۔
(نزل الابرار۔ ج۱ص۲۴)

علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
متعہ کی اباحت (جائز ہونا) قرآن کی قطعی آیات سے ثابت ہے۔
(نزل الابر ار ۔ ج۲ ص۳۳)

معروف غیر مقلدعالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
جن کو زنا پر مجبور کیا جائے اس کو زنا کرنا جائز ہے اور کوئی حد واجب نہیں۔ عورت کی مجبوری تو ظاہر ہے۔ مرد بھی اگر کہے کہ میرا ارادہ نہ تھا مگر مجھے قوت شہوت نے مجبور کیا تو مان لیا جائے گااگر چہ ارادہ زنا کا نہ ہو۔
(عرف الجادی ۔ ص۲۰۶)

مشہور غیر مقلدعالم نواب نورالحسن لکھتے ہیں:
ماں ، بہن ، بیٹی وغیرہ کی قبل ودبر (یعنی اگلی اور پچھلی شرمگاہ) کے سوا پورا بدن دیکھنا جائز ہے۔
(عرف الجادی۔ص۵۲
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

No comments:

Post a Comment