😰 *ابھی نہیں ؛تو کبھی نہیں* ــــــــــــ😰
آج ہندوستان میں فتنہ و فساد کا بازار گرم ہے، چاروں طرف سے یلغار ہے، اور کفر کی زد پہ اسلام و مسلمان ہیں ، جب سے 'بی جے پی' حکومت آئی، اسلام کو نشانہ بنایا ہوا ہے، طرح طرح کے شوشے نکال کر بھائی چارگی اور اتحاد کو تارتار کیا جا رہا ہے، ہندوستان ایک سکیولرزم ملک ہے، ہندوستان کے آئین کے تحت سبھی کو اپنے اپنے مذہب و مسلک کے مطابق زندگی گزارنے کا پرا پرا حق ہے، اس کے حق کو کوئی چھین نہیں سکتا، اگر چھینوں گے، تو مسلمان پھر سے آزادی کی ایک اور نئی جنگ لڑےگا،اور اگر لڑےگا تو ہندوستان کربلا کا میدان بن جائےگا،
تاریخ گواہ ہے، اور ہندوستان کے بےشمار غیرمسلموں نے بھی اپنی اپنی تاریخی کتابوں میں لکھا ہے، مسلمان جب بھی جنگ میں گئے حسینی شجاعت لیکر گئے اور حسینی شہادت لیکر آئے، مگر پیچھے نہیں ہٹے، امام حسینؒ بھی کربلا میں یزید کے مقابل شریعت مصطفی ؒﷺ کو ہی بچانے نے گئے تھے،
یزید پلید ایک صحابی کا بیٹھا تھا، مگر جب شریعت میں مداخلت کی تو صحابی کے بیٹے کو بھی جوتے کی نوک پہ رکھا گیا،اور اس سے مقابلہ کیا گیا،؛ اگر چائی بیچنے والا، شریعت میں مداخلت کرےگا تو اس کا حشر کیا ہوگا،نمرود،اور فرعون سے کم نہ ہوگا،
امام حسین ؒنے یزید سے شریعت کو بچایا اور اسی بچے ہوئے کو ہند کا راجہ میرا خواجہ معین الدین چشتیؒ نے پھیلایا، اور اسی پھیلے ہوئے کی یہ روحانی اولاد ہیں، اگر شریعت میں مداخلت کی تو سر کاٹ بھی سکتے ہیں اور کٹا بھی سکتے ہیں؛
*آج اگر ہند میں* ــــــــــ
آواز بلند ہوتی ہے تو شریعت کے خلاف ،مسلمان کے خلاف، مائیک پہ اذان کے خلاف، چار شادیوں کے خلاف، لو جہاد کے خلاف، عورتوں کے پردہ کے خلاف، ہندوستان چھوڑدوگے کے خلاف،
مسلم ختنے کے خلاف، اور تین طلاقوں کے خلاف: اور بھی نہ جانیں کن کن کے خلاف یہ آواز اٹھاتے ہیں اور مسلمانوں کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں،
*اے مسلماں* ـــــــــ ! اگر آج تو نے آواز نہیں اٹھائی تو ہمیشہ کے لئے تیری آواز کو دبا دیا جائےگا،اورکبھی نہیں اٹھا سکےگا اس لئے، *ابھی نہیں ؛تو کبھی نہیں،* آج ہی اپنی آواز کو کر بلند اور حسینی کردار و رنگ میں رنگ جا، ورنہ تیرانام ،تیرا جاہ و جلال صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جائے گا
*یہ عبرت کی جاہ ہے کوئی تماشہ نہیں ہے* ـــــــــــ😡
کہتے ہیں کسی جگہ ایک مرغا روزانہ فجر کے وقت اذان دیا کرتا تھا، ایک دن مرغے کے مالک نے اسے پکڑ کر کہا: آج کے بعد اگر تو نے پھر کبھی اذان دی تو میں تیرے سارے پر وغیرہ اکھاڑ لونگا، مرغے نے سوچا کہ ضرورت پڑ جائے تو پسپائی میں بھی حرج نہیں ہوا کرتا اور پھر شرعی سیاست بھی تو یہی ہے کہ اگر جان بچانے کیلئے اذان دینا موقوف کرنا پڑ رہا ہے تو جان بچانا مقدم ہے، اور پھر میرے علاوہ بھی تو کئی اور مرغے ہیں جو ہر حال میں اذان دے رہے ہیں، میرے ایک کے اذان نا دینے سے کیا فرق پڑے گا. اور مرغے نے اذان دینا بند کردی، ہفتے بھر کے بعد مرغے کے مالک نے ایک بار پھر مرغے کو پکڑ کر کہا کہ آج سے تو نے دوسری مرغیوں کی طرح کٹکٹانا ہے، نہیں تو میں تیرے پر بھی نوچ لونگا، اور تجھے مار دونگا، مرغے نے اپنی وضع داری کو پس پشت ڈالا اور مرغیوں کی طرح کٹکٹانا بھی شروع کردیا، مہینے بھر کے بعد مرغے کے مالک نے مرغے کو پکڑ کر کہا اگر تم نے کل سے دوسری مرغیوں کی طرح انڈہ دینا شروع نا کیا تو میں نے تجھے چھری پھیر دونگا، اس بار مرغا رو پڑا اور روتے ہوئے اپنے آپ سے کہنے لگا: *کاش میں اذانیں دیتا دیتا مر جاتا تو کتنا اچھا ہوتا، آج ایسا کوئی مطالبہ تو نا سننا پڑتا*،😰
*انتہائی معذرت کے ساتھ!*
جو یہ سوچتے ہیں کہ یہ سب مولویوں کے مسائل ہیں،ہمیں ان سے کوئی خبط نہیں، *اے نادان* تو بھی مسلماں ہیں تیرا بھی حساب و کتاب ہوگا،سنبھل جا..........!
*کیا ہو گیا ہے ہمیں؟* ــــــــ
آج ہماری حالت اس مرغے جیسی ہوگئی ہے ، اور آج اس مرغے کی طرح ہم سے انڈے دینے کے مطالبے کئے جارہے ہیں ،اور اسلام سے دستبرادر ہونے کی چالیں چلائی جارہی ہیں،
*کاش* ہم اسلام کی آذان دیتے دیتےاور شریعت محمدیﷺ کو بچاتے ہوئے قربان ہوجاتے تو ہمارا مقام بھی امام احمد بن حنبلؒ سے کم نہ ہوتا ۔!!!!!
*مگر آہ صد افسوس* ـــــــــ
ہم سے تو وہ مرغا اچھا تھا جسے یہ احساس تو ہوا، ہمیں تو ابھی تک یہ احساس ہی نہیں ہے کہ شریعت محمدیؑ میں مداخلت کی وجہ سے امام حسین نے اپنا گھر کا گھر راہ حق میں قربان کر دیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!!!
🖊⚘ *صوت القلم*⚘
📖⚘ *عبدالامین برکاتی قادری*
🇮🇳 *ویراول گجرات ہند*
No comments:
Post a Comment