شیخ الحدیث والتفسیرابوالبرکات سید احمدرحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس قلعہ گوجر سنگھ کے چند احباب اپنے محلہ کی مسجد کے لیے امام وخطیب کی درخواست لے کر حاضر ہوئے ، اور کہا :
ہمیں ایسا امام وخطیب چاہیے جو عالم بھی ہو اور خطیب بھی ؛ لیکن ہم غریب لوگ ہیں ہماری توفیق اتنی نہیں کہ ان کی معقول خدمت کر سکیں ، کچھ کرم فرمائیے!
حضرت سید صاحب کی طبع مبارک میں ایک لطیف مزاح کا عنصر بھی تھا ، فرمانے لگے:
میری نظر میں ایک ایسا عالم ہے جو بہت ہی بڑا عالم ہے اورمزے کی بات یہ ہے کہ اسے لالچ کسی بات کا نہیں ، اسے کھانے پینے کی بھی پروا نہیں ، بلکہ وہ کھاتا پیتا ہی نہیں ؛ رہنے کے لیے اسے مکان کی ضرورت نہیں ،تنخواہ کا بھی وہ محتاج نہیں ؛ اس کا نام تمہیں بتا دیتا ہوں تم اس کے پاس چلے جاؤ اگر وہ راضی ہو گئے تو تمہارا کام بن جائے گا ، تمہارے سارے کام بھی کرے گا اور تم سے لے گا بھی کچھ نہیں -
وہ لوگ بڑے خوش ہو ئے اور پوچھنے لگے حضور اُن کا نام !
آپ نے فرمایا: حضرت جبریل علیہ السلام -
یہ سن کر وہ چونکے بھی ، اور ہنسے بھی -
حضرت نے فرمایا:
تم عالم تو ایسا چاہتے ہو جس میں ہرخوبی ہو مگر ساتھ ہی تمہاری خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ کھائے پیے کچھ نہیں ، رہنے ، پہننے سے بے نیاز ہو اور تمہیں اس کی خدمت نہ کرنی پڑے -
دنیاوی ضرورتوں پر تو ہزاروں لاکھوں خرچ کردو پروا نہیں ، اورجو دینی ضرورت پیش آئے تو توفیق یاد آجاتی ہے -
(واقعی ہم امام مسجد کی خدمت اس طرح نہیں کرتے ، جس طرح کرنی چاہیے ؛
پیروں اور نعت خوانوں کو لاکھوں نذرانے میں دے دیتے ہیں مگرعلما وائمہ کو.....!!! )
No comments:
Post a Comment