Total Pageviews

Abdulamin BarkaTi Qadri

Monday, December 5, 2016

وہابی.اعتراض

*مروجہ جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ثبوت قرونِ اولین میں نہیں ملتا، خود فرقہ بریلوی کے علماء کا اقرار*

صحابہ کرام کے زمانہ بلکہ تینوں زمانوں میں اس کا وجود نہیں ملتا، بعد کی ایجاد ہے ۔
*جناب احمد یار خاں نعیمی بریلوی صاحب نقل کرتے ہیں* :
لَمْ یَفْعَلْہُ أَحَدٌ مِّنَ الْقُرُونِ الثَّلَاثَۃِ، إِنَّمَا حَدَثَ بَعْدُ .
میلاد شریف تینوں زمانوں میں کسی نے نہ کیا ، بعد میں ایجاد ہوا ۔''(جاء الحق : ١/٢٣٦)
*جناب غلام رسول سعیدی بریلوی صاحب یوں اعتراف ِحقیقت کرتے ہیں*:
''سلف صالحین یعنی صحابہ اور تابعین نے محافلِ میلاد نہیں منعقد کیں بجا ہے۔''
(شرح صحیح مسلم : ٣/١٧٩)
*جناب عبد السمیع رامپوری بریلوی لکھتے ہیں* :ــ
''یہ سامان فرحت و سرور اور وہ بھی مخصوص مہینے ربیع الاول کے ساتھ اور اس میں خاص وہی بارہواں دن میلاد شریف کا معین کرنا بعد میں ہوایعنی چھٹی صدی کے آخر میں۔''(انوارِ ساطعہ : ١٥٩)

اہلِ بریلوی حضرات علی الاعلان تسلیم کر رہے ہیں کہ صحابہ و تابعین نے یہ *جشن* نہیں منایا ، ہم *اہل سنت والجماعت احناف دیوبند*بھی یہی کہتے ہیں ، *لہٰذا یہ کہنا کہ اس فعل سے منع بھی تو نہیں کیا ، یہ سراسر جہالت اور سنت دشمنی کی دلیل ہے۔*
اس میں کوئی شک نہیں کہ *نبی محترم آقا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم* نعمت ِعظمیٰ ہیں ، اس نعمت کی قدرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتّباع اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّتوں سے محبت میں ہے ، نہ کہ دینِ حق میں بدعات و خرافات جاری کرنے میں ۔
فرقہ بریلوی کے حضرات خود اس میلاد کے بارے میں‌ یہ اقرار بھی کرتے ہیں‌ کہ صحابہ کرام اور تابعین اور ائمہ دین کے دور میں اس کا وجود نہ تھا بلکہ چھٹی صدی کے آخر میں‌ شروع ہوا ، *پھر اس کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم اس کو منانے کے دلائل بھی رکھتے ہیں‌ ۔ کیسی بات ہے کہ وہ دلائل چھ صدیوں‌ تک کسی مسلمان کو سمجھ نہ آئے* !!! معاذ اللہ ،ھذا بہتان عظیم.
اللہ تعالٰی ہم سب کو بدعات و خرافات سے بچنے کی ہمت عطا فرمائے. آمین

--------------------------------------
👆👆👆👆
وہابی تبلیغی دیوبندی اس میسیج کو شوشل میڈیا پر خوب پھیلا رہے ہیں اور سنیوں کا دل پارہ پارہ کررہے ہیں اس ناپاک جسارت کا مدلل جواب عنایت فرما کر سنیوں کے ایمان و عقیدہ کو جلا بخشیے فقیر مصروف ھونے کی بنا پر لکھنے سے معذور ھے ,, *حضور قبلہ عبداللہ برکاتی صاحب*

No comments:

Post a Comment