Total Pageviews

Abdulamin BarkaTi Qadri

Sunday, January 31, 2016

دیوبندی وہابی کا کفر ان ہی کی زبانی

کبھی آپکو  کوئی دیوبندی  "رضا خانی یا بریلوی'  کہہ کر طعنہ دے تو ان خبیثوں کو یہ پوسٹیں بھیجیں اور کسی مناظرہ میں ان کا منہ بند کرنے کیلیے اپنے پاس محفوظ بھی رکھیں دیوبندی اکابرین کے یہ اعترافات دیوبندیوں کیلے زہر قاتل ہیں
⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬
ملاحظہ ہو اصاغرینِ دیوبند اور تمام جماعت دیوبند وغیرہم کیا کہتے ہیں۔

تمام جماعت دیوبند اور مولوی انور کاشمیری محدث دیوبند
سابق ریاست بہاولپور (پاکستان) میں ایک مسلمان عورت کا شوہر مرزائی ہوگیا تھا۔ اس پر عورت نے عدالت میں شوہر کے اتداد کی وجہ سے فسخ نکاح کی درخواست دی۔ مقدمہ دائر ہوا اور اس میں حضرت مولانا انور شاہ صاحب سابق صدر مدرس و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند کی شہادت کے دوران مرزائی وکیل نے فتویٰ تکفیر کو بے اصل ثابت کرنے کے لئے کہا دیوبندی بریلویوں کو اور بریلوی دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں۔ اس پر حضرت انور شاہ صاحب نے فورا عدالت کو مخاطب کرکے فرمایا۔ میں بطور وکیل تمام جماعت دیوبند کی جانب سے گزارش کرتا ہوں کہ حضرات (علمائ) دیوبند بریلوی حضرات کی تکفیر نہیں کرتے (کتاب حیات انور ص 333، روزنامہ نوائے وقت لاہور، 8 جنوری 1976ء مضمون ’’وقت کی پکار‘‘ قسط نمبر 2 از مولوی بہاء الحق قاسمی دیوبندی امرتسری)
معلوم ہوا کہ تمام دیوبندی جماعت اور ان کے محدث انور کاشمیری بریلویوں کو مسلمان سمجھتے ہیں اس لئے ان کی تکفیر نہیں کرتے۔ جب عام سنی بریلوی ان کے نزدیک مسلمان ہیں تو انکے امام بدرجہ اتم مسلمان ہوئے۔

مولوی اشرف علی تھانوی

حضرت والا (اشرف علی تھانوی) کا مذاج باوجود احتیاط فی المسلک کے اس قدر وسیع اور حسن ظن لئے ہوئے ہے کہ مولوی احمد رضا خان بریلوی کے بھی برا بھلا کہنے والوں کے جواب میں دیر دیر تک حمایت فرمایا کرتے ہیں اور شدومد کے ساتھ رد فرمایا کرتے ہیں کہ ممکن ہے کہ ان کی مخالفت کا سبب واقعی حب رسول ہی ہو اور وہ غلط فہمی سے ہم لوگوں کونعوذ باﷲ گستاخ سمجھتے ہوں (اشرف السوانح جلد اول، ص 129)

تھانوی کی تمنائے اقتداء

مولوی بہاء الحق قاسمی دیوبندی امرتسری لکھتے ہیں حضرت (اشرف علی تھانوی) فرمایا کرتے تھے کہ اگر مجھ کو مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کے پیچھے نماز پڑھنے کا موقع ملتا تو میں پڑھ لیتا (اسوۂ اکابر، ص 15، چٹان لاہور 11 جنوری1962ئ)

عشق رسولﷺ کے باعث احترام

ان (مولوی اشرف علی) کے اخلاق کی عظمت و شرافت کی گہرائی کا یہ عالم تھا کہ مولانا احمد رضا بریلوی زندگی بھر انہیں کافر کہتے رہے۔ مولانا تھانوی نے فرمایا میرے دل میں احمد رضا کے لئے بے حد احترام ہے، وہ ہمیں کافر کہتے ہے لیکن عشق رسول کی بناء پر کہتا ہے کسی اور غرض سے تو نہیں کہتا (دیوبندی، ہفت روزہ چٹان لاہور 23 اپریل1963ئ)

جواز نماز

ایک شخص نے (اشرف علی تھانوی) سے پوچھا ہم بریلی والوں کے پیچھے نماز پڑھیں تو نماز ہوجائے گی یا نہیں؟ فرمایا ہاں (ہوجائے گی) ہم ان کو کافر نہیں کہتے۔ اگرچہ وہ ہمیں کافر کہتے ہیں (قصص الاکابر، ملفوظات مولوی اشرف علی تھانوی ص 99، مجالس الحکمۃ معروف بہ اربعین مصطفائی مجلس پنجاہ و دوم ص 150)
ایک سلسلہ گفتگو میں (اشرف علی تھانوی) نے فرمایا کہ دیوبند کا بڑا جلسہ ہوا تھا۔ اس میں ایک رئیس صاحب نے کوشش کی تھی کہ دیوبندیوں میں اور بریلویوں میں صلح ہوجائے، میںنے کہا وہ نماز پڑھاتے ہیں ہم پڑھ لیتے ہیں۔ ہم پڑھاتے ہیں وہ نہیں پڑھتے تو ان کو آمادہ کرو (الاضافات الیومیہ جلد5، ص 220)

دعائے مغفرت

حکیم الامت شاہ اشرف علی تھانوی صاحب کا قول ہے کہ کسی بریلوی کو کافر نہ کہو اور نہ آپ نے کسی بریلوی کو کافر کہا۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ وہ حکیم الامت تھانوی ایک بڑے جلسے سے خطاب کررہے تھے۔ ابھی آپ نے تقریر شروع کی تھی کہ خبر ملی کہ مولوی احمد رضا بریلوی انتقال کرگئے تو اسی وقت آپ نے تقریر کو ختم کردیا اور غمزدہ ہوکر ارشاد فرمایا کہ مولوی احمد رضا خان صاحب سے ہمارا زندگی میں اختلاف رہا لیکن ہم ان کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔اسی وقت حکیم الامت تھانوی صاحب نے خود اور اہل جلسہ نے آپ کے ساتھ مولوی احمد رضا کے لئے دعائے مغفرت فرمائی (دیوبندی ہفت روزہ چٹان لاہور، ص 15)
!
دیوخانیوں کے زبردست عالم و فقیہہ ترجمان ندوہ کا اعتراف

ندوی مکتب فکر کے ترجمان ماہنامہ ’’معارف اعظم گڑھ‘‘ نے لکھا ہے۔ مولانا شاہ احمد رضا خان صاحب مرحوم اپنے وقت کے زبردست عالم، مصنف اور فقیہہ تھے۔ انہوں نے چھوٹے بڑے سینکڑوں فقہی مسائل سے متعلق رسالے لکھے ہیں۔ قرآن کا سلیس ترجمہ بھی کیا ہے۔ ان علمی کارناموں کے ساتھ ہزار فتوئوں کے جواب بھی انہوں نے دیئے ہیں۔ ان کے بعض فتوے تو کئی کئی صفحات کے ہیں۔ فقہ اور حدیث پر ان کی نظر بڑی وسیع ہے۔ فتاویٰ رضویہ کی دو جلدیں اس سے پہلے شائع ہوچکی ہیں۔ اب تیسری جلد سنی دارالاشاعت مبارکپور اعظم گڑھ نے شائع کی ہے (ماہنامہ معارف اعظم فروری 1962ئ)

فتاویٰ دارالعلوم دیوبندی

مولوی احمد رضا خان بریلوی اور مولوی حشمت علی وغیرہ کو کافر نہ کہا جائے (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند امداد المفتن، ج 7،ص 192)

مولوی شبیر احمد دیوبندی

ہم ان بریلویوں کو کافر نہیں کہتے جو کو ہم کافر بتلاتے ہیں۔

(الشہاب از مولوی شبیر احمد عثمانی دیوبندی صدر جمعیت العلماء اسلام کلکتہ)

دیوبندی احراری امیر شریعت

مولوی عطاء اﷲ بخاری امیر مجلس احرار اسلام فقیر کے مکتوب کے جواب میں لکھتے ہیں۔ مولانا ابوالفضل محمد سردار احمد خان لائل پوری بریلوی، مولاناابوالبرکات سید احمد قادری بریلوی لاہوری اور مولانا ابوالحسنات سید محمد احمد قادری سنی صحیح العقیدہ مسلمان ہیں اور مولانا غلام اﷲ خان دیوبندی بھی اہل سنت و جماعت ہیں وہ ابن تیمیہ کے پیروکار ہیں (مکتوب بنام فقیر محمد حسن علی رضوی، 11 جنوری 1958ئ)

مولوی فردوس علی قصوری دیوبندی

یہ صاحب مولوی منظور سنبھلی مدیر الفرقان اور مولوی مرتضیٰ حسن دربھنگی چاند پوری وغیرہ دیوبندی مناظرین و مصنفین کی کتابوں کے حافظ ہیں اور خود بھی اعلیٰ حضرت امام اہل سنت اور سنیت اور بریلویت کے خلاف لکھنے کا ذوق رکھتے ہیں مگر یہ اعتراف کرنا پڑا ہے کہ: مولوی احمد رضا بریلوی اور مولوی حشمت علی وغیرہ (بریلی علمائ) کو کافر نہ کہا جائے ۔
(کتاب الصلوٰۃ والسلام، ص 6)

دیوبندی ہفت روزہ خدام الدین لاہور

مولوی حسین احمد ٹانڈوی شیخ الحدیث دیوبند کے پاکستانی نائب مولوی احمد علی لاہوری کے جاری کردہ رسالہ ہفت روزہ خدام الدین لاہور میں مختلف کتابوں کے اعلان کے ساتھ لکھا ہے۔ اشرفی بہشتی زیور مولانا اشرفعلی تھانوی 15 روپے، فتاویٰ رضویہ مولانا امام احمد رضا خان بریلوی 17 روپے (خدام الدین لاہور 17اگست، 7 ستمبر 1962ئ)

مولوی محمد احسن نانوتوی

مولوی محمد احسن نانوتوی دیوبندی کا شمار مدرسہ دیوبند کے بانیوں و اکابرین میں ہوتا ہے۔ وہ بریلی شریف نو محلہ کی جامع مسجد میں بھی رہے ہیں۔ ان کی سوانح حیات میںلکھا ہے۔ مولانا محمد احسن نے (سیدنا امام اعلیٰ حضرت احمد رضا خان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے والد ماجد) مولوی نقی علی خان کو عیدگاہ (بریلوی) سے پیغام بھجوایا کہ میں نماز پڑھنے کوآیا ہوں، پڑھانے نہیں آیا۔ آپ آیئے جسے چاہے امام کرلیجئے، میں اس کی اقتداء کرلوں گا (کتاب مولانا محمد احسن نانوتوی ص 87)
!
مولوی رشید احمد گنگوہی

اگر بدعتی امام کے پیچھے جمعہ پڑھا تو اس کا اعادہ کرے یا نہیں؟

جواب:

اگر بدعتی امام کے پیچھے جمعہ پڑھا ہو تو اعادہ نہ کرے (فتاویٰ رشیدیہ کامل ص 65)

مولوی بہاء الحق قاسمی

حضرت (اشرفعلی) تھانوی فرمایا کرتے تھے۔ اگر مجھ کو مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی کے پیچھے نماز پڑھنے کا موقع ملتا تو میں پڑھ لیتا (اسوۂ براکابر ص 15)

مولوی خیر محمد جالندھری و مدرسہ خیر المدارس ملتان پاکستان,

مولوی خیر محمد جالندھری دیوبندی مولوی یسٰین سرائے خام بریلی کے شاگرد اور مولوی اشرف علی تھانوی کے خلیفہ اعظم اور پاکستانی دیوبندیوں کے استاذ العلماء ہیں۔ ان کا مدرسہ دیوبندثانی وہ اپنے نام ایک استفتاء کا جواب اپنے مدرسہ کے دارالافتاء کے مفتی سے یوں دلواتے ہیں۔
ملاحظہ ہوں سوال و جواب۔
بخدمت حضرت مولانا مولوی خیر محمدصاحب مہتمم مدرسہ خیر المدارس، ملتان

استفتاء:

کیا فرماتے ہیں حضرات علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ نماز جنازہ کی امامت مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کا پیروکار بریلوی مولوی کروا رہا ہو تو اس صورت میں اس بریلوی مولوی کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟
فقط المنتظر جواب
محمد بشیر میلسی

الجواب:
ایسی صورت پیش آجائے تو نماز پڑھ لینا چاہئے۔
فقط واﷲ اعلم بندہ عبدالستار نائب مفتی مدرسہ خیر المدارس ملتان
الجواب صحیح
عبداﷲ غفرلہ مفتی مدرسہ خیر المدارس

مولوی فضل الرحمن کے باپ
مفتی محمود ملتانی دیوبندی,

یہ صاحب مولوی حسین احمد ٹانڈوی کے تلامذہ میں ان کے سیاسی مقلد اور جمعیۃ العلماء ہند کانگریسی ذہن رکھتے تھے۔ پاکستان سیاسی کاروبار کرنے کے لئے مولوی شبیر احمد عثمانی جمعیۃ العلماء اسلام کانام سرقہ کرکے جمعیۃ العلماء اسلام کے سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے۔ مدرسہ قاسم العلوم کے شیخ الحدیث بھی تھے ان کے شاگرد عمر قریشی کی زبانی سنئے۔
لائق صد احترام اساتذہ میں سے کسی نے بھی دوران اسباق میں بریلوی مکتب فکر سے نفرت کا اظہار نہیں کیا۔ قیام ملتان کے زمانہ میں جب طلباء مدرسہ قاسم العلوم بعد نماز عصر قلعہ پر چلے جاتے تھے۔ نماز مغرب کا مسئلہ اٹھ کھڑا ہوا کہ قلعہ کی جملہ مساجد کے ائمہ بدعتی (بریلوی) ہیں، نماز باجماعت ترک کردی جائے۔ معاملہ استاذی مفتی محمود صاحب کے پاس پہنچا۔ آپ نے فرمایا باجماعت نماز ادا کرو۔ اگرچہ امام بدعتی بھی ہو

(سیف حقانی برد ارشد القادری ہندوستانی ص 178، از مولوی محمد عمر قریشی دیوبندی ملتانی)

دیوبندی ترجمان ہفت روزہ پاکستانی

’’پاکستانی‘‘ لائل پور پاکستان سے شائع ہوتا تھا اور اس کو قاری طیب قاسمی سابق مہتمم مدرسہ دیوبند کی تائید و حمایت حاصل تھی۔ سیدنا اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت فاضل بریلوی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور نائب اعلیٰ حضرت مظہر اعلیٰ حضرت صدر الشریعہ سیدی و سندی محدث اعظم پاکستان علامہ ابوالفضل محمد سردار احمد خان قدس سرہ العزیز کے خلاف معاندانہ مضامین شائع کرنا اس کا خاص نصب العین تھا مگر یہ اعتراف کئے بغیر چارہ نہیں تھا کہ’’پاکستان‘‘ نے بریلوی جماعت کو مسلمان سمجھا اور اس کے بانی اور بزرگوں کا ادب سے نام لیتے ہوئے اس طرح لکھا مولانا احمد رضا خان صاحب مرحوم جناب الٰہی سے رحم کئے گئے (ہفت روزہ پاکستانی لائلپور 22-6-57، 10-1-58)

مولوی غلام غوث ہزاروی دیوبندی

اہل سنت و جماعت مسلمانوں کی تمام شاخیں حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی، دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث سب مسلمان ہیں (خدام الدین لاہور)

دیوبندی پیر حماد اﷲ ہالیجوی

کہتے تھے ان (بریلویوں) کی برائی میری مجلس میں ہرگز نہ کرو وہ حُبّ رسولﷺ ہی کی وجہ سے ہماری طرف سے غلط فہمیوں کا شکار ہیں (خدام الدین لاہور)
اخبار الاعتصام اہل حدیث

بریلویوں کا ذبیحہ حلال ہے کیونکہ وہ اہل قبلہ مسلمان ہیں (اہلحدیث لائلپور 20-11-1959)

پیشوائے اعظم اہل حدیث

مولوی ثناء اﷲ امرتسری

لکھتے ہیں 80 سال قبل پہلے قریبا سب مسلمان اسی خیال کے تھے جن کو آج کل بریلوی حنفی کہا جاتا ہے (شمع توحید، ص 40، مطبوعہ سرگودھا)
مولوی ثناء اﷲ امرتسری وہابی غیر مقلد کی یہ تحریر آج سے پچاس سال پہلے کی ہے۔

فرضیت تکفیر پر مرتضیٰ حسن دربھنگی کا فراخدلانہ اعتراف

اگر مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی کے نزدیک بعض علماء دیوبند مولانا قاسم نانوتوی، رشید احمد گنگوہی، خلیل احمد انبیٹھوی، اشرف علی تھانوی ایسے ہی تھے جیسا کہ انہوں نے انہیں سمجھا تو خان صاحب پران (علماء دیوبند) کی تکفیر فرض تھی، وہ اگر ان کو کافر نہ کہتے تو خود کافر ہوجاتے۔ جیسا کہ علمائے اسلام نے جب مرزا (غلام احمد) صاحب کے عقائد کفریہ معلوم کرلئے اور وہ قطعا ثابت ہوگئے تو اب علمائے اسلام پر مرزا صاحب اور مرزائیوں کو کافر و مرتد کہنا فرض ہوگیا۔ اگر وہ مرزا اور مرزائیوں کو کافر نہ کہیں، چاہے وہ صاحب لاہوری ہوں یا قادیانی وغیرہ تو وہ خود کافر ہوجائیں گے کیونکہ جو کافر کو کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے (اشد العذاب ص 13، مرتضیٰ حسن دربھنگی)

مفتی اعظم مدرسہ دیوبند مفتی

سوال ۱۸۷,
احمد رضا خان بریلوی کے معتقد سے کسی اہل سنت حنفی کو اپنی لڑکی کا نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: نکاح تو ہوجائے گا کہ آخر وہ (سنی بریلوی امام احمد رضا کے معتقد) بھی مسلمان ہے اگرچہ مبتدی ہے (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند مصدقہ قاری محمد طیب مہتمم مدرسہ دیوبندی و مفتی ظفیر الدین دیوبندی جلد ہفتم ص 158)
مفتی اعظم دیوبند
سوال 1050
جوشخص علم غیب کا قائل ہو اور امام احمد رضا خان سے عقیدت رکھتا ہو، یا مرید ہو، اس کے پیچھے نماز جائز ہے، یا نہیں؟
الجواب: وہ شخص مبتدی ہے… اگر اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے فتنہ کا اندیشہ ہو یا جماعت فوت ہوتی ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھے جیسا کہ در مختار میں ہے…الخ
(فتاویٰ دارالعلوم دیوبند جلد ثالث ص 280، حسب ہدایت وزیر نگرانی قاری محمد طیب مہتمم دیوبند ص 280)
مذکورہ بالا ناقابل تردید دلائل، حقائق و شواہد سے ثابت ہوا کہ سیدنا اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی اور تمام سنی بریلوی مسلمانوںکے عقائد ہرگز ہرگز کفروشرک و ارتداد پر مبنی نہ تھے۔ اگر آپ یا آپ کے عقیدت مند سنی بریلوی علماء کے عقائد خلاف اسلام معلوم ہوتے اور کفروشرک پر مبنی ہوتے تو مذکورہ بالا حضرات آپ کو ہرگز مسلمان نہ لکھتے اور نہ کہتے نیز آپ کی اقتداء میں نمازیں جائز قرار نہ دیتے۔ ان حوالہ جات سے سرکار سیدنا اعلیٰ حضرت قدس سرہ کے ایمان و اسلام، علم و فضل، ادب و عشق رسالت کی شہادت ملتی ہے۔
!
-------------------------------------------------------

شرائط مناظرہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مناظرہ اھلسنت وجماعت و دیوبندی جماعت
➖➖➖➖➖➖➖➖
موضوع
علم غیب رسول عطائی (علیہ السلام )
➖➖➖➖➖➖➖➖
بتاریخ
10جنوری  2016
بروز اتوار
بہ وقت 
10 /45

➖➖➖➖➖➖➖➖
شرائط وضوابط مناظرہ

1/ فریقین اپنااپناموقف ثابت کرنے کیلئے دلائل شرعیہ قطعیہ اور احادیث متواترہ غیر ضعاف  پیش کریں گے جن میں احتمال کی گنجائش نہ ہو
اثبات عقیدہ کیلئے امتی کاقول آیات قرآنیہ و احادیث نبویہ کے باالمقابل قطعی مقبول نہ ہوگا

2 / ھمارے مد مقابل کافساد عقیدہ یاتضاد عقیدہ ثابت کرنے کیلیئے مناظرمخالف کے مستند اور معتبر علماء مثلا
اشرفعلی تھانوی
رشیداحمدگنگوھی
قاسم نانوتوی
مرتضی حسن دربھنگی
وغیرھم کے بیان وپیش کردہ عقائد حجت ہونگے
یا
ھمارے مناظرمخالف ان سے اور انکے مصرح عقائد سے اپنی برءات و بیزاری کا اعلان کرے

3/  احادیث اگر پیش کریں تو متواتر ہوں کیونکہ خبر واحد مشہور بھی باب عقائدمیں ناقابل قبول ہیے

4 /   مناظرہ اس بات پر ہوگا جس بات پر اختلاف ہو متفق علیہ کسی بات پر مناظرہ نہ ہوگا

5/ دونوں فریق اپنےاپنے مذہب کی ترجمانی کریں گے لہذا فریقین پر لازم ہوگاکہ اپنے اپنے مذھب ومسلک کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے مناظرہ کریں
اگرجانبین سے کسی ایک نے بھی اپنے اصول مذھب سے انحراف کیاتو اسکی شکشت متصور ہوگی

6/  مخالف کےسامنے وہی دلائل پیش کیئے جائیں گے جو دلائل اسکے سامنے معتبرہوں
جودلائل فریق مخالف کےنزدیک معتبرنہ ہوں وہ پیش نہیں کیئے جائیں گے
ھمارے مخالف وکیل دیوبندیت پرلازم ہیکہ اپنے دلائل معتبرہ کی تفصیل تحریر کریں

7/  ایک فریق جب دوسرے فریق کو دلیل دیگا تو اسکے معارض اسکےبدلہ میں جواب دلیل وہی دی جائیگی جو اسکے ھم وزن یااس سےاعلی درجہ کی ہو

8/  فریقین میں سے کوئی بھی فریق اصول کو توڑنے کی کوشش یادوران گفتگو فحش کلامی کریگا تو اسکایہ عمل شکشت متصور ہوگا .

9/  موضوع پر ہی بات کرنی ہوگی بہ صورت دیگر شکشت متصور ہوگی

10/  دوران مناظرہ بلااطلاع غیرحاضری شکشت متصور ہوگی

مناظرہ کمیٹی اھلسنت وجماعت

صدر مناظرہ اھلسنت وجماعت و مناظرہ کمیٹی
➖➖➖➖➖➖➖➖
اھلسنت وجماعت کی اتفاق رائے سے
گرامی قدر حضرت مولانا حافظ فرقان  قبلہ رضوی دامت برکاتھم کو صدر مناظرہ منتخب کیا گیا
جبکہ متفقہ طور پر
حضرت مولانا حبیب الرحمن علوی
حضرت مولانامفتی منیب رضا رضوی
حضرت مولانا یوسف سیالوی صاحب
کا انتخاب بہ طور معاون مناظر عمل میں آیا
➖➖➖➖➖➖➖➖
وکیلِ اھلسنت حضرت مولانا مفتی مدشر رضا قادری سنی حنفی کی جانب سے اس مناظرہ کی بابت درجِ ذیل  شرطیں پیش ھیں جنکا خیال رکھنا ھمارے مدِ مقابل وکیلِ غیر مقلد نام نہاد اہل حدیث 
اور خود ھم اھلسنت وجماعت پر لازم ھے

۱  پورامناظرہ خالصۃ کتاب اللہ قرآن کریم کی آیات بینات اور مستند کتب تفاسیر کی روشنی میں ہوگا

وکیل اھلسنت اپناموقف یعنی اثبات و جواز میلا رسول صلی علیہ و السلام
اور
جماعت غیر مقلد کےوکیل اپنا موقف یعنی میلاد  رسول علیہ السلام کے عدم اثبات و جواز پر
پر قرآن کریم اورحدیث رسول و تفاسیر معتبرہ ہی سے دلائل اور حجت قائم کریں گے

۲  کسی موقع پر دوران گفتگو اصل کتاب کاعکس دینے کیلئے فریقین پابند ہونگے

۳  گفتگو شروع ہونے کے بعد بلا اطلاع پندرہ منٹ سےزیادہ کی غیرحاضری شکست سےتعبیر ہوگی

٤  دورانِ مناظرہ فریقین کی زبان مھذب اورشائستہ وسنجیدہ ہوگی

٥  مناظرہ ایک متعینہ وقت کے اندر ہی ختم کرناہوگا بصورتِ دیگر وقت کےاضافے کا مسئلہ فریقین کے صدرحضرات طےکرینگے

٦  کسی ناگہانی حالت میں مناظر کی تبدیلی مناظراول کے تحریر ی عذر پیش کرنے کے بعد ہی ہوگی

٧  اگر وقت مقررہ پر مناظرہ پا یئہ تکمیل تک نہ پہونچ سکے تو دوسرے دن پر ملتوی کر دیا جائیگا

والسلام

صدر مناظرہ کمیٹی اھلسنت وجماعت

دیوبندی باہم دست و گریباں

دیوبندی باہم دست و گریباں

مولوی طارق جمیل اور تبلیغی جماعت کے رد میں دیوبندیوں کے بیانات
____________________________
بنوری ٹاؤن کے فاضل مولوی فضل محمد کا عمر پالنپوری کا تبلیغی جماعت کی حمایت پر رد
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1140461815973493&id=1014232985263044

دارلعلوم دیوبند کے فاضل انظرشاہ قاسمی کا تبلیغی جماعت کے رد میں بیان
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1140459735973701&id=1014232985263044

مولوی طارق جمیل کا مولوی شمس الہدٰی دیوبندی کی جانب سے رد
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1140458642640477&id=1014232985263044

تبلیغی جماعت کا مولوی راشد اقبال فیروزآبادی دیوبندی کی جانب سے پرتاب گڑھ میں محاسبہ
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1140457955973879&id=1014232985263044

شیئر کرنا نہ بھولیں....

Saturday, January 30, 2016

EK PYARI C BAAT

کیا بات ہے !

ایک عالم دین نے....
ایک مرتبہ دوران سبق اچانک تین بار ایک ہی بات کہی....
لہجہ بدل کر .....

" کیا بات ہے "

پہلے سوالیہ انداز میں....
دوسری بار غصے سے ڈانٹنے والے انداز میں...

اور تیسری بار....

تعریفی انداز میں....

پھر فرمایا....
دیکھئے ایک فقرہ میں نے آپ کے سامنے تین دفعہ بولا ہے...

پہلے میرا لہجہ سوالیہ تھا تو سب نے پیچھے مڑ کر دیکھا پتہ نہیں کیا بات ہے ادھر.....

دوسری بار میں نے صرف لہجہ بدلا ہے ایک نقطہ بھی کم وبیش نہیں کیا اور میں نے پورا غصہ اس میں بھر دیا ہے گویا میں کسی کو ڈانٹ رہا ہوں...

تیسری مرتبہ میں نے یہ ہی فقرہ بولا ہے لیکن صرف لہجہ بدلا ہے اور اسی فقرے میں محبت اور پیار بھر دیا ہے گویا میں کسی کی تعریف کر رہا ہوں کہ...
کیا بات ہے....

اب یہ میرا بولا ہوا فقرہ...

کیا بات ہے....

کاغذ پر لکھ کر کسی کے سامنے رکھ دیا جائے تو جس نے میرا لب ولہجہ نہیں دیکھا تو وہ کیا سمجھے گا کہ....
یہ فقرہ میں نے پیار میں کہا ہے یا غصے میں ؟
یا سوالیہ لہجہ ہے.....

تو معلوم یہ ہوا کہ ہمیں صرف الفاظ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کی بھی ضرورت ہے کہ....
کس موقع ومحل پر جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے...
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لب ولہجہ کیسا تھا یہ جاننا بھی ضروری ہے....
یہ بات سمجھ لیں اچھی طرح کہ....

موقع ومحل کو نظر انداز یا تو احمق کرتا ہے یا غیر مقلد....
اس پر ایک مثال یاد آئی....
اگر آپ اپنے کمرے یا دفتر میں ہوں اور آپکو پیاس لگے اور آپ کسی سے بولیں....

پانی دینا.......

تو یقیناً سمجھدار انسان آپکو پانی موقع ومحل دیکھ کر گلاس میں لا کر دے گا اور اگر یہ ہی بات غسل خانے میں سے کہی جائے کہ...
پانی دینا.....
تو سمجھ دار انسان موقع ومحل دیکھ کر سمجھ جائے گا کہ آپکو زیادہ پانی کی ضرورت ہے لہذا بالٹی میں پانی لا کر دیا جائے اور جو غیرمقلد ہو گا تو وہ گلاس میں ہی پانی لا کر دے گا....
یہ یقینی تو نہیں کہ ہر احمق غیر مقلد ہو لیکن یہ ضرور یقینی ہے کہ ہر غیر مقلد....
احمق ضرور ہوتا ہے....

اسی لئے ہم یہ کہتے ہیں کہ محدثین کون ہیں ؟

الفاظ شناس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور....

فقہاء کون ہیں ؟
مزاج شناس رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم.....

ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ دونوں جماعتیں دین کی خادم ہیں....
ایک نے یعنی محدثین نے چھلکے کو محفوظ کیا تو دوسرے یعنی فقہاء نے مغز کو محفوظ کیا ہے....
اس بات کو اس طرح بھی کہا جا سکتا ہے کہ....

محدثین نے الفاظ پر پہرہ دیا تو فقہاء نے معنی ومفہوم پر پہرہ دیا....

امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں...
ہم محدثین تو پنساری ہیں اور حدیث کے معنی ومفہوم کو فقہاء ہی بہتر سمجھتے ہیں....
کیا مطلب ؟
مطلب یہ کہ جس طرح پنساری یعنی جڑی بوٹیاں بیچنے والا اپنے پاس ہزاروں جڑی بوٹیاں رکھتا ہے لیکن ان جڑی بوٹیوں سے کس کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے یہ پنساری کے بس کی بات نہیں....

اسی طرح محدثین کے پاس حدیثیں تو ہزاروں ہوتی ہیں لیکن ان احادیث سے کیا کیا مسائل اخذ کیئے جا سکتے ہیں یہ محدثین کا کام نہیں....

اسی بات کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے محدثین کو پنساری سے تشبیہ دے کر سمجھانے کی کوشش ہے.....

دعا فرمائیں کہ اللہ کریم جملہ فتنوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائے...
آمین..