❣ *مسلکِ رضا کا باغی اور گستاخ کون؟*❣
*تحریر: عبدالامین برکاتی قادری عفی عنہ*
*تحریر لمبی ضرور ہے؛ مگر سنابلی کو جواب دینے کے لئے کافی ہے*
ابھی کچھ دنوں سے سنابلی اینڈ ادریسی کمپنی کا فتنہ نمودار ہوا ہے، جو *حضور شیخ الاسلام و المسلمین حضور تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خان؛عرف ازہری میاں (اطال اللہ عمرہ و علمه و فضله : و دام ظله علینا)* کو ہوائی فائرینگ چیلنج کرتا ہے اور اپنے بیان بازی میں گلے کی رگیں پھاڑ پھاڑ کر قوم مسلم کو یہ بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ ازہری میاں نے "شیخِ طریقت، امیرِ راہِ تصوف،حضور نظام الدین اولیاء دہلی رحمة اللہ علیه کی شان میں گستاخی کی، جیسا کہ اُن کے فتاویٰ میں موجود ہے
*" ازہری میاں نے گستاخی کرتے ہوئے یہ لکھ دیا کہ حضرت نظام الدین اولیاء سے 👈🏻 خطأ ایسا ہوا ہے، نہ کہ انھوں نے دانستہ حق کو چھوڑا اور باطل کو اپنایا"*
👇 *جاء الحق وزھق الباطل*
اس عبارت کا پہلے ہم سیاق و سباق دیکھیں پھر اہل علم فیصلہ کریں کہ مسلکِ رضا کا باغی و گستاخ کون ہے، اور حق کس کے ساتھ پایا جاتا ہے، عدل و انصاف کا ترازو ہم آپ پر چھوڑتے ہیں! آپ چاہیں تو حق بجانب تولیں یا پھر باطل کا ساتھ دیں یہ عنداللہ آپ کو جواب دینا ہے،
👇 *مسئلہ*
حضور تاج الشریعہ سے سائل نے سوال کیا؛ سجدۂ تعظیمی کے جواز و عدم جواز پر اور سائل نے جواز کا قول رکھتے ہوئے حضور نطام الدین اولیاء کا قول نقل فرمایا کہ حضرت نظام الدین اولیاء نے سجدۂ تعظیمی کو جائز قرار دیا ہے وغیرہ اقوال کو پیش کرنے کے بعد سائل نے پوچھا کیا سجدہ تعظیمی جائز ہے! اگر نہیں تو پھرحضرت نظام الدین اولیاء نے جائز کیوں لکھا؟ (یہ تھا سائل کا سوال)
👇 *حضور تاج الشریعہ نے جواباً ارشاد فرمایا* سجدہ تعظیمی ہماری شریعتِ محمّدی میں جائز نہیں. اور آپ نے بےشمار دلائل سے ثابت کیا کی سجدۂ تعظیمی جائز نہیں اور آگے فرمایا کہ *"حضرت نظام الدین اولیاء سے اس مسئلہ میں خطأ ایسا ہوگیا، نہ کہ انہوں نے دانستہ حق کو چھوڑا اور باطل کو اپنا"*
👈🏻 یعنی حضرت سے لکھنے میں خطا، لغزش واقع ہوگئی....آپ نے جان بوجھ کرکر ایسا نہیں لکھا کہ سجدہ تعظیم جائز ہے بلکہ غلطی سے ایسا ہو گیا..اور ہو جاتا ہے کیوں کہ انسان خطا کا پوتلہ ہے اور غلطیاں صادر ہونا یہ انسان کی فطرت میں داخل ہیں یہ الگ بات ہے کہ اللہ کی نصرت کے قریب ہو جائیں.مگر معصوم نہیں، منزہ عن الخطا صرف انبیاء کی ذات ہے....!
😡اب سنا بلیّ اینڈ ادریسی کمپنی نے حضور تاج الشریعہ کی ذات با برکت پہ گستاخی کا الزام لگاتے ہوئے یہ کہا کہ آپ نے لفظ *'خطا*' لکھ کر حضرت نظام الدین اولیاء کی شان میں گستاخی کی (معاذاللہ ثم معاذ اللہ😰)
کیا لفظ "خطا" لکھ دینے کی وجہ سے حضور تاج الشریعہ گستاخ ہیں (معاذ اللہ) ــــــــــ اگر ہاں تو لفظ خطا پر حضور تاج الشریعہ ہی کی ذات کیوں.؟؟ بلکہ جن جن اکابرین نے اپنے اسلاف کی لکھی ہوئی عبارتوں پر لفظ خطا اپنی اپنی کتابوں میں درج کیا ہے ان کو بھی آپ گستاخ کہیئے...اور *فرید الحسن* جیسے جاہل ملاؤں سے فتویٰ لکھوائیے...
👇 *ملاحظہ فرمائیے*
علامہ تفتازانی شرح عقائد نسفی میں فرماتے ہیں: *المجتھد قد یخطی وقد یصیب* یعنی مجتھد کبھی خطا کرتا ہے اور کبھی درستگی کو پہونچتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کی زبان و قلم میں لغزش آتی ہے تو علمائے کرام لفظ ' خطا، سہو، تطفل، اور بھول چوک جیسے الفاظ سے اس کی طرف توجہ دلاتے ہیں اور اس توجہ کو دلانے کو کسی بھی دور میں گستاخی نہیں کہا گیا... فارسی مقولہ ہم نے پڑھ لیا مگر سمجھ نہ سکے… ’’خطائے بزرگاں گرفتن خطا است‘‘ … یعنی بزرگوں کی غلطی کو پکڑنا بھی خود ایک خطا ہے۔ مقولہ درست ہے کہ بزرگوں سے اگر کوئی خطا ہوجائے تو اسے نظر انداز کردینا چاہیے۔ لیکن *فقیر قادری* کا خیال ہے کہ ادب اور زبان کے معاملے میں یہ درست نہیں۔ کیونکہ بعض اوقات بزرگوں کے قلم سے نکلی ہوئی غلطیاں جو یقیناً جان بوجھ کر نہیں کی جاتیں لیکن اگر انھیں مندرجہ بالا فارسی کے مقولے پہ عمل کرتے ہوئے نظر انداز کردیا جائے تو لوگ اسی غلطی کو صحیح سمجھنے لگتے ہیں، اس طرح غلطی در غلطی ہوتی چلی جاتی ہے...
اس لئے لفظ خطا ،سہو لکھ کر بتا دیا جاتا ہے کہ ان سے اس مسئلہ میں غلطی ہوئی، اس غلطی و خطا پر معتقدین و مریدین کا چلنا جائز نہیں... اگر لفظ خطا سے کسی بزرگ کی شان میں گستاخی ہو جاتی ہے تو پھر آپ صحابہ کرام پر بھی فتوی لگائیں معاذ اللہ!
فتاوی رضویہ کو عام کرنے والے اشخاص فتاوی رضویہ سے ہی کچھ عبارتیں پڑھ لیں کہ اعلیٰ حضرت کیا فرماتے ہیں
👈حضرات صحابہ کرام کے درمیان بہت سے اختلافات پائے گئ اور ان کے درمیان ہونے والے اختلافات کو آنے والے علمائے کرام نے حق جن کی طرف تھا ان کی نشاندہی کی اور مدمقابل کی خطا کو خطائے اجتہادی قرار دیا..!
👈کیاحضرت علی بمقابلہ حضرت امیر معاویہ باغی یا خطاکار تھے یا بطور اجتھاد ان کی رائی مختلف تھی؟ بلاشبہ ان کی خطا خطائے اجتھادی تھی،
مذکورہ عبارت کا مطالعہ کرنے کے بعد کیا کوئی عقل و خرد سے تعلق رکھنے والا یہ کہ سکتا ہے کہ اعلیٰ حضرت سرکار نے (معاذاللہ) حضرت امیر معاویہ کے ساتھ ساتھ دیگر صحابہ کرام کو بھی خاطی کہ کر ان کی گستاخی اور ان کی توہین کی ہے
⚔ *ہے کوئی ایسا نام نہاد مفتی*
👈 اعلیٰ حضرت آگے فرماتے ہیں: ردالمحتار میں اس مقام پر قلمی *خطا* واقع ہوئی ہے...
👈 صاحب تذکرہ کا اسے تائے تانیث کے ساتھ بتانا *خطا* ہے
👈 اگر امام اسحاق سے ایک دو حدیثوں میں *خطا* واقع ہوجائے تو کوئی تعجب کی بات نہیں اور اس قدر کثیر روایات میں اتنی تھوڑی سی *خطا* سے کون *معصوم* ہے
کیا اب بھی حضور تاج الشریعہ کے لکھے ہوئے جملوں کو گستاخی ثابت کروگے؟: اگر ہاں تو پہلے حضور تاج الشریعہ کے جدّ کریم پر فتوی لگایئے کیوں آپ نے تو اولیاء کو ہی نہیں بلکہ صحابہ کرام کے اختلافات کو بھی لفظ *خطا* سے بیان فرمایا ہے..
👈🏻دراصل بات یہ ہے کہ فقہائے کرام کی سنت جاریہ ہے کہ وہ اپنے بڑوں کے ادب کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان سے ہونے والی بھول چوک کو لفظ *خطا* سے بیان کرتے ہیں جیسا کہ
👈🏻 علامہ *علاءالدین کاسانی* اپنی کتاب مستطاب بدائع صنائع میں نقل فرماتے ہیں: *فقال سعید بن المسیب اخطا شریح* یعنی سعید بن مسیب نے فرمایا کہ شریح نے خطا کی ـ
👈🏻امام محمد کے تعلق سے شمس الائمہ علامہ سرخسی فرماتے ہیں: *یجوز ان محمدا اخطا فی ھذا التخریج* کہ کہ ممکن ہے کہ امام محمد سے اس تخریج میں *خطا* ہوئی...
👈🏻اور امام یوسف آپ کے تعلق سے فرماتے ہیں: *اخطا محمد فی ثلاث مسائل*
👈🏻اور امام بخاری کو کون نہیں جانتا ہے؟ مگر اس کے باوجود *ابن ابی حاتم* نے امام بخاری کی *خطاؤں کو بیان کرنے کے لئے مکمل ایک باب ہی اپنی کتاب میں باندھا ہے: باب کا نام ہے فی بیان ما اخطا فیه البخاری*
حضرت نظام الدین اولیاء کے لئے اگر حضور تاج الشریعہ *خطا،سہوا، بھول چوک* کا لفظ استعمال کریں تو گستاخ تو پھر آپ ان حضرات کو بھی گستاخی کی صف میں کھڑا کردیجئے....اولاً اعلیٰ حضرت پر گستاخی کا الزام لگاؤ کیوں کہ آپ نے صحابہ و دیگر اشخاص کو *مخطی* لکھا ہے،
🚩حضرت سعید ابن مسیب پر بھی اپنا فتویٰ جاری کیجئے
🚩علامہ سرخسی پر بھی فتویٰ لگاؤ
🚩امام یوسف پر بھی فتویٰ لگاؤ
🚩ابن ابی حاتم پر بھی فتویٰ لگاؤ
حضور تاج الشریعہ کے علم و فضل، زہد و تقویٰ سے حسد کرنے والوں کے لئے یہ تو ہم نے نمونہ پیش کیا، اگر لفظ *خطا* پر لکھا جائے تو مفصل ایک کتاب تیار کی جاسکتی ہے
حضور تاج الشریعہ نے جو کچھ بھی لکھا سب صحیح لکھا ہےاور شریعت کے دائرہ میں رہ کر لکھا ہے، یہ محبت کی انتہا کی علامت ہے کہ آپ نے لفظ خطا لکھا، اگر غلط لکھا ہے تو سجدہ تعظیمی کا جواز قرآن و حدیث سے پیش کرو، اور اگر جائز ہے تو آپ لوگ حضرت کی بات پہ عمل کیوں نہیں کرتے! سنا بلیّ اینڈ ایدریسی نے کتنے لوگوں سے اپنی ذات کو سجدہ کروایا؟ اگر لفظ خطا لکھ دینا گستاخی ہے تو پھر تم کوئی ایسا لفظ تلاش کرو جو تمہارے نزدیک گستاخی والا نہ ہو، *ھاتوأ برھانکم ان کنتم صادقین*
*سنیوں سے اپیل*
سنیوں تم اپنی قسمت پر ناز کرو کہ تم کو تاج الشریعہ جیسا امیر و رہنما ملا، آپ نے حضرت نظام الدین اولیاء کی شان میں لفظ *خطا* لکھ آنے والے فتنوں کا سر ابھی سے قلم کر دیا، اور اس کا منہ ابھی سے میرے مرشد حق نے دبوچ لیا...سبحان اللہ یہ ہے اللہ والے!
*قارئین کرام:* غور فرمائیں کہ اگر حضور تاج الشریعہ حضرت نظام الدین اولیاء کی شان میں لفظ خطا نہ لکھتے تو باطل عقائد والے حضرت نظام الدین اولیاء کے سجدہ تعظیمی کے جواز کی عبارت کو اہل سنت کے درمیان پیش کرتے اور کہتے دیکھو قرآن و حدیث میں تو سجدہ تعظیم جائز نہیں مگر ان کا ولی جائز کہ رہا ہے، یہ دیکھو فوائد الفوائد ہے خود انہوں نے حدیث کا انکار کرتے ہوئے خود کو سجدہ کروانے کے لئے سجدہ تعظیم کو جائز قرار دیا..جب ان کے ولی ایسے ہوتے ہیں تو ان کے علما کیسے جہلا ہونگے، اس وقت اہل سنت پر کیا بتےگی؟ کیا وہ حضرت نظام الدین اولیاء رحمة اللہ علیه کی اس عبارت کو مانینگے؟ ہرگز نہیں بلکہ آپ سے لوگ بیزار ہوجائینگے....اور سنیت کو چھوڑ دینگے!
سنیوں ناز کرو اپنے امیر پر!، اور ان کا دامن کرم تھام کر ان کے پیچھے پیچھے لگ جاؤ تاکہ اہل سنت کے غدار تمہیں راہ حق سے بہکا نہ سکیں..حضور تاج الشریعہ نے لفظ *خطا* لکھ تاریخ کا ایک باب کھڑا کر دیا، اگر فتنہ اٹھا کبھی اِس تعلق سے تو باطل کا منہ بند کرنے کے لئے سنی کی زبان سے اتنا کہ دینے سے باطل کا منہ کالا ہوجائے گا کہ ہمارے امیر نے اپنے فتاویٰ میں کہ دیا کہ آپ سے خطأ ایسا ہو گیا ہے، دانستہ آپ نے ایسا نہیں کہا،
اور لفظ خطا کہ دینے سے حضرت کی بارگاہ سے الزام رفع ہو جائےگا اور کیوں کہ خطا پر پکڑ نہیں ہے..یہ علم لدنی ہے جو مستقبل کو بھی آپ نے دیکھ لیا… ہمارے سامنے بہت سی مثالین ہیں جو علمائے دیوبند نے اعلی حضرت کی ذات پر ایسے اعتراضات کیجئے جن کا جواب علمائے اہل سنت کے پاس موجود نہیں تھا، مگر اس غلط اعتراض کا جواب *"بزرگوں کے عقیدے"* کتاب میں موجود تھے! علمائے اہل سنت نے اس کتاب سے دلیل پیش کردی کے اس مسئلہ کا جواب یہ ہے…
مگر یہاں پر تو یہ سنا بلیّ ایک فتنہ کا دروازہ کھولنا چاہتا ہے، اور معاذاللہ اہل سنت کو حضرت نظام الدین اولیاء کی بارگاہ سے نفرت اور دلوں میں بغض پیدا کرنا چاہتا ہے اور بتانا چاہتا ہے کہ آپ سے خطأ ایسا نہیں ہوا بلکہ آپ نے دانستہ حق کو چھوڑا اور باطل کو اپنا! حضور تاج الشریعہ نے حضرت کی بارگاہ لفظ خطا لکھ بہت بڑی گستاخی کردی کیوں کہ حضرت سے خطا نہیں ہوئی وہ معصوم ہیں ان سے غلطی ہونا محال اس لئے جو بھی آپ نے لکھا سجدہ تعظیم کے تعلق سے وہ حق ہے، خطا نہیں.... معاذ اللہ
کیا یہ بہت بڑا گستاخ نہیں ہے...؟
ادریسی اینڈ سنا بلیّ کمپنی اور اس کے جاہل چمچے فرید الحسن جیسے بہت بڑے گستاخ ہیں حضرت نظام الدین اولیاء اور دیگر اولیاء کے بھی
اس لئے..........
سنیوں! ہوشیار ہو جاؤ! خبردار ہو جاؤ یہ ایک ادریسی اینڈ سنا بلیّ فتنہ ہے جو اہل سنت کو کافی نقصان پہنچا رہے ہیں، ان کو اپنے علاقے میں مت بلاؤ، جو لوگ بلاتے ہیں ان کا بائیکاٹ کیجئے، ورنہ یہ لوگ غیرمقلدین کا روپ اختیار کرلیںگے اس لئے ان سے بچو اور عوام اہل سنت کو بچاؤ.....جزاک اللہ
پوسٹ پڑھنے کے بعد اتنا شیئر کیجئگ کہ ادریسی اینڈ سنا بلیّ تک پہنچ جائے......
❣💚❣💚❣💚❣💚❣
⚔ *اسیر تاج الشریعہ*
🖊 *عبدالامین برکاتی قادری*
🇮🇳 *ویراول گجرات ہند*
Ⓜف *+919033263692*
No comments:
Post a Comment