Total Pageviews

Abdulamin BarkaTi Qadri

Thursday, April 21, 2016

قیمتی موتی

❣دلچسپ معلومات ❣

ایک دفعہ ایک دیہاتی نے بارگاہ رسالت مآب ﷺمیں حاضر ہوکر کچھ پوچھنے کی اجازت طلب کی۔ آقائے کائناتﷺ کی طرف سے اجازت عطا ہونے پر اس نے کچھ سوال پوچھے۔ آپؐ نے جو جوابات مرحمت فرمائے ان سے ہمیں عمر بھر کے لیے رہنمائی میسر آتی ہے۔ آئیے وہ سوال و جواب پڑھتے ہیں۔

سوال : امیر (غنی) بننا چاہتا ہوں ۔ کیا کروں ؟
جواب : قناعت اختیار کرو، امیر ہوجاؤ گے

سوال: میں بڑا عالم بننا چاہتا ہوں ؟
جواب : تقویٰ اختیار کرو۔

سوال: عزت والا بننا چاہتا ہوں ؟
جواب: مخلوق کے سامنے ہاتھ پھیلانا بند کردو ۔

سوال : اچھا آدمی بننا چاہتا ہوں ؟
جواب : لوگوں کو نفع پہنچانے والے بن جاؤ۔

سوال : عادل بننا چاہتا ہوں
جواب: جسے اپنے لیے اچھا سمجھتے ہو، وہی دوسروں کےلیے بھی پسند کرو۔

سوال : طاقتور بننا چاہتا ہوں ؟
جواب : اللہ تعالی پر توکل کرو۔

سوال : اللہ تعالی کے دربار میں خاص درجہ حاصل کرنا چاہتا ہوں؟
جواب : کثرت سے ذکر (یادِ الہی ) کرو۔

سوال: رزق میں کشائش چاہتا ہوں ؟
جواب : ہمیشہ باوضو رہو۔

سوال: دعاؤں کی قبولیت چاہتا ہوں ؟
جواب: حرام نہ کھاؤ۔

سوال: ایمان کی تکمیل (و کاملیت) چاہتا ہوں
جواب: اخلاق اچھے کر لو۔

سوال: روزقیامت گناہوں سے پاک ہوکر اللہ تعالی سے ملنا چاہتا ہوں؟
جواب: جنابت کے فوراً بعد غسل کیا کرو۔

سوال: گناہوں میں کمی چاہتا ہوں؟
جواب: کثرت سے استغفار کرو۔

سوال: قیامت کے روز “نور“ میں اٹھنا چاہتا ہوں ؟
جواب: ظلم کرنا چھوڑ*دو۔

سوال: چاہتا ہوں کہ اللہ تعالی میری پردہ پوشی فرمائے؟
جواب: مخلوقِ خدا کی پردہ پوشی کیاکرو۔

سوال: رسوائی سے بچنا چاہتا ہوں ؟
جواب: زنا سے بچو ۔

سوال: اللہ تعالی اور اسکے رسول کا محبوب بن جاؤں؟
جواب: اللہ اور اسکے رسول کے محبوب کو اپنا محبوب بنا لو ۔

سوال: اللہ تعالی کا فرمانبردار بننا چاہتا ہوں؟
جواب: فرائض کا اہتمام کیا کرو۔

سوال: احسان کرنے والا بننا چاہتا ہوں ؟
جواب: اللہ تعالی کی بندگی یوں کرو گویا تم اسے یا وہ تمھیں دیکھ رہا ہے۔

سوال: کیا چیز گناہوں سے معافی دلاتی ہے ؟
جواب: آنسو۔۔۔ عاجزی۔۔۔ اور بیماری

سوال: کیا چیز دوزخ کی آگ کو ٹھنڈا کرتی ہے؟
جواب: دنیا کی مصیبتوں پر صبر

سوال: اللہ تعالی کے جلال کو کیا چیز ٹھنڈا کرتی ہے ؟
جواب: چپکے چپکے (بغیر ریاکاری کے) صدقہ اور صلہ رحمی (حسنِ سلوک)

سوال: اللہ تعالی کے جلال سے بچنا چاہتا ہوں ؟
جواب: لوگوں پر غصہ کرنا چھوڑ دو۔

سوال: سب سے بڑی برائی کیا ہے؟
جواب: برے اخلاق۔۔۔۔ اور بخل (کنجوسی۔ کسی نعمت کو آگے نہ پہنچانا)

سوال: سب سے بڑی اچھائی کیا ہے ؟
جواب: اچھے اخلاق۔۔۔ تواضع۔۔۔۔ اور صبر.

(مسند امام احمد ۔ کنزالعمال)
•┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈•
❣اسیر مدینہ طیبہ❣
📖عبدالامین برکاتی قادریؔ
🇮🇳ویراول گجرات ہند

بدعت کسے کہتے ہیں

===بدعت کسے کہتے ہیں؟===

عَنْ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللهِ، وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ». [صحيح مسلم، كتاب الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة، ر: 867، 592/2].
ترجمہ:” حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ اللہ کے رسول عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے( خطبہ کے بعد)فرمایا:بعد حمدِ الہٰی کے،بے شک سب سے بہتر کلام کتاب اللہ ہے اور بہترین راستہ محمد(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)کا راستہ ہے اور بدترین چیزوں میں وہ ہے جسے نیانکالا گیا اور ہر بدعت گمراہی ہے“۔

وضاحت:
    کلامِ الٰہی عزوجل کی برتری تمام کلاموں پر ایسی ہی ہے جیسی رب تعالیٰ کی اپنی مخلوق پر۔ اوریقینا نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی سیرت بہترین سیرت ہے جس کی پیروی کرنا باعثِ نجات ہے ۔ بدترین چیزوں سے مراد وہ عقائد اور اعمال ہیں جو حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے وصالِ ظاہری کے بعد دین میں پیدا کئے جائیں ۔  (مراٰۃ المناجیح ،ج۱،ص۱۴۶)۔
    بدعت کا لغوی معنیٰ ہے نئی چیزاور شرعی طور پر ہر وہ نئی چیزجو حضورِ پاک صاحبِ لولاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے زمانہ مبارکہ کے بعد ایجا د ہوئی بدعت ہے ۔ (مرقاۃ المفاتیح ،ج۱،ص۳۶۸)۔
     بدعت کی تعر یف میں '' زمانہ نبوی کی قید'' لگائی گئی ہے، چنانچہ خلفائے راشدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے پاکیزہ دور میں ایجاد شدہ نئے کام کوبھی بدعت ہی کہا جائے گا۔ مگر درحقیقت یہ نئے کام بھی سنت میں داخل ہیں ۔  (ماخوذ از اشعۃ اللمعات، ج۱،ص۱۳۵)۔ کیونکہ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا:میری سنت اور میرے خلفاء کی سنّت کو مضبوطی سے پکڑے رہو ۔''  (سنن ابن ماجہ ،مقدمہ،الحدیث۴۲،ج۱،ص۳۱)۔
بدعت کی (اصولِ شرع کے اعتبار سے)دواقسام ہیں :

    (۱) بدعتِ حسنہ: ہر وہ نیا کام جو اصول ِ شرع (یعنی قراٰن وحدیث اور اجماع) کے موافق ہو مخالف نہ ہو۔
    (۲)بدعتِ ضلالۃ : جو نیا کام اصولِ شرع کے مخالف ہو ۔
    اس حدیث میں کُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ سے مراد دوسری قسم ہے یعنی ہر وہ نیا کام جو قرآن پاک،حدیث شریف،آثارِصحابہ یا اجماعِ امت کے خلاف ہو وہ بدعتِ سیئہ اور گمراہی ہے اور جو نیا اچھا کام ان میں سے کسی کے مخالف نہ ہوتو وہ کام مذموم نہیں ہے جیسے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تراویح کی جماعت کے متعلق فرمایا نِعْمَتِ الْبِدْعَةُ هٰذِهِ یعنی یہ کیا ہی اچھی بدعت ہے۔
پھربدعت کی مزید پانچ اقسام ہیں:

( 1)واجبہ(2)مستحبہ(3)مباحہ(4)مکروہہ(5)محرّمہ

(1)واجبہ:

    جیسے علمِ نحووصرف کا سیکھنا سکھاناکہ اسی کے ذریعے آیات واحادیث کے معنی کی صحیح پہچان حاصل ہوتی ہے (اگرچہ یہ علوم مروّجہ انداز میں عہدِ رسالت میں موجود نہ تھے) ، اسی طرح دوسری بہت سی وہ چیزیں اور علوم جن پر دین وملت کی حفاظت موقوف ہے ۔ اسی طرح باطل فرقوں کا رد کہ ان کے عقائدِ باطلہ سے شریعت کی حفاظت فرضِ کفایہ ہے۔

(2)مستحبہ:

    جیسے سراؤں(مسافر خانوں)کی تعمیر تاکہ مسافر وہاں آرام سے رات بسر کرسکیں،دینی مدارس کا قیام تاکہ علم کی روشنی ہر سو پھیلے،اجتماع میلادُ النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم اور بزرگانِ دین کے عُرس کی محافل قائم کرنا۔اسی طرح مسلمانوں کی خیرخواہی کا ہر وہ نیا انداز جو پہلے زمانے (یعنی رسولِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے زمانے)میں موجود نہ تھا ۔

( 3)مباحہ:

    جیسے کھانے پینے کی لذیذ چیزیں کثرت سے استعمال کرنا ، وسیع مکان میں رہنا،اچھا لباس پہنناجبکہ یہ چیزیں حلال وجائز ذرائع سے حاصل ہوئی ہوں نیزتکبراور ایک دوسرے پر فخر کا باعث نہ بن رہی ہوں ۔اسی طرح آٹا چھان کر استعمال کرنااگر چہ عہد ِ رسالت میں اَن چھنے آٹے کی روٹی استعمال ہوتی تھی۔

(4)مکروہہ:

    وہ کام جس میں اسراف ہو جیسے شافعیوں کے نزدیک قراٰن پاک کی جلد اور غلاف وغیرہ کی آرائش وزیبائش اورمساجد کو نقش و نگار سے مزیّن کرنا۔ حنفیوں کے نزدیک یہ سب کام بلا کراہت جائز ہیں ۔

(5)محرّمہ:

    جیسے اہلِ بدعت کے مذاہب ِ باطلہ جو کہ کتاب وسنّت (اور اجماع)کے مخالف ہیں ۔  (ماخوذ از اشعۃ اللمعات،ج۱،ص ۱۳۵ومرقاۃ المفاتیح ،ج۱،ص۳۶۸)۔

    بعض لوگ اس حدیث کے معنی یہ کرتے ہیں کہ جو کام حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے بعدایجاد ہو وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ، یہ معنی بالکل فاسد ہیں۔  (مراٰۃ المناجیح ،ج۱،ص۱۴۷)۔

طلبگار دعاء
عبدالامین برکاتی قادری

Tuesday, April 19, 2016

وہابی کافر کا اعتراض

❣وہابی اہل خبیث مشرک کے اعتراضات کے جوابات❣

🏷آج کل نفسا نفسی اور بے راہ روی کا دور دورہ ہے۔ ایسے ماحول میں ’’کل حزب بمالدیہم فرحون‘‘ کے مصداق اہل سنت کے مدمقابل کل گمراہ فرقے اپنے نظریات باطلہ پر خوش ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم بالکل درست ہیں اوران کی خباثتوں میں سب سے بڑی خباثت یہ ہے کہ انہوں نے نظریات باطلہ کے اثبات کے لئے آیات قرآنیہ کے مفاہیم و مطالب میں ردوبدل کرکے پیش کیا اوراپنے تئیں یہ سمجھے کہ ہم نے بڑا کمال کردیا جبکہ ان کی اس روش سے بیدار مغز لوگ ناواقف نہیں بلکہ ان کی چالوں سے خوب واقف ہیں۔ اسی طرح پیش کردہ مسائل کا معاملہ بھی یہی ہے......!

📜اعتراض نمبر 1
بھردو جھولی میری یا محمدﷺ
شرک نمبر 1)
حوالہ: اے نبی کہہ دیجئے انسانوں سے کہ تمہارے نفع اور نقصان کا اختیار صرف اﷲ کے پاس ہے
(الجن، پ 29، آیت 21)

📜اعتراض نمبر 2
شاہ مدینہ سارے نبی تیرے در کے سوالی
شرک نمبر 2)
حوالہ: اے لوگو! تم صرف میرے در کے فقیر ہو
(الفاطر، پ 22، آیت 15)

📜اعتراض نمبر 3
جو مانگ درِ مصطفیٰ سے مانگ
شرک نمبر 3)
حوالہ: جو مانگو صرف مجھ سے مانگو صرف میں تمہاری دعا قبول کرتا ہوں
(المومن، پ 24، آیت 6

📜اعتراض نمبر 4
مولا علی میری کشتی پار لگادے
شرک نمبر 4)
حوالہ: جب کشتی میں ہوتےہیں تو اﷲکو پکارتے ہیں
(عنکبوت، پ 20، آیت 65

📖وہابی نجدی کتوں کے اعتراضات کے جوابات📖

📜اعتراض نمبر 1:
بھردو جھولی میری یا محمدﷺ

🖊معترض نے اس کو شرک قرار دے کر اس کی نفی کرنے کے لئے الجن پ 29 آیت 21کو پیش کیا ہے’’اے نبی کہہ دیجئے انسانوں سے کہ تمہارے نفع اور نقصان کا اختیار صرف اﷲ کے پاس ہے۔

📚الجواب
حالانکہ اصل آیت کریمہ کا مفہوم کچھ اور ہے اور وہ آیت مع ترجمہ درج ذیل ہے۔
ارشاد رب العزت ہے
قل انی لااملک لکم ضرا ولا رشدا
(الجن نمبر 21)
ترجمہ کنزالایمان: تم فرمائو میں تمہارے کسی برے بھلے کا مالک نہیں

📃اس آیت کریمہ کی تفسیر میں علامہ سید محمود آلوسی بغدادی علیہ الرحمہ اپنی تفسیر روح المعانی میں اور شیخ القرآن علامہ محمد اسماعیل حقی روح البیان میں یوں رقم طراز ہیں کہ ذاتی طور پر نفع نقصان کی مالک ذات خدا کی ہے۔ باقی مخلوق کسی کو ذاتی طور پر نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتی، البتہ اﷲ کریم کے چاہنے سے اشیاء نفع نقصان پہنچاتی ہیں۔ جیسا کہ احادیث کثیرہ سے آنحضور پرنورﷺ کا لوگوں کو نفع پہنچانا ثابت ہے۔
قتادہ رضی اﷲ عنہ کی آنکھ کے ڈھیلے کو درست کردینا، ابوہریرہ رضی اﷲعنہ کے حافظے کومضبوط کردینا، صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کے انگوٹھے یا ایڑھی میں لعاب دہن لگاکے انہیں شفا بخشنا سب احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ بلکہ امت مصطفے سمیت تمام امتوں کے حق میں شفاعت کبریٰ کرکے ان کا حساب جلدی شروع کرواناصحیحین کی حدیث مشہور سے ثابت ہے۔ آپﷺ سے بڑھ کر امت مصطفیٰ کے اولیاء، علماء، شہداء، حفاظ کا میدان محشر میں لوگوں کی شفاعت کرکے انہیں نفع پہنچانا احادیث صحیحین و سنن اربعہ سے ثابت ہے۔ بلکہ قرآن و رمضان کا شافع ہونا، ان سب سے بڑھ کر شیر خوار بچوں کا اور امت مصطفیٰ کے اس کچے بچے کا جو حمل سے گر گیا، بارگاہ رب العزت میں اپنے والدین کی شفاعت کے لئےجھگڑا کرنا اور بحکم رب العزت اپنے والدین کو اپنی نال سے کھینچتے ہوئے انہیں داخل جنت کردینا یہ سب مضامین احادیث صحیحہ مشہورہ معتمدہ مستندہ سے کثیر کتب میں ثابت ہیں اور امت مسلمہ کا اس پر اجماع ہے۔ کیایہ سب نفع نہیں تو  کیا ہے....!!!!

📜اعتراض نمبر 2:
شاہ مدینہ سارے نبی تیرے در کے سوالی

🖊اس پر اعتراض کرنے کے لئے الفاطر پ 23 کی آیت 15 پیش کی گئی ہے
یاایھا الناس انتم الفقرآء الی اﷲ
اس کا ترجمہ یوں پیش کیا گیاہےاے لوگو! تم صرف میرے در کے فقیر ہوحالانکہ اس میں کوئی ایک لفظ بھی بطور کلمہ حصر موجود نہیں جس کا ترجمہ ’’صرف میرے‘‘ سے کیا جاسکے۔ بلکہ اس کا صحیح اور واضح ترجمہ اور صاف صاف مفہوم یہ ہے۔اے لوگو! تم سب اﷲ کے محتاج ہو اور اسبات سے کسی بھی ایماندار کو اختلاف نہیں ہے بلکہ ساری مخلوق محتاج خدا ہونے میں کوئی کیسے انکارکرسکتا ہے۔

🖋البتہ اتنی بات ہے کہ کل جہاں کے کل خزانے کل کائنات کے رب کی عطا سے حضور قاسم نعمتﷺ تقسیم کرتے ہیں۔
اس لئے ان کے در کے سوالی کہلاتے ہیں۔ آنحضور پرنورﷺ ارشاد فرماتے ہیں انما انا قاسم واﷲ یعطی
البخاری ،المجلد الاول ص 16، مطبوعہ قدیم یکتب خانہ کراچی)
دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے
انما انا قاسم و خازن واﷲ یعطی
(ایضا ص 439، مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی)

       رب ہے معطی یہ ہیں قاسم
      رزق اس کاہے دلاتے یہ ہیں

📜اعتراض نمبر 3
میں کہا گیا ’’جو مانگ در مصطفے سے مانگ‘‘ اور اس کے رد میں المومن پ 24 کی آیت 60 پیش کی گئی اور اس طرح مصطفے کریمﷺ سے مانگنے کو شرک ٹھہرایا ہے جبکہ یہی بات پچھلے اعتراض میں بھی موجود ہے۔اس کے جواب میں بھی ہماری یہی تحقیق ہے کہ حقیقی عطا فقط اﷲ کی ہے۔
اس کی عطا سے کل نعمتوں کے خازن و قاسم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہیں۔ اس لئے سائل کے کہنے کی مراد یہی ہے کہ انہی سے نعمت ہائے الہیہ مانگو،
دے گا خدا بانٹیں گے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم..

🖋 ورنہ کون مسلمان ہے جو اﷲ کو خالق و رازق نہ مانے، یہ تو دل پر حکم لگانے والی بات ہوگی کہ ہم باطن پر نظر رکھنے کے مدعی بنکر مسلمانوں کو خواہ مخواہ شرک کا مرتکب ٹھہراتے چلے جائیں گے العیاذ باﷲ

📜اعتراض نمبر 4:
مولا علی میری کشتی پار لگادینا۔

🖊اس پر اعتراض کیا گیا کہ عنکبوت پ 20، آیت نمبر 65 میں موجود ہے کہ لوگ کشتی پر سوار ہوتے وقت اﷲ کو پکارتے ہیں۔
ان بیوقوفان زمانہ نجدیہ خبیثہ سے کوئی پوچھے کہ تمہیں یہ کس نے کہا کہ کشتی پر سوار ہوتے وقت تم نام خدا نہ لیا کرو۔ ہر مسلمان ہر جائز کام کرتے وقت بسم ﷲ شریف پڑھنے کو اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ باقی رہا مسئلہ حضرت مولائے کائنات مولا علی مرتضیٰ شیر خدا کرم اﷲوجہ الکریم سے مدد طلب کرنا تو یہ ہرگز شرک نہیں بلکہ شرک کی تعریف اس پر کسی طرح سچی نہیں آتی۔

📃علامہ سعدالدين تفتازانی قدس سرہ اپنی شرح عقائد میں یوں رقم طراز ہیں۔
الاشراک ہواثبات الالوہیۃ بمعنی الواجب الوجود کما للمجوس او بمعنی استحقاق العبادۃ کما لعبدۃ الاصنام
یعنی شریک ٹھہرانا یہ ہے کہ الوہیت)الہ ہونا(ثابت کرنا واجب الوجود کے معنی میں ہو جیسے مجوسی کرتے ہیں یا مستحق عبادۃ ہونے کے معنی میں جیسا کہ بتوں کے پجاری کرتے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ اﷲ کے ماسوا کو بھی واجب الوجود جانا تو شرک ہوگا یا اﷲ کے ماسوا کو مستحق عبادت جانا تو شرک ہوگا۔

📚البتہ ہمارے مسلمانوں کو انبیاء، اولیاء اور اعمال صالحہ کو اﷲ کے مقبول بندے اور مقبول عمل جان کر اﷲ کی عطا سے حاجت روا، مشکل کشا سمجھنا ہرگز شرک نہیں بلکہ جائز ہے۔ اس پر قرآن و سنت کے دلائل کثیرہ شاہد ہیں۔کہ قال اﷲ تعالیٰ
استعینوا بالصبر والصلوٰۃ،
صبر اور نماز سے مدد مانگو
اعینونی بقوة، من انصاری الی ﷲ
حضرت ذوالقرنین علیہ السلام فرما رہے ہیں کہ قوت کے ساتھ میری مدد کرو....!
کما قال النبی اعیونی یاعباداﷲ کہ جب تم جنگل میں ہو مدد کی ضرورت ہو تو کہو اے اللہ کے بندو میری مدد کرو

📚آخر میں مفہومِ قرآن پہ واردات کرنے والے خبیثان نجد کی اصلاح کےلئے حدیث پیشِ خدمت ہے:
البخاری، کتاب المغازی باب قتل الخوارج جلد ثانی میں ہے
عبداللہ ابن عمررضی اﷲ عنہ مشرکوں کے بارے میں نازل ہونے والی آیات مومنوں پر چسپاں کرنے والوں کو بدترین مخلوق ٹھہراتے تھے.......!!!!

       •┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈•
       •┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈•
❣صوت الاسلام❣
✍🏻عبدالامین برکاتی قادریؔ
🇮🇳ویراول ہند گجرات
                   +919033263692

Sunday, April 17, 2016

علما کے رابطہ نمبر

کچھ مشاهیر مشائخ ٬علما اور خطبا کا رابطہ نمبر

📖 تاج الشریعه علامه مفتی اختر رضا خان قادری ازهری بریلی شریف
☎ 09820283645

📖شیخ الاسلام علامه سید مدنی میان اشرفی کچهوچه مقدسه
☎ 09936740485

📖حضرت پروفیسر سید امین میان قادری برکاتی مارهره مطهره
☎ 09837051622

📖حضور امام ملت علامه مفتی سید اصغر امام قادری امجهر شریف
☎ 09415696955

📖غازئ ملت سید محمد هاشمی میان اشرفی کچهوچه شریف
☎ 09415102469

📖محدث کبیر علامه ضیاءالمصطفی قادری گهوسی
☎ 09415544290

📖پروفیسر طلحه رضوی برق داناپور پتنه
☎ 09934420930

📖علامه سبحان رضاخان سبحانی میان بریلی شریف
☎ 09359103539

📖علامه توصیف رضا خان بریلی شریف
☎ 09760146031

📖خیرالاذکیا علامه احمد مصباحی مبارک پور
☎ 09450827522

📖رئیس القلم علامه یاسین اختر مصباحی دهلی
☎ 09350902937

📖مولانا عبدالمبین نعمانی مبارکپور
☎ 09838189592

📖محقق مسائل جدیده علامه مفتی نظام الدین رضوی مبارکپور
☎ 09450119650
               
📖مولانا محمد حسین صدیقی ابوالحقانی
☎9431467575/9431467575
📖خطیب الهند مولانا عبیدالله خان اعظمی اعظم گره
☎ ‍09350075931

📖مولانا مبارک حسین مصباحی مبارکپور
☎ 09450740696

📖مولانا عبدالمصطفی حشمتی ردولی شریف
☎ 09715049359

📖مولانا مقبول احمد سالک مصباحی دهلی
☎ 08400811071

📖مولانا ادریس رضاخان پیلی بهیت شریف
☎ 09897568003

📖مولانا عبدالستار همدانی گجرات
☎09824277786

📖مفتی آل مصطفی مصباحی گهوسی
☎ 09415665303

📖 مفتی شهریارخان پورنیه
☎ 09771297257

📖مفتی عابد حسین مصباحی جمشید پور
☎ 09835553380

📖مفتی محمود اختر ممبئ
☎ 09821278691

📖مولانا نعمان اختر فائق الجمالی نواده
☎ 09572469157

📖مولانا عارف اقبال مصباحی مدهوبنی
☎ 09931431786

📖علامه نوشادعالم قادری مصباحی فاتح اریسه
☎ 07377158606

📖پیرطریقت مفتی فهیم الدین مصباحی اجمیری هزاریباغ
☎ 08969328786

📖مولانا غلام رسول بلیاوی پتنه
☎ 09431023864

📖امین ملت مولانا شاه امین الهدی صاحب گیا
☎ 09973434904

📖مفتی اختر حسین علیمی جمداشاهی
☎ 09839422029

📖مفتی مکرماحمد نقشبندی دهلی
☎ 09810786333

📖مفتی عبدالحلیم رضوی امیردعوت اسلامی هند ناگپور
☎ 09423404048

📖 پروفیسر سید شمیم الدین منعمی پتنه
☎09431004713

📖حضرت علامہ مفتی محمدعاقل مصباحی رضوی صاحب قبلہ پرنسپل جامعہ رضویہ منظرالاسلام بریلی شریف یوپی
☎ 9412646844
🏷🏷🏷🏷🏷🏷🏷🏷

کونڈے کی حقیقت

❣ماہ رجب شریف کے کنڈے کی حقیقت❣

رجب المرجب کی22 تاریخ کو دنیا بھر کے مسلمان حضرت سیدنا امام جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کے ایصال ثواب کے لئیے پوریاں اور کھیر پکاتےہیں جنہیں کونڈے شریف کہا جاتا ہے..اس میں ثواب ہے لیکن اسلام دشمن قوتوں کی طرف سے بڑی شدومدکے ساتھ اس کے خلاف مسلمانوں کے دلوں میں زہر بھر اجاتا ہے اورمعاذاللہ اس طرح کی باتیں کی جاتیں ہیں۔

مثلاً
(1)کونڈے کی شرعی حیثیت کچھ نہیں
(2) کونڈے بدعت ہیں (معازاللہ)
وغیرہ وغیرہ اعتراضات کئیےجاتے ہیں۔
یاد رکھیں کونڈے جائز ہیں اور اس میں ثواب ہے یہاں مختصراً کونڈے جائز ہونے پردلا ئل پیش کئےجاتے ہیں۔

🖊کونڈے جائز ہیں:
پیارے مسلمان بھائیو!  کونڈوں کی فاتحہ ہو یا اور کوئی ہر ایک کی اصل ایصال ثواب ہے۔یعنی کونڈے بھی ایصال ثواب ہی کی ایک قسم ہے ،اور ایصال ثواب قرآن اور احادیث سے ثابت ہے.......ایصال ثواب دعا کے ذریعے بھی کیاجاسکتا ہے اور کوئی کھانا پکا کر اس پر فاتحہ دلا کر بھیکیا جاسکتا ہے۔

🖋📖 چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد ہوا۔
والذین جاء ومن بعدھم یقولون ربنااغفرلنا ولا خواننا الذین سبقونا بالا یمان۔
ترجمہ: اور وہ جو ان کے بعد آئے عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب ہمیں بخش دے  اور ہمارے بھا ئیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے۔(کنزالایمان)
اس آیات سے معلوم ہوا دعا کے ذریعے ایصال ثواب جائز ہے۔

🖋📖حدیث سے ثبوت:
حضرت سعدرضی اللہ عنہ نےنبی کریم سےعرض کی کہ اگر میں اپنی ماں کی طرف سے صدقہ کروں تواس کونفع دیگا؟ آپ نے فرمایا ہاں!توحضرت سعد نے کہاکہ فلاں فلاں باغ ان کی طرف سے صدقہ ہے۔
(بخاری، نسائی)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال کے ذریعے بھی ایصال ثواب کیاجاسکتاہے۔اور یہ جائزہے-لہذا کونڈے بھی مالی ایصال ثواب میں شامل ہوتےہیں۔ لہذاجائز ہیں۔

🖋📖مفتی احمد یار خان نعیمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:رجب شریف کےمہینے کی22 تاریخ کو خضرت امام جعفر صادق رحمتہ اللہ تعا لٰی علیہ کی فاتحہ یعنی کو نڈے کرنے سے بہت سی مصیبتیں ٹل جاتی ہیں۔
(اسلامی زند گی صفحہ نمبر69).....

        ◉••◯••◉✧◉••◯••◉
22 رجب کو جو کونڈے پکائے اور بھرے جاتے ہیں ان کی بعض باتیں درست ہیں اور بعض غلط۔
شرعی مسئلہ یہ ہے کہ کوئی نیک کام کر کے آپ اس کا ثواب کسی زندہ یا مرحوم مسلمان کو پہنچا سکتے ہیں۔
فقہائے اسلام فرماتے ہیں:
الاصل فی هذا الاباب ان الانسانله ان يجعل ثواب عمله لغيره صلوة او صوما او صدقه او غيرها عند اهل السنه والجماعه،لما روی عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه ضحی بکبشين املحين احدهما عن نفسه و الاخر عن امته ممن اقربو حدانية الله تعالیٰ.
(فتح القدير، ج : 3، ص : 65)

📖اس مسئلہ کی اصل یہ ہے کہ انسان اپنے نیک عمل کا ثواب نماز ہو، روزہ ہو، صدقہ ہو یا کچھ اور، اہل سنت و جماعت کے نزدیک دوسرے کو پہنچا سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ نے دو چتکبر مینڈھے قربانی دیئے۔ ایک اپنی طرف سے اور دوسرا اپنی مسلمان امت کی طرف سے۔

👈🏻ایصال ثواب کے ثبوت میں بےشمار دلائل ہیں مگر اختصار کے پیش نظر ایک حوالے پر اکتفا کرتا ہوں۔ کونڈے بھی ایک صدقہ ہے جس کا ثواب امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کو پہنچایا جاتا ہے لہذا کار ثواب ہے۔

😔ہاں ہمارے جہلاء نے جو بیہودہ قیدیں اپنی طرف سے لگا رکھی ہیں وہ درست نہیں۔ مثلاً اس موقع پر ایک چھوٹی کتاب بی بی فاطمہ کا معجزہ یا کونڈوں کے متعلق عجیب و غریب حکایتیں جو پڑھی اور بیان کی جاتی ہیں سب غلط اور جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔عوام میں یہ مشہور ہے کہ کونڈے گھرے سے باہر نہ نکالے جائیں، اس جگہ کھائیں۔ یہ بھی غلط ہے کہ صرف حلوہ پوری اور کونڈوں کو ضروری سمجھیں تو یہ بھی غلط ہے۔ خواہ حلوہ پوری ہو یا کچھ اور، یونہی کونڈوں میں رکھیں یا کسی برتن میں سب جائز ہے۔

📕بعض لوگ کہتے ہیں اس دن 22 رجب کو امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی وفات نہں ہوئی بلکہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی ہے اور شیعہ لوگ دراصل امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات پر خوشی مناتے ہیں۔

لیکن یہ الزام چند وجوہ سے باطل ہے:
*.اولاً اس الزام کا شرعی ثبوت کیا ہے؟ محض الزام لگانا کافی نہیں۔
*.دوم کسی کے مرنے پر کوئی مخالف حلوہ پوری پکاکر ختم نہیں دلواتا اور ایصال ثواب نہیں کرتا۔ پھرشیعہ کیا پاگل ہیں کہ اپنے مخالف کا ختم دلاتے اور ایصال ثواب کرتے ہیں۔
*.سوم امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تقریبا چالیس سال تک حکومت کر کے، آسودگی کی زندگی بسر کر کے، اپنے اہل و عیال میں طبعی موت کی صورت میں فوت ہوئے۔ اس میں دشمن کی خوشی کی کیا بات ہو گی؟
اس پر مخالفین کا بغلیں بجانا چہ معنی دارد؟ کیا کبھی انہوں نے معاذ اللہ نہ مرنے کا دعویٰ کیا تھا کہ ان کی وفات پر خوشیاں منائی جائیں۔
*.چہارم ہم نے کسی شیعہ کو کبھی خوشیاں مناتے نہیں دیکھا، ختم دلانا اور بات ہے۔

کل ملاکر بات یہ ہے کہ یہ بھی ایصال ثواب ہے، کرنے میں ثواب میں ہے، اور جو انکار کرتے ہیں وہ ثبوت پیش کریں...!!!!

❣•┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈•❣
❣اسیر مدینہ طیبہ❣
✍🏻عبدالامین برکاتی قادری
🇮🇳ویراول گجرات ہند