❣اقامت کے وقت کب کھڑے ہو❣
❣اسیر بارگاہ رضا❣
💌 عبدالامین برکاتی قادریؔ
🇮🇳 ویراول گجرات ہند
جب مؤذن حی علی الفلاح کہے تو کھڑے ہوں...........! امام قاضی عیاض مالکی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ وہ مؤذن کے قول قدقامت الصلوۃ کے وقت کھڑے ہوتے تھے اور علمائے کوفہ اسی بات پر ہیں کہ وہ صف میں مئوذن کے قول’’حیّ علی الفلاح‘‘کے وقت کھڑے ہوتے تھے. )
🔍اکمال المعلم بفوائد مسلم شرح مسلم ج2 ص557
🏷امام محمد علیہ رحمہ نے فرمایا کہ:“لوگوں کے لئے یہی مناسب ہےکہ جب مؤذن حی علی الفلاح کہے تو کھڑے ہوں اور اپنی صفیں سیدھی کریں اور اپنے کندھوں کو کندھوں سے ملائیں.
🔍 مئوطا امام محمد، مترجم ص 74
لہٰذا جمہور اہلِ اِسلام کا اِقامتِ نماز کےوقت مسنون اور مستحب طریقہ کے مطابق حی علی الصلوۃ حیّ علی الفلاح اورقد قامت الصلوٰۃ پر کھڑے ہونے کا معمول ہے،
🏷 امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور ﷺ نے ارشادفرمایا:
"جب نماز کی تکبیر کہی جائے تو تم نہ کھڑے ہو حتی کہ مجھے نکلتے دیکھ لو”
🔍جامع الاحادیث الکبیر ،ج1،ص172،
رقم الحدیث :1073
حکیم الا مت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمہ اس حدیث پاک کے تحت رقم طراز ہیں کہ :“یعنی تکبیر کے وقت صف میں پہلے سے نہ کھڑے ہوجاؤ بلکہ جب مجھے حجرہ شریف سے نکلتے دیکھو تب کھڑے ہو تاکہ نماز کے قیام کے ساتھ حضور ﷺکے لئے قیام تعظیمی بھی ہوجائے،حضور ﷺ ’’ حی علی الفلاح ‘‘ پر حجرے سے باہر جلوہ گر ہوتے تھے.
👈اب بھی سنت یہی ہے کہ مقتدی صف میں بیٹھ کر تکبیر سنے’’ حی علی الفلاح‘‘ پر کھڑے ہوں.
🔍مرأۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ج1 ص400
لہٰذا اِقامت کے وقت یہ قیام دراصل حضور نبی اکرمﷺ کے اِکرام و تعظیم کے لیے تھا.صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا معمول تھا کہ جب وہ آقاﷺ کو اِقامتِ نماز کے لیے آتا دیکھتے تو ادباً و احتراماً کھڑے ہوجاتے.اس طرح یہ قیام اقامت کے لیے نہیں بلکہ حضور نبی اکرمﷺ کے اِکرام کے لیے ہوتا تھا جس سے در حقیقت یہ اِطلاع دینا مقصود ہوتا تھا کہ حضورﷺ تشریف لا رہے ہیں.یہ قیامِ تعظیم تھا جو ایک شعار اور سنت بن گیا.........!!!!!
💌💌💌💌💌💌💌💌💌
No comments:
Post a Comment