Total Pageviews

Abdulamin BarkaTi Qadri

Thursday, April 14, 2016

امام احمد رضا مخالفین کی نظر میں

❣امام احمد رضا قادری حنفی مخالفین کی نظر میں❣

❣اسیر بارگاہ رضا❣
✍🏻عبدالامین برکاتی قادریؔ
🇮🇳ویراول گجرات ہند
📖قسط نمبر ①

حق اور باطل ہمیشہ سے برسر پیکار ہیں،
جس دور میں بھی باطل نے اپنا سر اٹھایا تو اہل حق نے اپنی ایمانی اور روحانی قوت سے اس سے پنجہ آزمائی کی اور اسے دُم دبا کر بھاگ نکلنے کے لئے مجبور کر دیا۔۔۔۔۔۔
ہندوستان میں باطل جب وہابیت و دیوبندیت کی مکروہ شکل میں نمودار ہوا تو اس کی سرکوبی کے لئے دیگر اکابرین اہل سنت کے علاوہ امام اہل سنت، اعلٰی حضرت عظیم البرکت الشاہ امام محمد احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمۃ نے نمایاں کردار ادا کیا۔ آپ نے اپنے زور قلم سے باطل کے ایوانوں میں زلزلہ بپا کر ڈالا، اور منکرین کو اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ کے مقابلہ کی جراءت نہ ہو سکی۔۔۔۔۔۔ آپ خود فرماتے ہیں۔
   کلک رضا ہے خنجر خونخوار برق بار
اعداء سے کہہ دو خیر منائیں نہ شر کریں

دور حاضرہ میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے علماء و مشائخ ان لوگوں کے خیالات فاسدہ کی تغلیظ و تردید میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ اس دور کا بہت ہی خطرناک فتنہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن افسوس اس باتکا ہے ان کے افکار و نظریات کی تردید کی جتنی زیادہ ضرورت ہے ہمارے علماء و مشائخ اتنی ہی زیادہ سستی اور عدم توجہ سے کام لے رہے ہیں۔ اس عمل میں کونسا راز پنہاں ہے اسے وہ حضرات بخوبی جانتے ہیں.....

📝ہماری پوسٹ “امام احمد رضا،مخالفین کی نظر میں“کی تحریر میں وقیع دلائل اور صریح حوالہ جات سے اس حقیقت کو ثابت کر دکھایا ہے کہ اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ حق و صداقت اور علم و حکمت کا وہ کوہ گراں تھے کہ جن کی تعریف میں اپنے تو ایک طرف بیگانے بھی رطب اللسان ہیں اور آپ نے جو اکابرین دیوبند کی تکفیر کی ہے وہ ریت پر اٹھائے گئے محل کی طرح بے بنیاد نہیں ہے بلکہ یہ ایسا مضبوط قلعہ ہے کہ جس کی بنیادیں کبھی لرزہ براندم نہیں ہو سکتیں اور اس کا اعتراف دیوبندی علماء کو بھی تھا....

🔖ہم دیوبندی وہابی مذہب کے اکابرین کے تاثرات اس پوسٹ میں جمع کر رہے ہیں تاکہ عوام کو معلوم ہو جائے کہ دیوبندی وہابی جو محدث بریلوی کے متعلق ہرزرہ سرائی کرتے ہیں غلط ہے۔ مطالعہ بریلویت وغیرہ کتابیں لکھ کر طوفان بدتمیزی برپا کرنے والے لوگ صرف بہتان ترازی اور بے بنیاد الزامات لگاتے ہیں۔ حقیقت سے ان کا کچھ تعلق نہیں۔ ان لوگوں کو کم از کم اپنے ان اکابرین کو ان اقوال کو پیش نظر رکھنا چاہیے اور بےوجہ الزام لگانا چھوڑیں، اور حق کی راہ کو تلاش کریں اگر تم متلاشی ہو..👇�👇

🖊بانی دیوبندی مذہب محمد قاسم نانوتوی
1۔ دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب (نانوتوی) دہلی شریف رکھتے تھے۔ اوران کے ساتھ مولانا احمد حسن امروہوی اور امیر شاہ خان صاحب بھی تھے شب کو جب سونے کے لئے لیٹے تو ان دونوں نے اپنی چارپائی ذرا الگ کو بچھالی، اور باتیں کرنے لگے۔ امیر شاہ خان صاحب نے مولوی صاحب سے کہا کہ صبح کی نماز ایک برج والی مسجد میں چل کر پڑھیں گے، سنا ہے کہ وہاں کے امام قرآن شریف بہت اچھا پڑھتے ہیں۔ مولوی صاحب نے کہا کہ ارے پٹھان جاہل (آپ میں بے تکلفی بہت تھی) ہم اس کے پیچھے نماز پڑھیں گے وہ تو ہمارے مولانا(نانوتوی) کی تکفیر کرتا ہے۔ مولانا (نانوتوی) نےسن لیا اور زور سے فرمایا۔ احمد حسین میں تو سمجھا تھا تو لکھ پڑھ گیا ہے مگر جاہل ہی رہا۔ پھر دوسروں کو جاہل کہتا ہے۔ ارے کیا قاسم کی تکفیر سے وہ قابل امامت نہیں رہا میں تو اس سے اُس کی دینداری کی معتقد ہوگیا۔ اس نے میری کوئی ایسی ہی بات سنی ہوگی جس کی وجہ سے میری تکفیر واجب تھی۔ گو روایت غلط پہنچی ہو، تو یہ راوی پر الزام ہے۔ تو اس کاسبب دین ہی ہے اب میں خود اس کے پیچھے نماز پڑھوں گا۔ غرضیکہ صبح کی نماز مولانا نانوتوی نے اس کے پیچھے پڑھی۔
📖افاضت الیومیہ ج 4 / 394 طبع ملتان

نانوتوی صاحب کے نزدیک جاہل تو وہی ہے جو نانوتوی کی تکفیر کرنے والے کو برا کہتا ہے۔تو بتائیے کہ سیدی اعلٰی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ پر کیا وجہ اعتراض ہے۔

🖋2۔ تحذیرالناس پر جب مولانا نانوتوی پر فتوے لگے، تو جواب نہیں دیا: یہ فرمایا کہ کافر سے مسلمان ہونے کا طریقہ بڑوں سے یہ سنا ہے۔کہ بندہ کلمہ پڑھنے سے مسلمان ہو جاتا ہے تو میں کلمہ پڑھتا ہوں۔
(لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ)
📖 افاضات الیومیہ، ج4 صفحہ 395 طبع ملتان، ج8 صفحہ 238
(الفضل ماشھدت بہ الاعداء)

🖋2 دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی کے خلیفہ مفتی محمد حسن بیان کرتے ہیں: حضرت تھانوی نے فرمایا، اگر مجھے مولوی احمد رضا صاحب بریلوی کے پیچھے نماز پڑھنے کاموقعہ ملتا، تو میں پڑھ لیتا۔
📖حیات امداد صفحہ 38طبع کراچی،
📖انوار قاسمی صفحہ 389
📖اسوہ اکابر صفحہ15 طبع لاہور،
📖ہفتہ روزہ چٹان لاہور، 10 فروری 1962ء

🖊3 دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں: میں علماء کے وجود کو دین کی بقاء کے لئےاس درجہ ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر سارے علماء ایسے مسلک کے بھی ہو جائیں جو مجھ کو کافر کہتے ہیں (یعنی بریلوی صاحبان) تو میں پھر بھی ان کی بقاء کے لئے دعائیں مانگتا رہوں کیونکہ گو وہ بعض مسائل میں غلو کریں اور مجھ کو ُبرا کہیں، لیکن وہ تعلیم تو قرآن و حدیث ہی کی کرتے ہیں۔ ان کی وجہ سے دین تو قائم ہے۔
📖اشرف السوانح ج1 صفحہ 192،
📖حیات امداد صفحہ38،
📖اسوہء اکابر صفحہ 15

🖊4 مزید فرماتے ہیں:وہ (بریلوی) نماز پڑھاتے ہیں ہم پڑھ لیتے ہیں،ہم پڑھاتے ہیں۔ وہ نہیں پڑھتے تو ان کو آمادہ کرو۔
📖افاضات الیومیہ ج7 صفحہ 56 طبع ملتان

🖊5 وہ ہم کو کافر کہتا ہے ہم اس کو کافر نہیں کہتے۔
📖افاضات الیومیہ ج7 صفحہ 26

🖊6 ایک صاحب نے حضرت (تھانوی) کی خدمت میں ایک مولوی صاحب کا ذکر کیا کہ انہوں نے تو جناب کی ہمیشہ بڑی مخالفت کی، تو بجائے ان کی شکایت کے یہ فرمایا کہ میں تو اب بھی یہی کہتا ہوں، کہ “شاید ان کی مخالفت کا منشا ُحب رسول ہو۔“ )
📖افاضات الیومیہ ج10 صفحہ 245

🖋7 تھانوی صاحب مذید لکھتے ہیں: احمد رضا خان (بریلوی) کے جواب میں کبھی میں نے ایک سطر بھی نہیں لکھی، کافر خبیث ملعون سب کچھ سنتا رہا۔
📖حکیم الامت صفحہ 188 طبع لاہور

🖋8 ایک شخص نے پوچھا کہ ہم بریلوی والوں کے پیچھے نماز پڑھیں تو نماز ہو جائے گی یا نہیں فرمایا حضرت حکیم الامت(تھانوی) ۔۔۔۔۔۔ نے ہاں  ہو جائے گی ہم ان کو کافر نہیں کہتے اگرچہ وہ ہمیں کہتے ہیں۔
📖قصص الاکابر صفحہ 252 طبع لاہور..

🖊9 حضرت مولانا احمد رضا خان مرحوم و مغفور کےوصال کی اطلاع حضرت تھانوی کو ملی، تو حضرت نے اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھ کر فرمایا: فاضل بریلوی نے ہمارے بعض بزرگوں یا ناچیزکے بارے میں جو فتوے دئیے ہیں وہ ُحب رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے جذبے سے مغلوب و محجوب ہو کر دئیے ہیں۔ اس لئے ان شاءاللہ تعالٰی عنداللہ معذور اور مرحوم و مغفور ہوں گے، میں اختلاف کی وجہ سے خدانخواستہ ان کے متعلق تعذیب کی بدگمانی نہیں کرتا۔
📖مسلک اعتدال صفحہ 87 طبع کراچی

🖊10 مولانا اشرف علی تھانوی کا قول ہے کہ کسی بریلوی کو کافر نہ کہو اور نہ آپ نے کسی بریلوی کو کافر کہا۔۔۔۔۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضرت تھانوی ایک بڑے جلسے میں خطاب فرما رہے تھے۔ کہ اطلاع ملی، مولوی احمد رضا بریلوی انتقال کر گئے ہیں۔ آپ نے تقریر کو ختم کر دیا اور اسی وقت خود اور اہل جلسہ نے آپ کے ساتھ مولوی احمد رضا کے لئے دعائے مغفرت فرمائی۔ )
📖ہفت روزہ چٹان لاہور 15 دسمبر 1962ء

🖊11 مولانا احمد رضا خان بریلوی زندگی بھر انہیں (اشرف علی تھانوی) کو کافر کہتے رہے۔ لیکن مولانا تھانوی فرمایا کرتے تھے کہ میرے دل میں احمد رضا کے لئے بے حد احترام ہے۔ وہ ہمیں کافر کہتا ہے لیکن عشق رسول کی بناء پر کہتا ہے کسی اور غرض سے تو نہیں کہا۔
ہفت روزہ چٹان لاہور 23، اپریل 1962ء
🏷آج کل دیوبندی مذہب کے لوگ اہل سنت کو بدعتی کہتے ہیں، اس کے متعلق بھی اپنے تھانوی صاحب کا فیصلہ سن لیں، تھانوی صاحب فرماتے ہیں: یہ کیا ضروری ہے کہ جو آپ کے فتوے میں بدعت ہے وہ عنداللہ بھی بدعت ہو یہ تو علمی حدود کے اعتبار سے ہے۔ باقی عشاق کی تو شان ہی جدا ہوتی ہے ان کے اوپر اعتراض ہو ہی نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔ ایسے بدعتیوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ جنت میں پہلے داخل کئے جائیں گے اور لوگ پیچھے جائیں گے۔
📖افاضات الیومیہ ج1 صفحہ 302

🖊بدعتی بے ادب نہیں ہوتے ان کو بزرگوں سے تعلق ہے۔
📖افاضات الیومیہ ج6 صفحہ83)

معلوم ہوا کہ اعلٰی حضرت محدث دہلوی بریلوی علیہ الرحمۃ کا عشق رسول حکیم دیوبند تھانوی کو بھی تسلیم ہے۔
( الفضل ماشھدت بہ الاعداء)

🖊شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی
دیوبند کے شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی لکھتے ہیں:۔
مولانا احمد رضا خان کو تکفیر کے جرم میں بُرا کہنا بہت ہی بُرا ہے کیونکہ وہ بہت بڑے عالم اور بلند پایہء محقق تھے۔ مولانا احمد رضا خان کی رحلت عالم اسلام کا ایک بہت بڑا سانحہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ )
📖رسالہ ہادی دیوبند صفحہ 20 ذوالحج 1369ھ
📖بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 116،
📖طمانچہ صفحہ 41۔ 42

🖊 مزید لکھتے ہیں :۔ہم ان بریلویوں کو بھی کافر نہیں کہتے جو ہم کو کافر بتلاتے ہیں۔ 📖الشہاب صفحہ 20،
📖تالیفات عثمانی صفحہ 522، طبع لاہور،
📖حیات امداد صفحہ 39

🖊مناظر دیوبند مرتضٰی حسن چاند پوری
دیوبند کے مشہور مناظر اور ناظم تعلیمات دیوبند مولوی مرتضٰی حسن چاند پوری رقمطراز ہیں:۔ بعض علمائے دیوبند کو خان بریلوی (احمد رضا) یہ فرماتے ہیں:۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں جانتے، چوپائے مجانین کے علم کو آپ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کے علم کے برابر کہتے ہیں۔ شیطان کے علم کو آپ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کے علم سے زائد کہتے ہیں، لٰہذا وہ کافر ہیں۔ تمام علمائے دیوبند فرماتے ہیں کہ خان صاحب کا یہ حکم بالکل صحیح ہے جو ایسا کہے وہ کافر ہے،مرتد ہے، ملعون ہے۔ لاؤ ہم بھی تمہارے فتوے پر دستخط کرتے ہیں بلکہ ایسے مرتدوں کو جو کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے یہ عقائد بے شک کفریہ عقائد ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر (احمد رضا) خان صاحب کے نزدیک بعض علمائے دیوبند واقعی ایسے تھے۔ جیسا کہ انہوں نے انہیں سمجھا، تو خان صاحب پر ان علمائے دیوبند کی تکفیر فرض تھی اگر وہ ان کو کافر نہ کہتے تو وہ خود کافر ہو جاتے۔
📖شدالعذاب صفحہ 12، صفحہ 13 طبع دیوبند

🖊دیوبندی شیخ الادب اعزاز علی
دیوبند کے شیخ الادب مولوی اعزاز علی لکھتے ہیں :۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے، کہ ہم دیوبندی ہیں اور بریلوی علم و عقائد سے ہمیں کوئی تعلق نہیں۔مگر اس کہ باوجود بھی یہ احقریہ بات تسلیم کرنے پر مجبور ہے کہ اس دور کے اندر اگر کوئی محقق اور عالم دین ہے۔ تو وہ احمد رضا خان بریلوی ہے کیونکہ میں نے مولانا احمد رضا خان کو جسے ہم آج تک کافر بدعتی اور مشرک کہتے رہے ہیں بہت وسیع النظر اور بلند خیال، علو ہمت، عالم دین صاحب فکر و نظر پایا ہے۔ آپ کے دلائل قرآن و سنت سے متصادم نہیں بلکہ ہم آہنگ ہیں۔ لٰہذا میں آپ کو مشورہ دوں گا اگر آ پ کو کسی مشکل مسئلہ جات میں کسی قسم کی الجھن درپیش ہو تو آپ بریلی میں جاکر مولانا احمد رضا خان صاحب بریلوی سے تحقیق کریں۔
📖رسالہ النور تھانہ بھون صفحہ 40 شوال المکرم 1342ھ
📖 بحوالہ طمانچہ صفحہ 40 سفید و سیاہ صفحہ114

🖊مفتی اعظم دیوبند مفتی محمد شفیع
(آف کراچی)
دیوبند کے مفتی اعظم محمد شفیع دیوبندی آف کراچی لکھتے ہیں :۔مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کے متعلقین کو کافر کہنا صحیح نہیں ہے۔ )
📖فتاوٰی دارالعلوم دیوبند ج2 صفحہ 142 طبع کراچی

🖊سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:۔
اس احقر نے مولانا احمد رضا صاحب بریلوی کی چند کتابیں دیکھیں تو میری آنکھیں خیرہ کی خیرہ ہو کر رہ گئیں، حیران تھا کہ واقعی مولانا بریلوی صاحب مرحوم کی ہیں جن کے متعلق کل تک یہ سنا تھا کہ وہ صرف اہل بدعت کے ترجمان ہیں اور صرف چند فروعی مسائل تک محدود ہیں مگر آج پتا چلا، کہ نہیں ہرگز نہیں یہ اہل بدعت کے نقیب نہیں بلکہ یہ تو عالم اسلام کے اسکالر اور شاہکار نظر آتے ہیں۔ جس قدر مولانا مرحوم کی تحریروں میں گہرائی پائی جاتی ہے اس قدر گہرائی تو میرے استاد مکرم جناب مولانا شبلی صاحب اور حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور حضرت مولانا محمودالحسن صاحب دیوبندی اور حضرت مولانا شیخ التفسیر علامہ شبیر احمد عثمانی کی کتابوں کے اندر بھی نہیں جس قدر مولانا بریلوی کی تحریروں کے اندر ہے۔
📖ماہنامہ ندوہ اگست 1931ء صفحہ 17
📖بحوالہ طمانچہ ص 36, 35
📖سفید و سیاہ صفحہ 112

🖊شبلی نعمانی دیوبندی
شبلی نعمانی دیوبندی لکھتے ہیں :۔ مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی جو اپنے عقائد میں سخت ہی متشدد ہیں مگر اس کے باوجود مولانا صاحب کا علمی شجر اس قدر بلند درجہ کا ہے کہ اس دور کے تمام عالم دین اس مولوی احمد رضا خان صاحب کے سامنے پرکاہ کی بھی حیثیت نہیں رکھتے۔ اس احقر نے بھی آپ کی متعدد کتابیں دیکھیں ہیں۔
📖رسالہ ندوہ اکتوبر 1914ء صفحہ 17
📖بحوالہ طمانچہ صفحہ 34

🖊زکریا شاہ بنوری
دیوبندی مولوی محمد یوسف بنوری آف کراچی کے والد زکریا شاہ بنوی دیوبندی نے کہا اگر اللہ تعالٰی ہندوستان میں (مولانا) احمد رضا بریلوی کو پیدا نہ فرماتا تو ہندوستان میں حنفیت ختم ہو جاتی۔
📖بحوالہ سفید و سیاہ صفحہ 116

🖊عظیم الحق قاسمی
عظیم الحق قاسمی فاضل دیوبند لکھتے ہیں :۔
ہو سکتا ہے کہ آپ کو اس بات کا علم ہو کہ(مدرسہ) دیوبند میں اعلٰی حضرت یا ان سے تعلق رکھنے والے رسائل و کتب نہیں پہنچتے، نہ ہی وہاں طلبہ کا اجازت ہوتی ہے۔ بلکہ دیکھنا جرم سے کم نہیں۔
میں بھی وہیں (دارالعلوم دیوبند) کا فراغ التحصیل ہوں، وہاں سے مجھ کو بریلویوں سے نفرت ان کی کتابوں سے عداوت دل میں پرورش پائی، اس لئے میں کبھی ان کی کتب سے استفادہ نہیں کر سکا۔ قاری چونکہ نیا رسالہ ہے اور ظاہراً یہ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ بریلویوں کا رسالہ ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس سبب سے میں نے قاری کا مطالعہ کیا اور (مولانا احمد رضا) فاضل بریلوی نے شمع رسالت کی جو ضیاء پاشی کی ہے۔ اس کا ادنٰی حصہ پہلی مرتبہ “قاری“ کے ذریعے نظر نواز ہوا جس نے میرے دل کی دنیا کو بدل ڈالا۔ ابھی تو صرف ایک فتوٰی نے اعلٰی حضرت کے عشق رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا مجھ کو معترف کر دیا یہ پورا فتوٰی حب رسول کا ایک گلدستہ ہے میں اپنےدل کے حالات ان لفظوں میں بیان کروں گا، کہ اگر ہمارے علماء دیوبند تنگ نظری اور تعصب کو ہٹا دیں تو شاید مولانا اسماعیل سے لیکر ہنوز سب فاضل بریلوی کے شاگردوں کی صفت میں نظر آئیں گے۔)
📖ماہنامہ قاری دہلی اپریل 1988ء

🏷حرفِ آخر🏷
قارئین کرام ! ان تمام حوالہ جات سے یہ بات اظہر من الشمس ہو گئی کہ امام اہلسنت مجدد دین و ملت شیخ الاسلام والمسلمین امام احمد رضا خان محدث بریلوی کے خلاف دیوبندی، وہابی حضرات کا پراپیگنڈا جھوٹ اور غلط ہے اور یہ بات اپنے ہی نہیں بلکہ اغیار بھی مانتے ہیں کہ علم و فضل ہو یا تقوٰی و طہارت ہو، عشق رسالت مآب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ہو۔ ان میں امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ کا کوئی بھی ثانی نہیں۔
امام احمد رضا محدث بھی تھے اور فقہیہ بھی تھے۔ مجدد بھی تھے اور مفسر بھی تھے وہ محقق تھے اور مدقق بھی۔.....!

ہے یہ پیغام سرکار احمد رضا
بارگاہِ نبی کے رہو با وفا
اُن کے پیغام سے منحرف جو ہوا
دین حق سے یقیناً پھسل جائے گا
جن کا اسم گرامی ہے احمد رضا
ہیں وہی اصل میں دین کے پیشوا
مان لے گا انہیں مومن با وفا
اور گستاخ کا دل ان سے جل جائیگا

No comments:

Post a Comment