مناظرہ میں ان کا منہ بند کرنے کیلیے اپنے پاس محفوظ بھی رکھیں دیوبندی اکابرین کے یہ اعترافات دیوبندیوں کیلے زہر قاتل ہیں
⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬
ملاحظہ ہو اصاغرینِ دیوبند اور تمام جماعت دیوبند وغیرہم کیا کہتے ہیں۔
تمام جماعت دیوبند اور مولوی انور کاشمیری محدث دیوبند
سابق ریاست بہاولپور (پاکستان) میں ایک مسلمان عورت کا شوہر مرزائی ہوگیا تھا۔ اس پر عورت نے عدالت میں شوہر کے اتداد کی وجہ سے فسخ نکاح کی درخواست دی۔ مقدمہ دائر ہوا اور اس میں حضرت مولانا انور شاہ صاحب سابق صدر مدرس و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند کی شہادت کے دوران مرزائی وکیل نے فتویٰ تکفیر کو بے اصل ثابت کرنے کے لئے کہا دیوبندی بریلویوں کو اور بریلوی دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں۔ اس پر حضرت انور شاہ صاحب نے فورا عدالت کو مخاطب کرکے فرمایا۔ میں بطور وکیل تمام جماعت دیوبند کی جانب سے گزارش کرتا ہوں کہ حضرات (علمائ) دیوبند بریلوی حضرات کی تکفیر نہیں کرتے (کتاب حیات انور ص 333، روزنامہ نوائے وقت لاہور، 8 جنوری 1976ء مضمون ’’وقت کی پکار‘‘ قسط نمبر 2 از مولوی بہاء الحق قاسمی دیوبندی امرتسری)
معلوم ہوا کہ تمام دیوبندی جماعت اور ان کے محدث انور کاشمیری بریلویوں کو مسلمان سمجھتے ہیں اس لئے ان کی تکفیر نہیں کرتے۔ جب عام سنی بریلوی ان کے نزدیک مسلمان ہیں تو انکے امام بدرجہ اتم مسلمان ہوئے۔
مولوی اشرف علی تھانوی
حضرت والا (اشرف علی تھانوی) کا مذاج باوجود احتیاط فی المسلک کے اس قدر وسیع اور حسن ظن لئے ہوئے ہے کہ مولوی احمد رضا خان بریلوی کے بھی برا بھلا کہنے والوں کے جواب میں دیر دیر تک حمایت فرمایا کرتے ہیں اور شدومد کے ساتھ رد فرمایا کرتے ہیں کہ ممکن ہے کہ ان کی مخالفت کا سبب واقعی حب رسول ہی ہو اور وہ غلط فہمی سے ہم لوگوں کونعوذ باﷲ گستاخ سمجھتے ہوں (اشرف السوانح جلد اول، ص 129)
تھانوی کی تمنائے اقتداء
مولوی بہاء الحق قاسمی دیوبندی امرتسری لکھتے ہیں حضرت (اشرف علی تھانوی) فرمایا کرتے تھے کہ اگر مجھ کو مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کے پیچھے نماز پڑھنے کا موقع ملتا تو میں پڑھ لیتا (اسوۂ اکابر، ص 15، چٹان لاہور 11 جنوری1962ئ)
عشق رسولﷺ کے باعث احترام
ان (مولوی اشرف علی) کے اخلاق کی عظمت و شرافت کی گہرائی کا یہ عالم تھا کہ مولانا احمد رضا بریلوی زندگی بھر انہیں کافر کہتے رہے۔ مولانا تھانوی نے فرمایا میرے دل میں احمد رضا کے لئے بے حد احترام ہے، وہ ہمیں کافر کہتے ہے لیکن عشق رسول کی بناء پر کہتا ہے کسی اور غرض سے تو نہیں کہتا (دیوبندی، ہفت روزہ چٹان لاہور 23 اپریل1963ئ)
جواز نماز
ایک شخص نے (اشرف علی تھانوی) سے پوچھا ہم بریلی والوں کے پیچھے نماز پڑھیں تو نماز ہوجائے گی یا نہیں؟ فرمایا ہاں (ہوجائے گی) ہم ان کو کافر نہیں کہتے۔ اگرچہ وہ ہمیں کافر کہتے ہیں (قصص الاکابر، ملفوظات مولوی اشرف علی تھانوی ص 99، مجالس الحکمۃ معروف بہ اربعین مصطفائی مجلس پنجاہ و دوم ص 150)
ایک سلسلہ گفتگو میں (اشرف علی تھانوی) نے فرمایا کہ دیوبند کا بڑا جلسہ ہوا تھا۔ اس میں ایک رئیس صاحب نے کوشش کی تھی کہ دیوبندیوں میں اور بریلویوں میں صلح ہوجائے، میںنے کہا وہ نماز پڑھاتے ہیں ہم پڑھ لیتے ہیں۔ ہم پڑھاتے ہیں وہ نہیں پڑھتے تو ان کو آمادہ کرو (الاضافات الیومیہ جلد5، ص 220)
دعائے مغفرت
حکیم الامت شاہ اشرف علی تھانوی صاحب کا قول ہے کہ کسی بریلوی کو کافر نہ کہو اور نہ آپ نے کسی بریلوی کو کافر کہا۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ وہ حکیم الامت تھانوی ایک بڑے جلسے سے خطاب کررہے تھے۔ ابھی آپ نے تقریر شروع کی تھی کہ خبر ملی کہ مولوی احمد رضا بریلوی انتقال کرگئے تو اسی وقت آپ نے تقریر کو ختم کردیا اور غمزدہ ہوکر ارشاد فرمایا کہ مولوی احمد رضا خان صاحب سے ہمارا زندگی میں اختلاف رہا لیکن ہم ان کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔اسی وقت حکیم الامت تھانوی صاحب نے خود اور اہل جلسہ نے آپ کے ساتھ مولوی احمد رضا کے لئے دعائے مغفرت فرمائی (دیوبندی ہفت روزہ چٹان لاہور، ص 15)
!
دیوخانیوں کے زبردست عالم و فقیہہ ترجمان ندوہ کا اعتراف
ندوی مکتب فکر کے ترجمان ماہنامہ ’’معارف اعظم گڑھ‘‘ نے لکھا ہے۔ مولانا شاہ احمد رضا خان صاحب مرحوم اپنے وقت کے زبردست عالم، مصنف اور فقیہہ تھے۔ انہوں نے چھوٹے بڑے سینکڑوں فقہی مسائل سے متعلق رسالے لکھے ہیں۔ قرآن کا سلیس ترجمہ بھی کیا ہے۔ ان علمی کارناموں کے ساتھ ہزار فتوئوں کے جواب بھی انہوں نے دیئے ہیں۔ ان کے بعض فتوے تو کئی کئی صفحات کے ہیں۔ فقہ اور حدیث پر ان کی نظر بڑی وسیع ہے۔ فتاویٰ رضویہ کی دو جلدیں اس سے پہلے شائع ہوچکی ہیں۔ اب تیسری جلد سنی دارالاشاعت مبارکپور اعظم گڑھ نے شائع کی ہے (ماہنامہ معارف اعظم فروری 1962ئ)
فتاویٰ دارالعلوم دیوبندی
مولوی احمد رضا خان بریلوی اور مولوی حشمت علی وغیرہ کو کافر نہ کہا جائے
No comments:
Post a Comment